وزیراعظم کی زیر صدارت پرائم منسٹر رمضان ریلیف پیکج 2025 کے حوالے سے جائزہ اجلاس وزیراعظم کی رمضان ریلیف پیکج کے لئے کام کرنے والی حکومتی کور ٹیم اور معاون اداروں کی بہترین کاکردگی کی ستائش رمضان ریلیف پیکج کے حوالے سے پہلی بار ڈیجیٹل والٹ متعارف کروایا گیا جس کے ذریعے نہایت شفاف اور سہل طریقہء کار سے رقوم مستحقین تک پہنچیں : وزیراعظم رمضان پیکیج پورے پاکستان بشمول گلگت بلتستان اور آزاد جموں و کشمیر کے لیے بلاتفریق متعارف کروایا گیا : وزیراعظم اس پیکیج کو شفاف بنانے کے لیے اسٹیٹ بینک آف پاکستان، بی آئی ایس پی، پی ٹی اے، نادرا اور دیگر معاون اداروں کی کاوشیں لائق تحسین ہیں : وزیراعظم رمضان ریلیف پیکج کے دوران موصول ہونے والی شکایات کو آئیندہ لائحہ عمل بناتے ہوئے مدنظر رکھا جائے: وزیراعظم اس ماڈل کو دیگر حکومتی اسکیموں میں اپنایا جائے : وزیراعظم کی ہدایت اجلاس کو رمضان ریلیف پیکج 2025 کے حوالے سے بریفنگ رمضان ریلیف پیکج کی 79 فیصد رقوم انتہائی شفاف طریقے سے مستحقین کو پہنچائی جا چکی ہیں : بریفنگ وزیر اعظم رمضان ریلیف پیکج کے حوالے سے 2224 ملازمین ڈیوٹی پر مامور تھے : بریفنگ رمضان ریلیف پیکج کے حوالے سے کل 1273 شکایات موصول ہوئیں جن کے حل کے لئے فوری اقدامات کئے گئے : بریفنگ بینکس اور دیگر معاون اداروں کی جانب سے اس پیکج کی آگاہی کے حوالےسے 6.

2 ملین روبو کالز کی گئیں، 178,700 آؤٹ باؤنڈ کالز کی گئیں جبکہ 6.1 ملین ایس ایم ایس بھیجے گئے: بریفنگ نیشنل ٹیلی کام کارپوریشن کے کال سینٹر سے اس پیکج کی جانکاری اور معلومات کے حوالےسے 126,839 آؤٹ باؤنڈ جبکہ 158551 ان باؤنڈ کالز ہوئیں : بریفنگ رمضان پیکیج کے تحت 1.9 ملین ڈیجیٹل ادائیگیاں ہوئیں اور 951,191 ڈیجیٹل والیٹ استعمال ہوئے جو کہ ڈیجیٹل نیشن پاکستان کے ویژن کے تکمیل کی جانب اہم قدم ہے : بریفنگ 823,653 خواتین نے ڈیجیٹل والٹس استعمال کئے جبکہ2,541 خصوصی افراد نے ڈیجیٹل والٹس کے ذریعے رقوم وصل کیں : بریفنگ الیکٹرانک ، پرنٹ اور سوشل میڈیا کے ذریعے رمضان پیکج کی بھرپور آگاہی مہم چلائی گئی : بریفنگ اجلاس میں وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال ،وفاقی وزیر قومی غذائی تحفظ رانا تنویر حسین ، وفاقی وزیر اقتصادی امور احد خان چیمہ ، وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطاء اللہ تارڑ ، وفاقی وزیر انفارمیشن ٹیکنالوجی و ٹیلی کام شزا فاطمہ، وزیراعظم کے معاون خصوصی ہارون اختر، گورنر اسٹیٹ بینک جمیل احمد، متعلقہ سرکاری افسران اور رمضان ریلیف پیکج کے حوالے سے معاون نجی کمپنیوں کے نمائندوں نے شرکت کی۔ 

ذریعہ: Nawaiwaqt

کلیدی لفظ: وزیراعظم کی وفاقی وزیر پیکج کی

پڑھیں:

وزیراعظم نے FBR کا جائزہ ماڈل تمام وفاقی ملازمین پر لاگو کرنے کیلئے کمیٹی تشکیل دیدی

اسلام آباد (نیوز ڈیسک)فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے افسران کی کارکردگی جانچنے کے لیے متعارف کرائے گئے نئے نظام کے حوصلہ افزا نتائج دیکھ کر وزیراعظم شہباز شریف نے اس ماڈل کو پوری وفاقی حکومت کے تمام ملازمین پر نافذ کرنے کے لیے ایک اعلیٰ سطح کی کمیٹی تشکیل دیدی ہے۔

وزیر خزانہ کی زیر قیادت تشکیل دی گئی اس کمیٹی میں کابینہ کے دیگر ارکان، متعلقہ وفاقی سیکرٹریز، آڈیٹر جنرل آف پاکستان اور کارپوریٹ سیکٹر کے کم از کم دو ہیومن ریسورس کے ماہرین شامل ہیں۔

اس کمیٹی کو تمام وفاقی وزارتوں، ڈویژنوں، محکموں اور سول سروس گروپس میں مرحلہ وار وہی نظام نافذ کا منصوبہ تیار کرنے کی ذمہ داری دی گئی ہے جو ایف بی آر میں نافذ کیا جا چکا ہے۔

اس ضمن میں منگل کو ایک نوٹیفکیشن جاری کیا گیا ہے جس میں کمیٹی سے کہا گیا ہے کہ وہ 30؍ روز میں اپنی تجاویز پیش کرے۔ کمیٹی کی شرائط کار میں درج ذیل باتیں شامل ہیں۔

۱۔ ایف بی آر میں نافذ کردہ نظام، اس کے فریم ورک، طریقہ کار، جائزے کی شرائط وغیرہ کا بغور مطالعہ کرنا۔ ۲۔ کام کاج اور تنظیمی ڈھانچے کے تنوع پر غور کرتے ہوئے، اس بات کا جائزہ لینا کہ مختلف وزارتوں اور سروس گروپس پر اس ماڈل کا اطلاق کیسے ہوگا، یہ ان کیلئے کیسے موافق ثابت ہوگا اور کس حد تک اس کا اطلاق یقینی بنایا جا سکے گا۔

۳۔ اس ماڈل کے نفاذ کیلئے ضروری قانونی اور انتظامی تبدیلیوں کی نشاندہی کرنا۔ ۴۔ اس نظام کو بامقصد، شفاف اور قابل احتساب حد تک نافذ کرنے کیلئے معیاری ایوالیوشن ٹمپلیٹ، فیڈ بیک میکنزم اور کارکردگی کے اشاریے (پرفارمنس انڈیکیٹرز) تیار کرنا۔ ۵۔ ادارہ جاتی انتظامات، صلاحیت سازی کی ضروریات، ڈیجیٹل پلیٹ فارمز اور ہر زاویے (تھری سکسٹی ڈگری) سے جائزہ ماڈل کے موثر اور رازدارانہ انداز سے نفاذ کیلئے ضروری حفاظتی اقدامات تجویز کرنا۔

۶۔ اس ماڈل کو مرحلہ نافذ کرنے کا پلان تیار کرنا، جس میں منتخب وزارتوں میں پائلٹ ٹیسٹنگ اور مکمل نفاذ کیلئے ٹائم لائن تیار کرنا بھی شامل ہے۔ قبل ازیں، دی نیوز نے ایف بی آر میں کسٹمز اینڈ ان لینڈ ریونیو (انکم ٹیکس) سروس کے افسران پر اس نئے نظام کے نفاذ کی خبر دی تھی۔

یہ نظام طویل عرصہ سے تنقید کا شکار سالانہ کارکردگی رپورٹ (اے سی آر) کے نظام کی جگہ پر لایا گیا ہے۔ گزشتہ ہفتے، وزیراعظم شہباز شریف نے ایف بی آر کیلئے اس نظام کے نفاذ کی منظوری دی تھی جس کے بعد کسٹمز اور ان لینڈ ریونیو سروس (انکم ٹیکس گروپ) کے 98؍ فیصد افسران کی سابقہ درجہ بندی کو ’’شاندار‘‘ اور ’’بہت اچھا‘‘ کے طور پر کم کر کے صرف 40؍ فیصد کردیا گیا۔

نئے نظام کے تحت، ’’اے‘‘ کیٹیگری سے ’’ای‘‘ کیگٹری تک کی ہر کیٹیگری میں 20؍ فیصد افسران ہوں گے جس کا فیصلہ مکمل طور پر ڈیجیٹائزڈ کارکردگی کے نظام کی بنیاد پر کیا جائے گا اور اس میں افسران کے کام کے معیار اور ان کی ساکھ پر مرکوز رہے گی۔

نہ صرف ہر افسر کی کارکردگی کا جائزہ لینے کا نظام کسی بھی ممکنہ ہیرا پھیری یا مداخلت سے پاک ہے بلکہ بہتر گریڈ میں آنے والوں کو ان کی کارکردگی کی بنیاد پر معاوضہ بھی دیا جائے گا۔

(انصار عباسی)

Post Views: 1

متعلقہ مضامین

  • پی ٹی آئی کا بھارتی جارحیت کے حوالے سے پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بلانے کا مطالبہ
  • مذہب کو بنیاد بنا کر خواتین کو پیچھے رکھنے والے اپنے رویے پر نظر ثانی کریں، شزہ فاطمہ
  • بھارت کے یکطرفہ جارحانہ اقدامات، وزیراعظم کی زیر صدارت قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس ختم
  • وزیرِ اعظم کی زیرِ صدارت قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس جاری
  • بھارت کے یکطرفہ جارحانہ اقدامات، وزیراعظم کی زیر صدارت قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس شروع
  • اسلام آباد، جی بی کونسل سیکرٹریٹ آفس کی تعمیر کے حوالے سے امیر مقام کی زیر صدارت اجلاس
  • وزیراعظم نے FBR کا جائزہ ماڈل تمام وفاقی ملازمین پر لاگو کرنے کیلئے کمیٹی تشکیل دیدی
  • چیئرمین جنید اکبر خان کی زیر صدارت پبلک اکائونٹس کمیٹی کا اجلاس، پاکستان ریلوے کے آڈٹ اعتراضات کے جائزہ لیا گیا
  • وزیراعلیٰ پنجاب مریم نوازشریف کی زیر صدارت مائنز اینڈ منرل ڈیپارٹمنٹ کا جا ئزہ اجلاس
  • وزیراعظم شہباز شریف صدر رجب طیب اردوان کی دعوت پر انقرہ روانہ