بانی پی ٹی آئی اور وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کی ملاقات کی اندونی کہانی سامنے آگئی، ملاقات میں علی امین نے بانی کو صوبے میں تنظیم سازی سے متعلق شکایت کی۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیر اعلیٰ نے دو وزراء کی کارکردگی سے متعلق بانی پی ٹی آئی کو شکایت لگائی، بانی نے علی امین کو وزراء کے خلاف کارروائی کا اختیار دے دیا۔

دونوں وزراء کو کابینہ سے ہٹائے جانے یا قلم دان تبدیل کرنے کا امکان ہے،
دونوں وزراء پی ٹی آئی کے سینئر رہنماؤں کے بھائی ہیں، علی امین نے بابر سلیم سواتی اور اعظم سواتی کے تنازع پر بھی بات چیت کی۔

علی امین کے بیانات پر پی ٹی آئی کور کمیٹی نے سخت ردعمل دے دیا

ذرائع کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی کے مرکزی قائدین نے سیاسی و کور کمیٹی کا اجلاس بلانے کا مطالبہ کر دیا، سیاسی و کور کمیٹی اجلاس میں علی امین کے بیانات پر ارکان مشاورت کریں گے۔

علی امین گنڈاپور کی  بانی پی ٹی آئی سے عاطف خان اور شیر ارباب کو دوبارہ عہدوں پر رکھنے سے متعلق بھی گفتگو ہوئی، وزیر اعلیٰ کے پی نے کہا کہ آپ کے کہنے پر عہدوں سے ہٹایا گیا تھا دوبارہ شامل کیا گیا۔

بانی پی ٹی آئی نے علی امین کو جواب دیا کہ اس معاملے پر متعلقہ قیادت سے پوچھوں گا، بانی پی ٹی آئی نے علی امین کو معاملہ افہام و تفہیم سے حل کرنے کا کہا، علی امین نے بانی پی ٹی آئی کو مختلف سطح پر جاری مذاکرات سے آگاہ کیا۔

دوسری جانب مرکزی سیکریٹری اطلاعات پی ٹی آئی شیخ وقاص اکرم نے جیو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ بانی پی ٹی آئی سے علی امین کی ملاقات سیاسی اور پارٹی امور سے متعلق تھی، ملاقات میں خیبر پختونخوا حکومت سے متعلق بھی گفتگو ہوئی۔

شیخ وقاص اکرم نے کہا کہ علی امین کو بانی پی ٹی آئی کی جانب سے اہم احکامات ملے ہیں۔

.

ذریعہ: Jang News

کلیدی لفظ: نے علی امین کو بانی پی ٹی آئی

پڑھیں:

افغانستان سے حملہ کرنیوالوں کیخلاف کارروائی کی ذمے داری کابل پر ہے،عطا تارڑ

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

251103-01-7
اسلام آباد( مانیٹرنگ ڈیسک )وفاقی وزیر اطلاعات عطاء اللہ تارڑ نے کہا ہے کہ مشترکہ نگرانی اور توثیق کے نظام کے قیام کے بعد اب یہ ذمہ داری کابل پر عائد ہوگی کہ وہ ان دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کرے جو افغان سرزمین کو استعمال کرتے ہوئے پاکستان پر حملے کرتے ہیں۔پاکستانی اور افغان طالبان وفود کے درمیان مذاکرات کا دوسرا دور ہفتے کے روز استنبول میں شروع ہوا تھا، تاہم کابل سے ہونے والے دہشت گردانہ حملوں پر اسلام آباد کے دیرینہ تحفظات مذاکرات میں بڑا تنازعہ بنے رہے، جس کے باعث بات چیت میں تعطل پیدا ہوا۔بعد ازاں ترکی اور قطر نے دوسری بار ایک ہفتے سے بھی کم عرصے میں مذاکراتی عمل کو اس وقت بچا لیا، جب پاکستان نے بدھ کے روز اعلان کیا کہ بات چیت ’ ناکام’ ہوگئی ہے اور اس کے مذاکرات کار وطن واپسی کی تیاری کر رہے ہیں۔ان مذاکرات میں تین نکاتی سمجھوتہ طے پایا جنگ بندی کے تسلسل، امن کو یقینی بنانے کے لیے نگرانی اور تصدیق کے ایک نظام کے قیام، اور معاہدے کی خلاف ورزی کی صورت میں سزاؤں پر اتفاق۔ اس نظام کی عملی تفصیلات 6 نومبر کو استنبول میں دونوں جانب کے سینئر نمائندوں کی ملاقات کے دوران طے کی جائیں گی۔نجی نیوز چینل کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیرِ اطلاعات نے استنبول میں زیرِ بحث نگرانی کے نظام سے متعلق ایک سوال کے جواب میں کہا کہ گزشتہ دنوں کی سرگرمیوں کا جائزہ لیا جائے گا اور مشترکہ نظام کے طریقہ کار پر بات چیت ہوگی۔انہوں نے کہا، ’ ذمے داری افغان حکومت پر ہے کیونکہ ان کی سرزمین کو پاکستان میں دہشت گردی کے لیے فتنہ الخوارج اور فتنہ الہندوستان استعمال کر رہے ہیں۔ پاکستان کے لیے یہ ایک اضافی فورم ہوگا جہاں شواہد فراہم کیے جائیں گے، اور افغان طالبان حکومت کو کارروائی کرنا ہوگی۔ اگر وہ کارروائی نہیں کرتے، تو انہیں سزا ملے گی۔’‘‘فتنہ الخوارج’’ کی اصطلاح ریاست کی جانب سے کالعدم تحریکِ طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے دہشت گردوں کے لیے استعمال کی جاتی ہے، جبکہ بلوچستان میں سرگرم گروہوں کو ‘‘فتنہ الہندوستان’’ کہا گیا ہے تاکہ دہشت گردی اور عدم استحکام میں بھارت کے مبینہ کردار کو اجاگر کیا جا سکے۔جب ان سے پوچھا گیا کہ اگر یہ نظام قائم ہونے کے بعد افغانستان سے پاکستان پر حملہ ہو تو کیا پاکستان افغان سرزمین پر جوابی کارروائی کرے گا، تو عطاء اللہ تارڑ نے کہا کہ یہ صورتحال پر منحصر ہوگا۔انہوں نے جواب دیا، ’ اگر صورتحال بہت سنگین ہوئی اور پاکستان کو بین الاقوامی قانون اور اقوامِ متحدہ کے چارٹر کے تحت جوابی کارروائی کا حق حاصل ہوا، تو فیصلہ حالات کے مطابق کیا جائے گا۔’انہوں نے مزید کہا، ’ جب یہ نظام قائم ہو جائے گا، مشترکہ تصدیق ہوگی اور شواہد سامنے آئیں گے، تو جو فریق معاہدے کی خلاف ورزی کرے گا، اسے سزا ملے گی۔ لیکن یہ حالات پر منحصر ہے۔ اب افغان طالبان کے پاس بہانے بنانے کی کوئی گنجائش نہیں۔ چونکہ تیسرے فریق بھی شامل ہیں، انہیں کارروائی کرنا ہوگی۔’افغانستان کی جانب سے دہشت گردی کے مشتبہ عناصر کو پاکستان کے حوالے کرنے کی پیشکش سے متعلق سوال کے جواب میں عطاء اللہ تارڑ نے وضاحت کی کہ پاکستانی حکومت نے یہ پیشکش مسترد کر دی تھی اور سوال اٹھایا کہ افغان طالبان انتظامیہ مذاکرات کے بعد اس طرح کے بیانات کیوں دے رہی ہے۔انہوں نے کہا، ’ معاملہ واضح ہے: پاکستان نے پہلے ہی مطالبہ کیا تھا کہ جو دہشت گرد پاکستان کے لیے خطرہ ہیں، انہیں کنٹرول یا گرفتار کیا جائے۔ تاہم افغان فریق کا کہنا ہے کہ وہ پاکستانی شہری ہیں اور انہیں حوالے کر دیا جائے گا۔ میرا خیال ہے کہ یہ نئے بیانات حقائق کو مسخ کر رہے ہیں۔ ہم نے فوری طور پر سرحدی راستے سے حوالگی کی تجویز دی تھی یہ ہمارا دیرینہ مؤقف ہے۔ ’ میں نہیں جانتا کہ وہ ایسے بیانات دے کر صورتحال کو کیوں پیچیدہ بنا رہے ہیں۔’

سیف اللہ

متعلقہ مضامین

  • جج کیخلاف سوشل میڈیا مہم کیس: جسٹس راجا انعام امین منہاس کی سماعت سے معذرت
  • صبا قمر نے الزامات عائد کرنے پر صحافی کیخلاف قانونی کارروائی کا اعلان کردیا
  • جج ہمایوں دلاور کیخلاف سوشل میڈیا مہم کیس؛ جسٹس انعام امین کی سماعت سے معذرت
  • مسیحوں کے قتل عام کا الزام،ٹرمپ کی نائیجیریا کیخلاف فوجی کارروائی کی دھمکی
  • افغانستان سے حملہ کرنیوالوں کیخلاف کارروائی کی ذمے داری کابل پر ہے،عطا تارڑ
  • سابق رہنماؤں کا بانی پی ٹی آئی کی رہائی کیلئے سیاسی جماعتوں و دیگر سے رابطوں کا فیصلہ
  • وزیراعظم آزاد کشمیر کیخلاف تحریک عدم اعتماد مسلسل تاخیر کا شکار
  • عمران خان کیخلاف مقدمات انسداد دہشتگردی عدالت منتقل
  • امریکی عدالت نے ٹرمپ کا وفاقی انتخابات سے متعلق اہم حکم نامہ کالعدم قرار دے دیا
  • شاہ محمود قریشی علالت کے باعث ہسپتال منتقل، دوستوں کی ملاقات