صدر ٹرمپ نے ایران کو براہِ راست مذاکرات کی پیشکش کر دی
اشاعت کی تاریخ: 5th, April 2025 GMT
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران کو براہِ راست مذاکرات کی پیشکش کر دی ہے۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے صدر ٹرمپ نے کہا کہ ایران سے براہِ راست بات چیت بہتر ہوگی کیونکہ یہ تیز تر عمل ہے اور اس سے دوسرے فریق کو بہتر سمجھنے کا موقع ملتا ہے، بہ نسبت اس کے کہ کسی مصالحت کار کے ذریعے بات کی جائے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ایران پہلے مصالحت کاروں کو استعمال کرنا چاہتا تھا، مگر شاید اب ایسا نہیں ہے۔ صدر ٹرمپ نے امکان ظاہر کیا کہ ایران براہِ راست بات چیت پر آمادہ ہوجائے گا۔
اس سے قبل، ایران نے براہِ راست مذاکرات کا امکان مسترد کردیا تھا، تاہم بالواسطہ بات چیت پر آمادگی ظاہر کی تھی۔ عرب میڈیا کے مطابق ایران اور امریکا نے بالواسطہ بات چیت پر اتفاق کرلیا ہے، اور یہ مذاکرات عمان میں منعقد ہوں گے جن کے اگلے تین ہفتوں میں شروع ہونے کا امکان ہے۔
مارچ کے آغاز میں، صدر ٹرمپ نے انکشاف کیا تھا کہ انہوں نے جوہری معاہدے پر مذاکرات کے لیے ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کو ایک خط بھیجا ہے۔ انہوں نے کہا تھا کہ ایران سے دو طریقوں سے نمٹا جا سکتا ہے پہلا عسکری راستہ اور دوسرا معاہدہ کرنا۔
صدر ٹرمپ نے مزید کہا تھا کہ وہ معاہدہ کرنا چاہتے ہیں کیونکہ وہ ایران کو نقصان نہیں پہنچانا چاہتے، ان کے مطابق، ایرانی عوام بہت اچھے لوگ ہیں۔ تاہم، صدر ٹرمپ نے ایران کو دھمکی دیتے ہوئے یہ بھی کہا تھا کہ اگر جوہری معاہدہ نہ کیا گیا تو ایران کو سنگین نتائج بھگتنا ہوں گے۔
انہوں نے اوول آفس میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ انہوں نے حال ہی میں ایران کو ایک خط بھیجا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ ایران کو فیصلہ کرنا ہوگا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کہا تھا کہ کہ ایران انہوں نے ایران کو بات چیت
پڑھیں:
پاکستان سنجیدہ مذاکرات کی دعوت دے چکا، اب فیصلہ بھارت کو کرنا ہوگا، شفقت علی خان
اسلام آباد میں ہفتہ وار پریس بریفنگ میں ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ پاکستان پُرامن سفارتکاری پر یقین رکھتا ہے، تمام تنازعات کا حل مذاکرات کے ذریعے ممکن ہے، پاکستان کا مؤقف امن، قانون اور اصولوں پر مبنی ہے۔ سفارتکاری کسی پر احسان نہیں بلکہ دوطرفہ مفاد کا ذریعہ ہے۔ اسلام ٹائمز۔ ترجمان دفتر خارجہ شفقت علی خان نے کہا ہے کہ پاکستان بھارت کو سنجیدہ مذاکرات کی دعوت دے چکا ہے، بھارت کو فیصلہ کرنا ہو گا کہ وہ کونسی پالیسی اپناتا ہے۔ ہفتہ وار پریس بریفنگ میں انہوں نے کہا کہ نائب وزیر اعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار اعلیٰ سطح کے دورے پر امریکا میں ہیں، انہوں نے یو این سیکریٹری جنرل اور صدر سے الگ الگ ملاقاتیں کیں۔ ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ اسحاق ڈار نے یو این سلامتی کونسل میں غزہ اور فلسطین کے معاملے پر بات کی، انہوں نے مشرق وسطیٰ کی صورتحال پر کھلی بحث میں بھی شرکت کی، اسحاق ڈار کی کل امریکی وزیر خارجہ سے ملاقات طے ہونے کی تصدیق کرتا ہوں۔
انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر اور فلسطین کے معاملات پر پاکستان نے عالمی فورمز پر آواز بلند کی، پاکستان کی صدارت میں سلامتی کونسل نے قرارداد 2788 متفقہ طور پر منظور کی، قرارداد میں تنازعات کے پُرامن حل کے لیے اقوام متحدہ کے چارٹر کے تحت اقدامات پر زور دیا گیا، وزیر خارجہ نے فلسطینی علاقوں میں ہسپتالوں اور سکولوں پر حملوں کی مذمت کی، پاکستان نے غزہ میں جنگ بندی، امدادی رسائی اور 2 ریاستی حل پر زور دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان نے فلسطین میں انسانی بحران پر فوری جنگ بندی کا مطالبہ کیا، صرف ایک خود مختار فلسطینی ریاست ہی مسئلہ فلسطین کا منصفانہ حل ہے۔
شفقت علی خان نے کہا کہ پاکستان پُرامن سفارتکاری پر یقین رکھتا ہے، تمام تنازعات کا حل مذاکرات کے ذریعے ممکن ہے، پاکستان کا مؤقف امن، قانون اور اصولوں پر مبنی ہے۔ سفارتکاری کسی پر احسان نہیں بلکہ دوطرفہ مفاد کا ذریعہ ہے، امریکا کے حالیہ کشیدگی کم کرانے کے کردار کو سراہتے ہیں، علاقائی استحکام اور عالمی امن سفارتکاری سے ہی ممکن ہے۔ ترجمان کا یہ بھی کہنا تھا کہ وزیر خارجہ نے او آئی سی اور اقوام متحدہ میں تعاون پر بریفنگ کی صدارت کی، پاکستان، افغانستان اور ازبکستان کے وزرائے خارجہ نے ریل منصوبے پر سہ فریقی اجلاس کیا، پاکستان اور یورپی یونین کے درمیان سیاسی مذاکرات برسلز میں ہوئے۔