ٹرمپ اقوام متحدہ میں امریکی سفیر کیلئے ممکنہ نام سامنے لے آئے، رچرڈ گرینل کا نام بھی شامل
اشاعت کی تاریخ: 5th, April 2025 GMT
رچرڈ گرینل نے گذشتہ سال بانی پی ٹی آئی عمران خان کی رہائی کا مطالبہ بھی کیا تھا۔ انہوں نے 26 نومبر کو سماجی رابطے کے پلیٹ فارم ایکس پر پی ٹی آئی کے احتجاج کے حوالے سے بلوم برگ کی ایک خبر کو ری پوسٹ کرتے ہوئے لکھا کہ عمران خان کو رہا کیا جائے۔ انکے اس مطالبے پر پی ٹی آئی رہنماء زلفی بخاری نے ایکس پر انکا شکریہ بھی ادا کیا تھا۔ اسلام ٹائمز۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اقوام متحدہ میں امریکی سفیر کے عہدے کے لیے ممکنہ امیدواروں کے ناموں پر غور شروع کر دیا۔ غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق ان امیدواروں میں جرمنی میں سابق امریکی سفیر رچرڈ گرینل اور اسرائیل میں سابق امریکی سفیر ڈیوڈ فریڈمین شامل ہیں۔ صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے ٹرمپ نے بتایا کہ اس عہدے کے لیے لگ بھگ 30 امیدوار دلچسپی کا اظہار کرچکے ہیں۔ انہوں نے کہا "ہمارے پاس بہت سے اچھے لوگ ہیں، جو یہ عہدہ حاصل کرنا چاہتے ہیں۔" اس سے قبل گذشتہ ہفتے ٹرمپ نے ری پبلکن رکن کانگریس ایلیز اسٹیفانک کی نامزدگی واپس لے لی تھی۔ ان کا ایوانِ نمائندگان سے جانا رپبلکن پارٹی کی معمولی اکثریت کو خطرے میں ڈال سکتا تھا۔
ٹرمپ کے مطابق رچرڈ گرینل جو اس وقت ان کی انتظامیہ میں خصوصی ایلچی کے طور پر خدمات انجام دے رہے ہیں اور ساتھ ہی کینیڈی سینٹر کے عبوری صدر بھی ہیں اور ڈیوڈ فریڈمین جو ٹرمپ کے پہلے دور حکومت میں اسرائیل میں سفیر رہ چکے ہیں، اس عہدے کے لیے امیدوار ہیں۔ ٹرمپ نے کہا کہ "ڈیوڈ فریڈمین، رچرڈ گرینل" اور شاید 30 دیگر لوگ سب اس عہدے کو پسند کرتے ہیں، یہ اسٹار بنانے والا عہدہ ہے۔" رچرڈ گرینل ماضی میں کئی تنازعات کا شکار رہے، جن میں خواتین کے حوالے بے ہودہ ٹوئٹس اور ہم جنس پرستی شامل ہے۔ رچرڈ گرینل ڈونلڈ ٹرمپ کے گذشتہ دور صدارت میں جرمنی میں امریکا کے سفیر تھے اور ٹرمپ سے پہلے متعدد صدور کے تحت اقوام متحدہ میں امریکی مشن کے ترجمان رہے۔
رچرڈ گرینل نے گذشتہ سال بانی پی ٹی آئی عمران خان کی رہائی کا مطالبہ بھی کیا تھا۔ انہوں نے 26 نومبر کو سماجی رابطے کے پلیٹ فارم ایکس پر پی ٹی آئی کے احتجاج کے حوالے سے بلوم برگ کی ایک خبر کو ری پوسٹ کرتے ہوئے لکھا کہ عمران خان کو رہا کیا جائے۔ ان کے اس مطالبے پر پی ٹی آئی رہنماء زلفی بخاری نے ایکس پر ان کا شکریہ بھی ادا کیا تھا۔ گرینل ایک موقع پر پاکستانی میزائل پروگرام پر بائیڈن انتظامیہ کی پالیسی کو بھی ہدفِ تنقید بنا چکے ہیں اور ان کا یہ بھی مؤقف رہا ہے کہ پاکستان اور امریکا کے تعلقات عمران اور ٹرمپ دور میں زیادہ بہتر تھے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: پر پی ٹی ا ئی امریکی سفیر کیا تھا ایکس پر
پڑھیں:
اقوام متحدہ غزہ میں عالمی سیکیورٹی فورس کے قیام کی منظوری دے،امریکا
امریکا نے اقوام متحدہ سے غزہ میں بین الاقوامی سیکیورٹی فورس (آئی ایس ایف) کے قیام کی منظوری طلب کرلی ہے، جس کا مینڈیٹ کم از کم 2 سال کے لیے ہوگا۔
امریکی ویب سائٹ ’ایکسِیوس‘ نے منگل کو رپورٹ کیا کہ امریکا نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل (یو این ایس سی) کے کئی رکن ممالک کو ایک ڈرافٹ قرارداد بھیجی ہے، جس میں غزہ کی پٹی میں سیکیورٹی برقرار رکھنے کے لیے مجوزہ فورس کے قیام کی تفصیلات بیان کی گئی ہیں۔
ایکسِیوس (نے اس ڈرافٹ کی ایک کاپی حاصل کی) کے مطابق یہ قرارداد حساس مگر غیر خفیہ قرار دی گئی ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ قرارداد امریکا اور دیگر شریک ممالک کو غزہ کے نظم و نسق کے لیے 2027 کے اختتام تک سیکیورٹی فورس تعینات کرنے کا وسیع اختیار دیتی ہے، اور اس مدت میں توسیع کی گنجائش بھی رکھی گئی ہے۔
یہ فورس ’غزہ بورڈ آف پیس‘ کے مشورے سے قائم کی جائے گی، جس کی صدارت امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کریں گے۔
رپورٹ کے مطابق یہ بورڈ بھی کم از کم 2027 کے اختتام تک قائم رہے گا۔
تاہم، ایک امریکی عہدیدار نے ’ایکسِیوس‘ کو بتایا کہ آئی ایس ایف پرامن مشن نہیں بلکہ نفاذی فورس ہوگی، ہدف یہ ہے کہ آئندہ چند ہفتوں میں قرارداد پر ووٹنگ ہو جائے اور پہلے فوجی جنوری تک غزہ پہنچا دیے جائیں۔
رپورٹ کے مطابق یہ ڈرافٹ سلامتی کونسل کے ارکان کے درمیان آئندہ مذاکرات کی بنیاد بنے گا، اس میں کہا گیا ہے کہ آئی ایس ایف کو غزہ کی سرحدوں کی سیکیورٹی (اسرائیل اور مصر کے ساتھ)، عام شہریوں اور امدادی راہداریوں کے تحفظ، ایک نئی فلسطینی پولیس فورس کی تربیت اور شراکت داری کی ذمہ داریاں سونپی جائیں گی۔
ڈرافٹ کے مطابق آئی ایس ایف غزہ میں سلامتی کو مستحکم کرنے کے لیے ذمہ دار ہوگی، جس میں غزہ پٹی کو غیر عسکری بنانا، عسکری و دہشت گرد انفرااسٹرکچر کی تباہی اور دوبارہ تعمیر کی روک تھام، غیر ریاستی مسلح گروہوں کے ہتھیار مستقل طور پر ضبط کرنا شامل ہوگا۔
ایکسِیوس کے مطابق اس سے اشارہ ملتا ہے کہ فورس کا مینڈیٹ حماس کو غیر مسلح کرنے تک پھیلا ہوا ہے، اگر وہ خود ایسا نہیں کرتی تو عالمی فورس یہ کام کرے گی۔
مزید کہا گیا ہے کہ آئی ایس ایف کو غزہ میں ’بورڈ آف پیس کو قابلِ قبول متحدہ کمان‘ کے تحت تعینات کیا جائے گا اور مصر و اسرائیل کے ساتھ قریبی مشاورت و تعاون کیا جائے گا۔
مجوزہ فورس کو اختیار ہوگا کہ وہ اپنے مینڈیٹ کی تکمیل کے لیے بین الاقوامی قوانین، خصوصاً انسانی قوانین کے مطابق تمام ضروری اقدامات کرے۔
ایکسِیوس کے مطابق آئی ایس ایف کا مقصد عبوری دور میں غزہ میں سیکیورٹی فراہم کرنا ہے، جس دوران اسرائیل بتدریج مزید علاقوں سے انخلا کرے گا اور فلسطینی اتھارٹی اپنے اصلاحاتی اقدامات کے ذریعے طویل المدتی طور پر غزہ کا انتظام سنبھالنے کے قابل ہوگی۔
ڈرافٹ قرارداد میں مزید کہا گیا کہ بورڈ آف پیس کو عبوری انتظامی ادارے کے طور پر اختیارات تفویض کیے جائیں گے، اس کے تحت بورڈ ایک غیر سیاسی، ٹیکنوکریٹ فلسطینی کمیٹی کی نگرانی کرے گا جو غزہ کی سول انتظامیہ اور روزمرہ معاملات کی ذمہ دار ہوگی۔
قرارداد میں یہ بھی شامل ہے کہ امداد کی ترسیل بورڈ آف پیس کے تعاون سے اقوام متحدہ، ریڈ کراس، اور ریڈ کریسنٹ کے ذریعے کی جائے گی، اور اگر کوئی تنظیم اس امداد کا غلط استعمال یا انحراف کرے تو اسے پابندی کا سامنا کرنا پڑے گا۔