پی ٹی آئی کو مخصوص نشستیں نہ دینے کا معاملہ؛ اہم کیس سماعت کے لیے مقرر
اشاعت کی تاریخ: 5th, April 2025 GMT
پی ٹی آئی کو مخصوص نشستیں نہ دینے کا معاملہ؛ اہم کیس سماعت کے لیے مقرر WhatsAppFacebookTwitter 0 5 April, 2025 سب نیوز
لاہور(آئی پی ایس) پی ٹی آئی کو مخصوص نشستیں نہ دینے اور الیکشن ایکٹ میں ترامیم سے متعلق اہم کیس کو سماعت کے لیے مقرر کرلیا گیاہے۔
پاکستان تحریک انصاف کو مخصوص نشستیں نہ دینے اور الیکشن ایکٹ میں کی گئی ترامیم کے خلاف درخواست پر لاہور ہائیکورٹ 7 اپریل کو سماعت کرے گی۔ جسٹس خالد اسحاق، ایڈووکیٹ منیر احمد کی دائر کردہ درخواست پر سماعت کریں گے۔
درخواست گزاروں نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ الیکشن ایکٹ میں کی گئی ترامیم آئین کے منافی ہیں، جن کی وجہ سے پی ٹی آئی کو مخصوص نشستیں نہیں دی گئیں، حالانکہ سپریم کورٹ ان نشستوں کی فراہمی کے حوالے سے واضح فیصلہ دے چکی ہے۔
عدالت نے وفاقی حکومت کے وکیل کو آئین کے آرٹیکل 27-اے کے تحت نوٹ جمع کرانے کی ہدایت کر رکھی ہے، جب کہ امریکی نژاد سید اقتدار حیدر کی فریق بننے کی درخواست بھی منظور کر لی گئی ہے۔
سید اقتدار حیدر کی جانب سے مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ فریق نمبر 12، یعنی پیپلز پارٹی پارلیمنٹرین، الیکشن کمیشن میں کوما کے ساتھ رجسٹرڈ نہیں، بلکہ پاکستان پارلیمنٹیرینز کے طور پر رجسٹرڈ ہے، اس لیے اسے غلط فریق بنایا گیا ہے۔
عدالت نے رجسٹرار آفس کو سید اقتدار حیدر کے تحریری دلائل کو مرکزی درخواست کا حصہ بنانے کی ہدایت بھی جاری کی ہے۔ علاوہ ازیں وکیل اظہر صدیق نے عدالت سے استدعا کی ہے کہ سپریم کورٹ کے فیصلے پر عملدرآمد کرایا جائے اور الیکشن ایکٹ میں کی گئی ترامیم کو کالعدم قرار دیا جائے۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: پی ٹی ا ئی کو مخصوص نشستیں نہ کو مخصوص نشستیں نہ دینے
پڑھیں:
پیکا ایکٹ میں ترمیم کیخلاف درخواست: حکومت، پی ٹی اے اور پیمرا کو نوٹس جاری
—فائل فوٹوپشاور ہائی کورٹ نے پیکا ایکٹ میں ترمیم کے خلاف درخواست پر وفاقی حکومت، پی ٹی اے اور پیمرا کو نوٹس جاری کر دیے۔
عدالت نے فریقین سے ایک ماہ میں جواب طلب کر لیا۔
درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ پیکا ایکٹ میں جھوٹی خبروں پر سزائیں متعارف کرائی گئی ہیں، سیکشن 26 اے سمیت متعدد شقوں میں ترمیم کی گئی ہے۔
صدر مملکت آصف علی زرداری نے الیکٹرانک کرائمز کی روک تھام (ترمیمی) بل 2025 (پیکا) کی توثیق کردی۔
وکیل نے کہا کہ ترمیم مبہم ہے، فیک نیوز کی تشریح شامل نہیں، ترمیم میں خلاف ورزی پر سنگین سزائیں مقرر کی گئیں، ارکان اسمبلی اور اداروں کے خلاف بات کرنے پر سزا رکھی گئی ہے۔
درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ ترمیم انسانی حقوق، جمہوریت اور احتساب پر حملہ ہے، ترمیم اپوزیشن کی آواز دبانے کی کوشش ہے۔