مسلم پرسنل لاء بورڈ نے وقف بل کے مسئلے کو صدر جمہوریہ کے سامنے اٹھانے کا عزم کیا
اشاعت کی تاریخ: 5th, April 2025 GMT
مسلم پرسنل لاء بورڈ نے کہا کہ وہ جلد ہی وقف ترمیمی بل کے خلاف ملک گیر تحریک اور قانونی کارروائی شروع کریںگے۔ اسلام ٹائمز۔ آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ نے ایک بیان میں کہا کہ پارلیمنٹ میں بل پیش کئے جانے کے بعد اپوزیشن جماعتوں کے اراکین پارلیمنٹ نے پوری سمجھ بوجھ، بھرپور تیاری اور لگن کے ساتھ اس بل کی مخالفت کی اور مسلمانوں کے موقف کو اور بھی واضح کر دیا۔ مسلم پرسنل لاء بورڈ نے کہا کہ اس مسئلے پر اپوزیشن کا اتحاد بہت خوش آئند قدم ہے۔ بورڈ اس بل کے خلاف کھڑے ہونے پر اپوزیشن جماعتوں کے تمام سربراہان اور اراکین پارلیمنٹ کا شکریہ ادا کرتا ہے اور کہا کہ بورڈ اس کی حساسیت کی سراہنا کرتا ہے۔ وہیں مسلم پرسنل لاء بورڈ نے این ڈی اے کی حلیف جماعتوں اور ان کے قائدین بالخصوص نتیش کمار، چندرا بابو نائیڈو، چراغ پاسوان اور جینت چودھری کا طرز عمل کی شدید مذمت کی۔
مسلم پرسنل لاء بورڈ نے کہا کہ مسلمانوں نے ہمیشہ ان کی سیکولر امیج کی وجہ سے ان کی حمایت کی، تاہم انہوں نے مسلمانوں کو دھوکہ دیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ کبھی معاف نہیں کیا جائے گا، اس کا خمیازہ انہیں بھگتنا پڑے گا۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ جو مسلمان ان جماعتوں سے وابستہ ہیں انہیں اپنے موقف پر نظرثانی کرنی چاہیئے۔ مسلم پرسنل لاء بورڈ نے کہا کہ وہ جلد ہی وقف ترمیمی بل کے خلاف ملک گیر تحریک اور قانونی کارروائی شروع کریں گے۔ مسلم پرسنل لاء بورڈ نے وقف بل کے مسئلے کو صدر جمہوریہ کے سامنے اٹھانے کا عزم کیا ہے اور کیا کہ ہم سپریم کورٹ میں بھی اسم مسئلے کو لے کر جائیں گے۔ واضح رہے کہ وقف ترمیمی بل کو پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں سے منظور کر لیا گیا۔ راجیہ سبھا میں 128 ارکان نے اس کی حمایت میں اور 95 نے مخالفت میں ووٹ دیا۔ وہیں لوک سبھا میں اس بل کے حق میں 288 اور مخالفت میں 232 ووٹ پڑے۔
ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
فنگر پرنٹس کے مسئلے سے دوچار معمر افراد کیلئے فیس ریکگنیشن لارہے ہیں: ترجمان نادرا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
ترجمان نادرا شباہت علی نے کہا ہے کہ معمر افراد کو فنگر پرنٹس کے مسائل کا سامنا ہو تو ان کے لیے فیس ریکگنیشن کا نظام متعارف کرایا جا رہا ہے۔
ایک انٹرویو میں ترجمان نے بتایا کہ بچے کی پیدائش کے بعد اس کی بروقت شناخت نہ کروانا دراصل اس کے حقوق کی خلاف ورزی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ 18 سال سے کم عمر افراد کے لیے جووینائل کارڈ جاری کیا جاتا ہے، جس کی مدت 18 سال کی عمر تک ہوتی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ والدین میں سےکوئی ایک کسی بھی وجہ سے موجود نہیں ہے تو بچوں کے شناختی کارڈکے لیے والدین میں سےکسی ایک کا شناختی کارڈ ضروری ہے جب کہ شناختی کارڈ بنوانےکے لیے والدین میں سےکسی ایک کا شناختی کارڈ ضروری ہے۔
ترجمان کاکہنا تھا کہ کراچی کے تمام نادرا سینٹرز میں مجموعی طور پر 359 کاؤنٹرز ہیں، ان کی تعداد بڑھائیں گے جب کہ فنگر پرنٹس کے مسئلے سے دوچار معمر افراد کے لیے فیس ریکگنیشن لارہے ہیں۔
ترجمان نے مزید بتایا کہ طلاق کی صورت میں یونین کونسل سے سرٹیفکیٹ کا حصول ضروری ہوتا ہے۔