اقوامِ متحدہ میں پاکستان کے مسقتل مندوب عاصم افتخار نے کہا ہے کہ فلسطینیوں کو ریلیف نہ دے پانا سلامتی کونسل پر سوالیہ نشان ہے۔

غیر ملکی میڈیا کے مطابق اقوامِ متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب عاصم افتخار نے سلامتی کونسل کے ہنگامی اجلاس سے خطاب میں کہا ہے کہ سلامتی کونسل فلسطین کے مقبوضہ علاقوں پر اسرائیلی بم باری کی وجہ سے فلسطینی عوام کو بھوک اور نقل مکانی کی اجتماعی سزا کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

الجزائر کی جانب سے پاکستان، چین، روس اور صومالیہ کی حمایت سے غزہ میں اجتماعی قبر سے امدادی کارکنوں کی 15 لاشوں کی دریافت پر بلائے گئے اجلاس میں عاصم افتخار نے کا کہ ہم اس ادارے کا حصہ نہیں بن سکتے جو فلسطین کی موجودہ صورتِحال پر محض تماشائی بنا رہے اور کچھ نہ کرے۔

انہوں نے کہا ہے کہ ہم اخلاقی دیوالیہ پن اور انسانیت کے خاتمے کا حصہ نہیں بنیں گے۔

اقوامِ متحدہ میں پاکستان کے مسقتل مندوب نے یہ بھی کہا کہ اسرائیل اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں، جنگ بندی معاہدے، بین الاقوامی قوانین، اقوامِ متحدہ کے چارٹر اور جنیوا کنونشن سمیت تمام مہذب طرزِ عمل کی خلاف ورزی کر رہا ہے۔

Post Views: 2.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: سلامتی کونسل

پڑھیں:

اقوام متحدہ میں مسئلہ فلسطین پر تین روزہ اہم کانفرنس آج سے شروع

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 28 جولائی 2025ء) اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے گزشتہ سال ستمبر میں اس کانفرنس کے انعقاد کا فیصلہ کیا تھا۔ فرانس اور سعودی عرب کی میزبانی میں ہونے والی یہ کانفرنس جون میں اس وقت ملتوی کر دی گئی تھی جب اسرائیل نے ایران پر حملہ کیا تھا۔ درجنوں ملکوں کے وزراء اس کانفرنس میں شریک ہوں گے، جس کا مقصد اسرائیل اور فلسطین کے درمیان دو ریاستی حل کے لیے پیش رفت کرنا ہے، تاہم امریکہ اور اسرائیل اس کانفرنس کا بائیکاٹ کر رہے ہیں۔

اس کانفرنس میں پاکستان کی نمائندگی وزیر خارجہ اور نائب وزیر اعظم اسحاق ڈار کر رہے ہیں۔

یہ کانفرنس ایک ایسے وقت پر ہو رہی ہے جب غزہ میں انسانی صورت حال بدترین سطح پر پہنچ چکی ہے اور اسرائیلی حملوں کے نتیجے میں ہزاروں فلسطینی جانیں گنوا چکے ہیں جبکہ بنیادی ڈھانچہ مکمل طور پر تباہ ہو چکا ہے۔

(جاری ہے)

اس کانفرنس سے چند روز قبل فرانسیسی صدر ایمانوئل ماکروں نے اعلان کیا تھا کہ پیرس ستمبر میں باقاعدہ طور پر فلسطین کو تسلیم کرے گا، جس کے بعد اسرائیل اور فلسطین کے درمیان مذاکرات کی نئی تحریک کو تقویت ملی ہے۔

کانفرنس کا مقصد ایک فلسطینی ریاست کے قیام کے لیے روڈمیپ کے خد و خال وضع کرنا ہے، جبکہ اسرائیل کی سکیورٹی کو بھی یقینی بنانا اس کا ایک اہم جزو ہے۔

سعودی عرب نے کیا کہا؟

کانفرنس سے قبل سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ ’’مملکت ہر اس کوشش کی مکمل حمایت کرتی ہے جو خطے اور دنیا میں منصفانہ امن کے قیام کے لیے کی جا رہی ہو۔

‘‘

انہوں نے مزید کہا کہ اسی نظریے کے تحت سعودی عرب نے فرانس کے ساتھ مل کر اس بین الاقوامی کانفرنس کی صدارت سنبھالی ہے تاکہ فلسطینی تنازعے کو پرامن طریقے سے حل کیا جا سکے۔

سعودی عرب کے وزیر خارجہ نے کہا کہ اس کانفرنس کا مقصد مشرقی یروشلم (القدس) کو دارالحکومت بنانے والی 1967ء کی سرحدوں پر مشتمل آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کے سے منصفانہ اور جامع امن قائم کرنا ہے۔

فرانس کا بیان

فرانسیسی وزیر خارجہ ژاں نوئل بارو نے اتوار کو ایک فرانسیسی اخبار کو دیے گئے ایک انٹرویو میں کہا ہے کہ وہ اس کانفرنس کو اس مقصد کے لیے بھی استعمال کریں گے کہ دیگر ممالک کو فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کے لیے قائل کیا جا سکے۔

بارو نے کہا، ’’ہم نیویارک میں ایک اپیل کا آغاز کریں گے تاکہ دیگر ممالک بھی ہمارے ساتھ شامل ہوں اور ایک ایسی مزید پُرعزم اور مؤثر سفارتی تحریک کی ابتدا کریں جو 21 ستمبر کو اپنے عروج پر پہنچے۔

‘‘

خیال رہے کہ صدر ایمانوئل ماکروں نے گزشتہ ہفتے اعلان کیا تھا کہ فرانس ستمبر میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے سالانہ اجلاس کے دوران باضابطہ طور پر فلسطینی ریاست کو تسلیم کرے گا۔

بارو نے نے مزید کہا کہ انہیں امید ہے کہ اس وقت تک عرب ممالک بھی فلسطینی عسکری گروہ حماس کی مذمت کریں گے اور اس کے غیر مسلح کیے جانے کا مطالبہ کریں گے۔

امریکہ اور اسرائیل کانفرنس میں شریک نہیں

امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نے کہا ہے کہ امریکہ اقوام متحدہ میں ہونے والی اس کانفرنس میں شرکت نہیں کرے گا۔ ترجمان کے مطابق یہ کانفرنس ’’حماس کے لیے ایک تحفہ ہے، جو تاحال ان جنگ بندی تجاویز کو مسترد کر رہا ہے جنہیں اسرائیل منظور کر چکا ہے اور جو یرغمالیوں کی رہائی اور غزہ میں امن کے قیام کا باعث بن سکتیں۔

‘‘

ترجمان نے مزید کہا کہ واشنگٹن نے گزشتہ سال جنرل اسمبلی میں اس کانفرنس کی قرارداد کے خلاف ووٹ دیا تھا اور’’ایسے کسی بھی اقدام کی حمایت نہیں کرے گا جو اس تنازعے کے طویل المدتی اور پرامن حل کے امکانات کو خطرے میں ڈالے۔‘‘

اسرائیل بھی اس کانفرنس میں شریک نہیں ہو رہا ہے۔

اقوام متحدہ میں اسرائیلی مشن کے ترجمان جوناتھن ہارونوف نے کہا، ’’یہ کانفرنس سب سے پہلے فوری طور پر حماس کی مذمت اور باقی تمام یرغمالیوں کی واپسی جیسے اہم مسائل کو حل نہیں کرتی، اسی لیے اسرائیل اس میں شرکت نہیں کر رہا۔

‘‘ پاکستان کا ردعمل

کانفرنس میں پاکستان کی نمائندگی کرنے والے اسحاق ڈار کا کہنا ہے کہ ’’میں نیو یارک میں منعقدہ اس اعلیٰ سطح بین الاقوامی کانفرنس میں فلسطین کے حوالے سے پاکستان کے دیرینہ، اصولی اور مستقل مؤقف کا اعادہ کروں گا۔‘‘

اسحاق ڈار نے ایکس پر اپنے ایک بیان میں کہا،’’ہم امید رکھتے ہیں کہ یہ کانفرنس فلسطینی ریاست کے قیام، 1967 سے قبل کی سرحدوں کے مطابق اور بیت المقدس کو اس کا دارالحکومت بنانے، غزہ کے تباہ حال علاقوں کی تعمیر نو اور فلسطینی عوام کی مشکلات کم کرنے کے لیے ٹھوس اقدامات فراہم کرے گی۔

‘‘

پاکستان کے نائب وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ ’’یہ مسئلہ سنبھالنے میں پہلے ہی بہت دیر ہو چکی ہے۔ سعودی عرب اور فرانس کی کوشش قابل ستائش ہے۔ پاکستان ہمیشہ سے کہتا آیا ہے کہ فلسطین کا حل صرف دو ریاستی فارمولہ ہے۔‘‘

انہوں نے امید ظاہر کی کہ یہ کانفرنس فوری جنگ بندی، خوراک، ادویات اور دیگر امداد کی روانی کی راہ ہموار کرے گی اور فلسطین کو آزاد ریاست تسلیم کروانے میں مددگار ہو گی۔

ادارت: صلاح الدین زین

متعلقہ مضامین

  • پاکستان کا اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے مسئلہ جموں و کشمیر پر مؤثر اقدام کا مطالبہ
  • پاکستان کا سلامتی کونسل سے مسئلہ کشمیر پر مؤثر اقدام کا مطالبہ  
  • اسرائیل کو تسلیم کرنے کا کوئی منصوبہ نہیں،فلسطین کو اقوام متحدہ میں مکمل رکنیت دی جائے، اسحاق ڈار
  • دو ریاستی حل ہی واحد راستہ ہے، قبضہ ختم کرنے کا وقت آ گیا، یو این سیکرٹری جنرل
  • فلسطین کو مکمل رکنیت دی جائے، اقوام متحدہ کی عالمی کانفرنس میں پاکستان کا دوٹوک مطالبہ
  • پاکستان علما کونسل کا اقوام متحدہ میں فلسطینی ریاست کے قیام سے متعلق کانفرنس کی تائید کا اعلان
  • اقوام متحدہ میں مسئلہ فلسطین پر تین روزہ اہم کانفرنس آج سے شروع
  • غزہ میں انسانی بحران پر خاموش تماشائی نہیں بن سکتے، اسرائیلی ماہرین تعلیم
  • پاکستان کے امن ،سلامتی اوراستحکام کوچھیڑنے کی اجازت نہیں دیں گے،چیئرمین علما کونسل حافظ طاہر اشرفی
  • پاکستان کے امن، سلامتی اور استحکام کو چھیڑنے کی اجازت نہیں دیں گے، طاہر اشرفی