غزہ میں اسرائیلی جارحیت جاری؛ حماس کمانڈر سمیت مزید 60 افراد شہید
اشاعت کی تاریخ: 5th, April 2025 GMT
غزہ میں اسرائیلی وحشیانہ حملوں میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران بچوں اور خواتین سمیت مزید 60 فلسطینی شہید ہو گئے۔
قطری نشریاتی ادارے الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق غزہ کی وزارت صحت نے بتایا کہ صہیونی فوج کے حملوں میں 162 افراد زخمی بھی ہوئے ہیں۔
وزارت صحت نے کہا کہ 7 اکتوبر 2023 سے اب تک اسرائیلی جارحیت میں شہید والوں کی تعداد 50 ہزار 669 ہوگئی جب کہ 115,225 شہری زخمی ہو چکے۔
صدر فلسطین ہلال احمر سوسائٹی کے مطابق اسرائیلی حملے میں حال ہی میں 15 طبی اور ایمرجنسی اہلکاروں کا قتل مشتبہ جنگی جرم ہے جو غزہ جنگ کے تاریک ترین لمحات میں سے ایک ہے۔
فلسطینی جرنلسٹس پروٹیکشن کمیٹی کے مطابق اسرائیل نے لبنان میں ٹارگٹڈ حملہ کرتے ہوئے فلسطینی صحافی محمد صالح محمد برداوِل، ان کی اہلیہ اور ان کے تین بچوں سمیت شہید کر دیا۔ صالح 18 مارچ کے بعد شہید ہونے والے چوتھی فلسطینی صحافی ہیں۔
میڈیا رپورٹس اور اسرائیلی و فلسطینی حکام کے مطابق اسرائیل نے لبنان کے علاقے صیدا کے رہائشی علاقے میں ایک فلیٹ پر حملہ کر کے حماس کمانڈر حسن فرحات کو ان کے بیٹے اور بیٹی سمیت شہید کر دیا۔ڈاکٹرز ودآئوٹ بارڈرز (ایم ایس ایف) نے کہا ہے کہ اسرائیل نے ان کی تنظیم کے11 ویں ڈاکٹر حسام آل لولو، ان کی اہلیہ اور 28 سالہ بیٹی کو بمباری کر کے شہید کردیا۔
اقوام متحدہ کے ادارہ انسانی حقوق کے ہائی کمشنر وولکر ترک نے غزہ،مغربی کنارے پر سلامتی کونسل کے ہنگامی اجلاس میں کہا ہے کہ غزہ میں اسرائیلی حملوں کے نتیجے میں عالمی ادارے کے اہلکاروں کی حالیہ ماوات جنگی جرائم کمیشن کے لئے باعث تشویش ہیں۔
پاکستان کے مستقل مندوب عاصم افتخار احمد نے خبردار کیا ہے کہ اسرائیلی حملوں سے مسائل کا شکار فلسطینیوں کو ریلیف فراہم کرنے میں ناکامی،سلامتی کونسل کی کارکرگی پر سوالیہ نشان ہے۔فلسطین میں جو کچھ ہو رہا ہے وہ ناقابل قبول ہے اور سلامتی کونسل کو اس سب کو روکنے کیلئے لازما اقدامات کرنے چاہئیں۔
چین کے مستقل نمائندے فو چھونگ نے زور دیا کہ دو ریاستی حل ہی واحد ممکنہ راستہ ا ور جنگ کو دوبارہ شروع کرنا صرف مزید قتل اور نفرت کو جنم دیگا۔اقوام متحدہ کے ادارے انروا کے سربراہ نے خبردار کیا ہے کہ اسرائیل کا غزہ میں خوراک کو ہتھیار کے طور استعمال اجتماعی سزا ہے۔
ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان اسماعیل بغائی نے اسرائیل کی جانب سے صحافیوں کا ہدف بنا کر قتل، امدادی کارکنوں اور طبی مراکز پر جان بوجھ کر حملوں کو جنگی جرائم قرار دیا ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کے مطابق
پڑھیں:
غزہ: حصول خوراک کی کوشش میں 67 مزید فلسطینی اسرائیلی فائرنگ سے ہلاک
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 22 جولائی 2025ء) اقوام متحدہ کی امدادی ٹیموں نے بتایا ہے کہ غزہ میں بھوک اور تباہی پھیلی ہے جہاں گزشتہ روز خوراک کے حصول کی کوشش میں 67 افراد اسرائیل کی فائرنگ سے ہلاک ہو گئے۔
عالمی پروگرام برائے خوراک (ڈبلیو ایف پی) کے مطابق، گزشتہ روز ہلاک ہونے والے لوگ اسرائیل کے ٹینکوں، نشانہ بازوں اور دیگر کی فائرنگ کا نشانہ بنے۔
یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب 25 ٹرکوں پر مشتمل امدادی قافلہ زکم کے سرحدی راستے سے شمالی غزہ میں داخل ہوا۔ اس موقع پر بڑی تعداد میں لوگوں نے ٹرکوں سے خوراک اتارنے کی کوشش کی تو ان پر فائرنگ شروع ہو گئی جس میں درجنوں لوگ ہلاک ہو گئے۔ Tweet URL'ڈبلیو ایف پی' نے کہا ہے کہ ہلاک و زخمی ہونے والے لوگ اپنے اور بھوک سے ستائے خاندانوں کے لیے صرف خوراک حاصل کرنے کی کوشش کر رہے تھے۔
(جاری ہے)
یہ واقعہ اسرائیل کی اس یقین دہانی کے باوجود پیش آیا کہ غزہ میں امداد کی تقسیم کے حالات کو بہتر بنایا جائے گا اور امدادی قافلے کے ساتھ کسی بھی مرحلے پر مسلح فوج موجود نہیں ہو گی۔فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کے امدادی ادارے (انروا) کے ایک اہلکار کا کہنا ہے کہ اس وقت غزہ کے تمام لوگ موت کے گھیرے میں ہیں جہاں ان پر بم برس رہے ہیں جبکہ بچے غذائی قلت اور پانی کی کمی سے ہلاک ہو رہے ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ ادارے کے طبی مراکز پر معالجین اور طبی عملہ روزانہ اپنی آنکھوں کے سامنے بچوں کو بھوک سے ہلاک ہوتا دیکھتے ہیں اور ان کی کوئی مدد نہیں کر سکتے کیونکہ ان کے پاس زندگی کو تحفظ دینے کے لیے درکار وسائل نہیں ہیں۔
دیرالبلح سے انخلا کے احکاماتوسطی غزہ کے علاقے دیرالبلح میں اسرائیل کی جانب سے دیے جانے والے انخلا کے احکامات نے 50 تا 80 ہزار لوگوں کو متاثر کیا ہے۔
7 اکتوبر 2023 کو جنگ شروع ہونے کے بعد یہ پہلا موقع ہے جب اس علاقے سے لوگوں کو نقل مکانی کے لیے کہا گیا ہے۔'انروا' کے مطابق، ان احکامات کے تحت لوگوں کو دیرالبلح سے سمندر کے کنارے تک تمام خالی کرنا ہوں گے۔ اس طرح اقوام متحدہ اور امدادی شراکت داروں کے لیے غزہ میں محفوظ اور موثر طور سے اپنی سرگرمیاں انجام دینا ممکن نہیں رہےگا۔ علاقے میں اقوام متحدہ کا عملہ بہت سی جگہوں پر موجود ہے جس کے بارے میں متحارب فریقین کو مطلع کر دیا گیا ہے اور ان لوگوں کو جنگی کارروائیوں سے تحفظ ملنا چاہیے۔
اطلاعات کے مطابق اسرائیل کے ٹینک شہر کے جنوبی اور مشرقی حصوں کی جانب بڑھ رہے ہیں جہاں 7 اکتوبر 2023 کو یرغمال بنائے گئے بعض یرغمالی ممکنہ طور پر موجود ہو سکتے ہیں۔
بقا کی جدوجہداس وقت غزہ کی 21 لاکھ آبادی ایسی جگہوں پر محدود ہو کر رہ گئی ہے جہاں ضروری خدمات وجود نہیں رکھتیں جبکہ اس میں بہت سے لوگ پہلے ہی کئی مرتبہ بے گھر ہو چکے ہیں۔
ہنگامی امدادی امور کے لیے 'انروا' کی اعلیٰ سطحی عہدیدار لوسی ویٹریج نے کہا ہے کہ ان لوگوں کے پاس فرار کی کوئی راہ نہیں۔ نہ تو وہ غزہ کو چھوڑ سکتے ہیں اور نہ ہی اپنے بچوں کو تحفظ دے سکتے ہیں۔ یہ لوگ اپنی بقا کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں۔انہوں نے یو این نیوز کو بتایا کہ غزہ میں خوراک دستیاب نہیں ہے اور پینے کا صاف پانی بھی بہت معمولی مقدار میں میسر ہے۔ بچے غذائی قلت اور پانی کی کمی کا شکار ہیں جو اپنے والدین کی آنکھوں کے سامنے ہلاک ہو رہے ہیں۔ علاقے میں بمباری مسلسل جاری ہے۔ اسی لیے بہت سے لوگ اپنی زندگی کو داؤ پر لگا کر امداد حاصل کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔