چینی حکومت کی جانب سے میانمار کے لیے ہنگامی امدادی سامان کی تیسری کھیپ یانگون پہنچ گئی
اشاعت کی تاریخ: 5th, April 2025 GMT
چینی حکومت کی جانب سے میانمار کے لیے ہنگامی امدادی سامان کی تیسری کھیپ یانگون پہنچ گئی WhatsAppFacebookTwitter 0 5 April, 2025 سب نیوز
بیجنگ :چینی حکومت کی جانب سے میانمار کو فراہم کردہ ہنگامی امدادی سامان کی تیسری کھیپ یانگون پہنچ گئی۔
موجودہ کھیپ میں 1048 عدد پانی صاف کرنے کا سامان، 10000 مچھر دانیاں، 15000 فرسٹ ایڈ کٹس اور 400 خیمے شامل ہیں۔ ہنگامی انسانی امداد کی پہلی اور دو سری کھیپ 31 مارچ اور 3 اپریل کو میانمار پہنچا دی گئی تھیں اور متاثرین میں تقسیم کی گئی ہیں۔
مقامی وقت کے مطابق 4 اپریل کی رات آٹھ بجے تک میانمار میں 28 مارچ کو آنے والے شدید زلزلے سے کل 3,354 افراد ہلاک اور 220 افراد لاپتہ ہو چکے ہیں۔
.ذریعہ: Daily Sub News
پڑھیں:
ای چالان سسٹم پر تحفظات: سیاسی جماعتیں اور سندھ حکومت آمنے سامنے
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی: ٹریفک ریگولیشن اینڈ سائٹیشن سسٹم (ٹریکس) پر کراچی کے شہریوں، سیاسی جماعتوں، سماجی رہنماؤں اور صوبائی حکومت کے درمیان تصادم کی فضا پیدا ہو گئی ہے۔
صوبائی وزرا اور ٹریفک پولیس نے اس نظام کا دفاع کرتے ہوئے اسے ایک کامیاب منصوبہ قرار دیا ہے اور اپوزیشن جماعتوں پر سیاسی پوائنٹ اسکورنگ کرنے کا الزام عائد کیا۔ حکام کا کہنا ہے کہ جب شہر میں حادثات بڑھتے ہیں تو یہی مطالبہ کیا جاتا ہے کہ کیا گیا تھا کہ حکومت قوانین پر عمل درآمد کرائے اور اب جب حکومت نے قدم اٹھایا ہے تو تعاون کے بجائے تنقید کی جا رہی ہے۔
حکومت کی جانب سے ہمیشہ کی طرح موجودہ صورت حال میں بھی وہی روایتی یقین دہانی کرائی جا رہی ہے کہ انفرا اسٹرکچر کی بہتری کے لیے بھی اقدامات کیے جا رہے ہیں۔
دوسری جانب اپوزیشن جماعتوں، سماجی رہنماؤں اورخود شہریوں نے حکومت کے اس اقدام کو کراچی کے ساتھ ظالمانہ رویہ قرار دیا ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ شہر کی سڑکیں موہنجو دڑو کا منظر پیش کرتی ہیں اور آپ دبئی کا نظام یہاں نافذ کر رہے ہیں، یہ لوٹ مار کا دھندا ہے۔ اسی طرح ایک سوال یہ بھی اٹھایا گیا ہے کہ ای چالان حاصل کرنے والے شخص کی تصویر میڈیا پر کیوں آنی چاہیے۔
جماعت اسلامی کے رکن سندھ اسمبلی محمد فاروق نے بھی تباہ حال انفرا اسٹرکچر کے باوجود ای چالان نافذ کیے جانے کے خلاف عوامی احتجاج کے ساتھ قانونی جنگ لڑنے کا اعلان کیا ہے۔ دوسری جانب خود بلدیاتی اداروں کے حکام نے بھی شہر کی سڑکوں میں ٹوٹ پھوٹ کی شکایات کو تسلیم کرتے ہوئے مرمت کے کام کو بتدریج آگے بڑھانے کا عزم ظاہر کیا ہے۔