ترجمان بلوچستان حکومت نے واضح کیا ہے کہ کسی کو بھی ریڈزون میں احتجاج کی اجازت نہیں ہے۔ ترجمان نے خلاف ورزی پر قانونی کارروائی کا بھی عندیہ دیدیا۔ تفصیلات کے مطابق ترجمان حکومت بلوچستان شاہد رند نے کوئٹہ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ سردار اختر مینگل کے ساتھ حکومتی کمیٹی نے 2 نشستیں کی ہیں، صوبائی حکومت نے انہیں سریاب روڈ پر جگہ کی پیشکش کی۔ انہوں نے بتایا کہ سردار اخترمینگل کی بی این پی ریڈ زون میں احتجاج پر بضد ہے۔ جس کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ شاہد رند کا کہنا تھا کہ بی این پی نے کوئٹہ کی جانب لانگ مارچ کا اعلان کیا ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ دفعہ 144 نافذ ہے، اگر خلاف ورزی کی گئی تو قانون اپنا راستہ لے گا۔ انھوں نے کہا کہ ہم اب بھی صبر و تحمل کا مظاہرہ کر رہےہیں، صوبائی حکومت کی کوشش یہی تھی کہ سیاسی ڈائیلاگ سے معاملے کو حل کیا جائے، دونوں اطراف کو لچک دکھانا ہوگی، اگر اختر مینگل بضد رہیں گے تو حکومت کےپاس دیگر آپشنز موجود ہیں۔ خیال رہے کہ گزشتہ دنوں سردار اختر مینگل کی قیادت میں بی این پی کا لانگ مارچ وڈھ سے شروع ہوا تھا تاہم مستونگ کے مقام پر راستے بند ہونے پر وہیں دھرنا دیا گیا تھا جو آج نویں روز میں داخل ہو چکا ہے۔ 

.

ذریعہ: Nawaiwaqt

پڑھیں:

جامع مسجد سرینگر میں نماز کی اجازت نہ دینا افسوسناک ہے، عمر عبداللہ

میرواعظ کشمیر نے کہا کہ افسوس کیساتھ کہنا پڑتا ہے کہ آج نہ عیدگاہ میں نماز کی اجازت ملی اور نہ ہی جامع مسجد کھولی گئی، یہ مسلسل ساتواں سال ہے کہ مجھے بھی میرے گھر میں نظربند کر دیا گیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ بھارتی حکام نے آج تاریخی جامع مسجد سرینگر میں نماز عید ادا کرنے کی اجازت نہیں دی۔ ایسے میں انجمن اوقاف نے اس پر سخت ناراضگی کا اظہار کیا ہے۔ انجمن اوقاف جامع مسجد سرینگر نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ انتہائی افسوس کے ساتھ کہنا پڑ رہا ہے کہ حکام نے ایک بار پھر تاریخی عیدگاہ سرینگر اور جامع مسجد سرینگر میں عیدالاضحیٰ کی نماز کی اجازت نہیں دی۔ مسجد کے دروازے بند کر دئے گئے اور باہر پولیس اہلکار تعینات کر دئے گئے۔ ادھر میرواعظِ کشمیر ڈاکٹر مولوی محمد عمر فاروق نے اس اقدام کی سخت مذمت کرتے ہوئے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر اپنے پیغام میں کہا "افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ آج نہ عیدگاہ میں نماز کی اجازت ملی اور نہ ہی جامع مسجد کھولی گئی، یہ مسلسل ساتواں سال ہے کہ مجھے بھی میرے گھر میں نظربند کر دیا گیا ہے"۔

اس دوران جموں و کشمیر کے وزیراعلٰی عمر عبداللہ نے سرینگر کی تاریخی جامع مسجد میں نماز عید کی ادائیگی پر مسلسل پابندیوں پر افسوس کا اظہار کیا۔ عمر عبداللہ نے بتایا "مجھے امید ہے کہ یہ عید ہندوستان اور دنیا کے مسلمانوں کے لئے بہتر دن لائے گی، مجھے امید ہے کہ یہ امن لائے گا اور بھائی چارے کے رشتوں کو مضبوط کرے گا"۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ جب ہم عید منا رہے ہیں، مجھے ذاتی طور پر افسوس ہے کہ ایک بار پھر سرینگر کی مشہور جامع مسجد میں نماز ادا کرنے کی اجازت نہیں دی گئی۔ انہوں نے کہا کہ میں ان فیصلوں کے پیچھے وجوہات نہیں جانتا، لیکن ہمیں اپنے لوگوں پر بھروسہ کرنا سیکھنا چاہیئے۔

متعلقہ مضامین

  • سندھ حکومت کے ترجمان حواس باختہ ہیں، عظمیٰ بخاری
  • انڈیا نے سکھ یاتریوں کو پاکستان آنے کی اجازت نہ دی، یاتری پریشان
  • افسوس ہے وزیراعلیٰ پنجاب کو گٹر کھلوانے کے لیے خود آنا پڑتا ہے، ترجمان سندھ حکومت
  • کوئٹہ، بلوچستان کے اخباری صنعت سے وابستہ افراد کا احتجاج عید کے دوران بھی جاری
  • افغان طالبان نے مغرب نواز شہریوں کیلئے عام معافی کا اعلان کر دیا
  • سمعتا افضال سید کا عظمیٰ بخاری کو زمینی حقائق دیکھ کر بیان دینے کا مشورہ
  • سمعتا افضال کا عظمیٰ بخاری کو زمینی حقائق دیکھ کر بیان دینے کا مشورہ
  • عظمی بخاری کے بیان پر سندھ حکومت کا رد عمل بھی سامنے آگیا
  • جامع مسجد سرینگر میں نماز کی اجازت نہ دینا افسوسناک ہے، عمر عبداللہ
  • فلسطین میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں پر اقوام عالم کی خاموشی لمحہ فکریہ ہے، سردار عتیق