خیبرپختونخوا میں بدامنی، رواں سال کے تین ماہ میں پولیس، سیکیورٹی اہلکاروں سمیت 152 شہری شہید
اشاعت کی تاریخ: 6th, April 2025 GMT
پشاور:
خیبر پختونخوا میں رواں سال کے ابتدائی 3 مہینوں کے دوران دہشت گرد حملوں میں پولیس، سکیورٹی اہل کار اور شہریوں سمیت 152 افراد شہید جبکہ مجموعی طور پر 302 افراد زخمی ہوئے۔
خیبر پختونخوا پولیس نے رواں سال کے تین ماہ کے دوران دہشت گردی میں شہید اور زخمیوں کی سہ ماہی رپورٹ جاری کردی جس کے مطابق رواں سال صوبے میں سب سے زیادہ 45 عام شہری شہید اور 127 زخمی ہوئے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق 3 ماہ کے دوران 37 پولیس اہل کار شہید اور 46 زخمی ہوئے، اسی طرح ایف سی کے 34 اہلکار شہید اور 43 زخمی ہوئے۔
رپورٹ کے مطابق بنوں میں سب سے زیادہ 124 اہلکار اور عام عوام شہید و زخمی ہوئے۔
خیبر میں 42،شمالی وزیرستان میں 41 پولیس و فورسز اہلکار اور عام شہری شہید و زخمی ہوئے۔خاصہ دار اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے 7 اہلکار شہید اور 12 زخمی ہوئے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: زخمی ہوئے شہید اور رواں سال
پڑھیں:
کراچی: گلشنِ معمار میں فائرنگ، پنکچر لگوانے والا پولیس اہلکار جاں بحق
—فائل فوٹوکراچی کے علاقے گلشنِ معمار میں فائرنگ سے پولیس اہلکار جاں بحق ہو گیا۔
ایس ایس پی ویسٹ طارق مستوئی نے نجی اسپتال میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا ہے کہ واقعے میں 2 ہتھیار استعمال ہوئے، نائن ایم ایم اور 30 بور کا خول ملا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ کار سواروں نے فائرنگ کی، جس سے اہلکار صدام کو 3 گولیاں لگیں۔ اہلکاروں کو بلٹ پروف جیکٹ دی جاتی ہے۔
کراچی کے علاقے ڈیفنس میں خیابانِ بخاری پر پولیس موبائل پر فائرنگ کا واقعہ پیش آیا ہے، واقعے کی جگہ سے گولیوں کے 11خول برآمد ہوئے ہیں۔
ایس ایس پی ویسٹ طارق مستوئی نے بتایا کہ شہید اہلکار صدام کا آبائی تعلق جیکب آباد سے تھا۔
پولیس کے مطابق شہید کانسٹیبل صدام حسین تھانہ گلشنِ معمار میں تعینات تھا، جو پنکچر کی دکان پر موٹر سائیکل کا پنکچر لگوا رہا تھا کہ کار میں سوار 4 نامعلوم افراد نے اس پر فائرنگ کر دی۔
پولیس نے بتایا ہے کہ شہید پولیس اہلکار کی لاش اسٹیڈیم روڈ پر نجی اسپتال منتقل کی گئی ہے۔
پولیس کا یہ بھی کہنا ہے کہ مذکورہ اہلکار صدام کے قتل کے بعد رواں سال شہید پولیس اہلکاروں کی تعداد 14 ہو گئی۔