مسلم لیگ (ن) کے نا سمجھ لوگ آئین نہیں پڑھتے ،شرجیل میمن
اشاعت کی تاریخ: 6th, April 2025 GMT
بلاول بھٹو نے واضح الفاظ میں کہا کہ عوام کے ساتھ کھڑے ہیں نہ کہ شہباز شریف کے ساتھ
ابھی تک پنجاب حکومت واضح نہیں کر سکی کہ کینالز میں پانی کہاں سے آئیگا، سینئر وزیر سندھ
سینئرصوبائی وزیرشرجیل انعام نے کہا ہے کہ پیپلز پارٹی نے واضح الفاظ میں کہا کہ عوام کے ساتھ کھڑی ہے نہ کہ شہباز شریف کے ساتھ، مسلم لیگ (ن) میں کچھ نا سمجھ لوگ ہیں جو آئین پڑھتے نہیں اور بیان دے دیتے ہیں۔کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ کل قائد عوام شہید ذوالفقار علی بھٹو کی برسی گڑھی خدا بخش میں منائی گئی، اس برسی میں پی پی کے لیڈر بلاول بھٹو زرداری نے تاریخی خطاب کیا، خطاب میں ملک کے موجودہ مسائل پر روشنی ڈالی، سندھ کے سب سے بڑے مسئلے کینالز پر واضح پالیسی بیان دیا۔ انہوں نے کہا کہ بلاول بھٹو نے واضح الفاظ میں کہا کینالز نا منظور ہیں، بلاول بھٹو نے کہا ہم شہباز کے ساتھ نہیں عوام کے ساتھ کھڑے ہیں، کسی بھی صورت میں کینالز کو بننے نہیں دیا جائیگا، پانی کے بارے میں ابھی تک پنجاب حکومت واضح نہیں کر سکی کہ پانی کہاں سے آئیگا۔ ان کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی کسی صورت کینالز نہیں بننے دے گی ، بیرونی ہاتھ پاکستان کو نقصان پہنچانے کی کوشش کر رہے ہیں، ہم کسی صورت ملک کو نقصان پہنچنے نہیں دیں گے ، چیئرمین بلاول بھٹو نے کہا ہے جو لوگ افراتفری چاہتے ہیں انہیں کسی صورت قبول نہیں کیا جائیگا، شہید محترمہ بے نظیر بھٹونے کالا باغ ڈیم والے مسئلے پر دھرنا دیا تھا۔شرجیل انعام میمن نے کہا کہ این ایف سی ایوارڈ محترم آصف علی زرداری نے دیا، آصف علی زرداری نے ملک کے ہر کونے کی آواز کو سنا تھا اور کالا باغ ڈیم کے مسئلے پر فیصلہ دیا تھا، این ایف سی ایوارڈ کے بعد صوبائی خود مختاری پر بھی آصف علی زرداری کے دور میں کام ہوا تھا، خیبر پختونخوا کا نام بھی آصف علی زرداری نے ہی رکھا تھا۔
.ذریعہ: Juraat
پڑھیں:
پی ٹی آئی کی وجہ سے آزاد کشمیر کے گزشتہ الیکشن میں جیت کو شکست میں بدلا گیا، اب حکومت بنائینگے: بلاول
اسلام آباد‘ مظفر آباد (نمائندہ خصوصی + نامہ نگار) صدر مملکت آصف علی زرداری اور پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی آزاد کشمیر پیپلز پارٹی کی قیادت کے ساتھ متعدد ملاقاتوں اور اجلاسوں کے باوجود تحریک عدم اعتماد پیش کرنے کی تاریخ کا اعلان ہو سکا ہے اور نہ ہی وزیراعظم آزاد کشمیر کے طور پر کسی کی نامزدگی کی جا سکی ہے، چیئرمین گزشتہ روز پیپلز پارٹی آزاد کشمیر کی پارلیمانی پارٹی کے اجلاس کے بعد صرف یہ اعلان کر سکے کہ آزاد کشمیر میں حکومت بنانے کی پوزیشن میں ہیں، ذرائع نے بتایا ہے کہ پارلیمانی پارٹی کا اجلاس میں قائد ایوان کا نام بھی فائنل نہ ہو سکا جس کے بعد آزاد کشمیر کی قیادت زرداری ہاؤس سے واپس چلی گئی۔ وزیراعظم کے نام پر اختلافات تاحال برقرار ہیں جس کی وجہ وزیراعظم کے منصب کے لئے متعدد امیدوار میدان میں ہیں اور پاکستان پیپلز پارٹی کے مرکزی راہنماء اپنے اپنے فیورٹ کے لئے لابی کر رہے ہیں، ذرائع کا کہنا ہے کہ پارلیمانی پارٹی سردار یعقوب، لطیف اکبر، چوہدری یاسین کے دھڑوں میں تقسیم ہے۔ بلاول بھٹو زرداری کی سربراہی میں پیپلزپارٹی آزاد جموں و کشمیر کی پارلیمانی پارٹی کا اجلاس ہوا۔ پریس کانفرنس میں بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ پی ٹی آئی کی وجہ سے آزاد کشمیر کے گزشتہ الیکشن میں ہماری جیت کو راتوں رات شکست میں بدل دیا گیا مگر ہم یہاں حکومت بنانے کی پوزیشن میں ہیں۔کشمیر کے مسائل کا سیاسی حل موجود ہے اور مسائل کا حل نکالنا ہی پیپلز پارٹی کی پہچان ہے۔ کشمیر کی عوام سے وعدہ کرتا ہوں، مایوس نہیں کروں گا، نئے وزیراعظم کا اعلان کشمیر سے ہوگا، اسلام آباد سے نہیں۔ وزیراعظم اور ہمارے رکن قانون ساز اسمبلی عوام کے لیے دستیاب ہوں گے، اگر خدمت نہ ہو سکی تو اس کا ذمہ دار بلاول بھٹو زرادری ہوگا۔ بلاول بھٹو زراداری نے مزید کہا کہ ہم نے گزشتہ الیکشن میں حصہ لیا، اس الیکشن کے وقت عمران خان کی حکومت میں تھی، سب حالات کے باوجود ہم نے الیکشن جیتا تھا، تاہم انہوں نے ہماری جیت کو شکست میں تبدیل کیا۔ غیر سیاسی سوچ کی وجہ سے کشمیر میں ایک سیاسی خلا پیدا کیا گیا، جس کی وجہ سے کشمیر کی عوام کو مقامی و بین الاقوامی سطح پر نقصان ہو رہا ہے۔