راولپنڈی/ پشاور:

حکومت کی جانب سے دی گئی ڈیڈ لائن ختم ہونے کے بعد افغان مہاجرین کی واپسی کا سلسلہ جاری ہے اور یکم اپریل سے لیکر اب تک 6700 افراد پر مشتمل 944 غیر ملکی خاندانوں کو ملک بدر کیا گیا ہے۔

امیگریشن ذرائع کے مطابق ملک بدر غیر ملکیوں کو ملک کے مختلف شہروں سے لنڈی کوتل ٹرانزٹ کیمپ میں لایا گیا تھا جنہیں ضروری کارروائی کے بعد طورخم سرحد کے راستے ملک بدر کیا گیا۔

ملک بدت کیے گئے خاندانوں میں 2874 مرد، 1755 خواتین اور 2071 بچے، بچیاں شامل ہیں۔

امیگریشن ذرائع کے مطابق 17 ستمبر 2023 سے 31 مارچ 2025 تک کل 70494 افغان خاندان افغانستان لوٹ گئے، یہ افغان خاندان کل 469159 افراد پر مشتمل تھے۔

دوسری جانب، رولپنڈی میں غیر قانونی مقیم غیر ملکیوں و افغان باشندوں کے خلاف پولیس کا کریک ڈاؤن جاری ہے۔ افغان سیٹیزن کارڈ کے حامل اور ویزا کی معیاد ختم ہونے سمیت رہائش کا ثبوت یا دستاویزات نہ ہونے پر ایسے افراد کی پکڑ دھکڑ جاری ہے۔

ضلع بھر میں یکم اپریل سے اب تک مجموعی طور پر 353 افغان باشندوں کو تحویل میں لے کر ہورڈنگ سینٹر منتقل کر دیا گیا۔

افغان سٹیزن کارڈ (اے سی سی) کے حامل 119 افغان باشندوں کو تحویل میں لیا گیا اور رہائش سے متلعق ثبوت نہ ہونے یا دستاویزات پیش نہ کر سکنے پر 234 افغان باشندے کو حراست میں لیا گیا۔ ویزا معیاد ختم ہونے کی کیٹیگری میں ابھی تک کوئی بھی افغان باشندہ گرفتار نہیں ہوا۔

ذرائع کے مطابق تحویل میں لیے جانے والے تمام 353 افغان باشندوں کو ہورڈنگ سینٹر گولڑہ موڑ منتقل کر دیا گیا۔ گولڑہ موڑ کے قریب ہورڈنگ سینٹر کی سیکورٹی کے لیے راولپنڈی پولیس نے باقاعدہ سیکیورٹی پلان جاری کر رکھا ہے۔

سی پی او راولپنڈی خالد ہمدانی کے سخت احکامات پر گولڑہ موڑ ہورڈنگ سینٹر پر پولیس افسران و اہلکار تین شفٹوں میں سیکیورٹی ڈیوٹی سرانجام دے رہے ہیں۔ ہورڈنگ سینٹر مین کسی بھی افغان باشندے کو موبائل فون ساتھ رکھنے کی اجازت نہیں۔

راولپنڈی شہر کے تھانوں پر مشتمل راول ڈویژن سے مجموعی طور پر 117 افغان باشندوں کو تحویل میں لیکر ہورڈنگ سینٹر منتقل کیا گیا۔ کنٹونمنٹس اور گردونواح کے تھانوں پر مشتمل پوٹھوہار ڈویژن کے تھانوں کی حدود سے 147 افغان باشندوں کو تحویل میں لیکر ہورڈنگ سینٹر منتقل کیا گیا۔

دیہی اور مضافاتی علاقوں پر مشتمل تھانوں کی حدود پر مشتمل صدر ڈویژن سے مجموعی طور پر 89 افغان باشندوں کو تحویل میں لیکر ہورڈنگ سینٹر منتقل کیا گیا۔

ذرائع کے مطابق پی او آر کارڈ یا پروف آف ریذیڈینس رکھنے والے افغان باشندوں کو حالیہ مرحلے میں تحویل میں نہیں لیا جا رہا۔ ایسے افغان باشندے جو جرائم میں ملوث ہیں یا رہے یا ان کے خاندان کا کوئی فرد جرائم میں ملوث ہے تو اسکے پورے خاندان کو تحویل میں لیکر ڈیپورٹ کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

غیر قانونی رہائش پذیر غیر ملکیوں و افغان باشندوں کے خلاف کریک ڈاؤن مسلسل جاری رہے گا۔ پولیس کی ٹیمیں مختلف علاقوں میں آپریشن کر رہی ہیں۔

ہورڈنگ سینٹر میں تفصیلی اسکروٹنی کے بعد افغان سیٹیزن کارڈ و غیر قانونی رہائش کے حامل افراد کو عارضی کیمپ سے افغانستان بھجوایا جائے گا۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: افغان باشندوں کو تحویل میں کر ہورڈنگ سینٹر منتقل ذرائع کے مطابق ملک بدر کیا گیا

پڑھیں:

اپریل میں ایک لاکھ سے زائد افغان شہری واپس اپنے ملک چلے گئے: وزارت داخلہ

اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن )وزارت داخلہ نے بتایا ہے کہ افغان سٹیزن کارڈ ہولڈرز (اے سی سی) کے ملک چھوڑنے کی حکومتی ڈیڈ لائن ختم ہونے کے بعد گزشتہ 3 ہفتوں کے دوران ایک لاکھ سے زائد افغان شہری پاکستان چھوڑ چکے ہیں۔
ڈان نیوز نے غیر ملکی خبررساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے حوالے سے بتایا کہ پاکستان میں حالیہ دنوں میں سینکڑوں افغان شہریوں کو اپنے سامان کے ساتھ طورخم اور چمن بارڈر عبور کرتے دیکھا گیا۔
حکومت پاکستان کی جانب سے 31 مارچ سے ان افغان شہریوں کی ملک بدری کی دوسری مہم کا آغاز کیا تھا جن کے پاس افغان سٹیزن کارڈ تھا (ایک شناختی دستاویز جو 2017 میں پاکستانی اور افغان حکومتوں نے مشترکہ طور پر جاری کی تھی)۔
دراصل یہ 2023 میں شروع کی گئی مہم کا حصہ ہے جس کا مقصد پاکستان میں غیرقانونی طور پر مقیم تمام غیر ملکیوں کی وطن واپسی تھا جس کے تحت پہلے مرحلے میں ان تمام افغان باشندوں کو ملک بدر کیا گیا جن کے پاس شناختی ثبوت موجود نہیں تھے۔
تجزیہ کاروں کے مطابق پاکستان کی جانب سے کی جانے والی یہ ملک بدریاں افغانستان میں طالبان حکومت پر دباو¿ ڈالنے کی کوشش ہے، جنہیں اسلام آباد کی جانب سے سرحد پار حملوں میں اضافے کا ذمہ دارٹھہرایا جاتا ہے۔
وزارت داخلہ کے مطابق ’اپریل 2025 کے دوران ایک لاکھ 529 افغان شہری پاکستان سے واپس اپنے ملک جاچکے ہیں۔27 سالہ اللہ رحمٰن نے طورخم بارڈر پر اے ایف پی کے نمائندہ سے بات کرتے ہوئے کہاکہ’میں پاکستان میں پیدا ہوا اور کبھی افغانستان نہیں گیا، مجھے ڈر تھا کہ کہیں پولیس مجھے اور میرے خاندان کو ذلیل نہ کرے اور اب ہم بے بسی کے عالم میں افغانستان واپس جا رہے ہیں‘۔افغانستان کے وزیر اعظم حسن اخوند نے پاکستان کے ’یک طرفہ اقدامات‘ کی سخت مذمت کی جب کہ اس سے ایک روز قبل وزیر خارجہ اسحٰق ڈار نے افغان شہریوں کی واپسی کے معاملے پر کابل کا دورہ کیا تھا۔
افغان شہریوں کی اکثریت رضاکارانہ طور پر واپس جارہی ہے تاکہ زبردستی ملک بدری سے بچ سکیں لیکن اقوام متحدہ کے پناہ گزینوں کے ادارے (یو این ایچ سی آر) کے مطابق صرف اپریل میں پاکستان میں 12 ہزار 948 گرفتاریاں کی گئیں جو گزشتہ پورے سال کے مقابلے میں زیادہ ہیں۔گزشتہ کئی دہائیوں کے دوران لاکھوں افغان شہری اپنے ملک کی صورتحال سے فرار ہوکر پاکستان میں داخل ہوئے جبکہ 2021 میں طالبان حکومت کی واپسی کے بعد بھی لاکھوں افغان شہری پاکستان آئے۔
افغان شہریوں کی ملک بدری کی اس مہم کو وسیع پیمانے پر عوامی حمایت حاصل ہے کیوں کہ پاکستانیوں کی بڑی تعداد افغان آبادی کی میزبانی سے اکتاہٹ کا شکار ہو چکے ہیں۔
41 سالہ حجام تنویر احمد نے اے ایف پی کو بتایا کہ افغانی یہاں پناہ لینے آئے تھے لیکن پھر نوکریاں کرنے لگے، انہوں نے کاروبار کھول لئے اور پاکستانیوں سے نوکریاں چھین لیں جو پہلے ہی جدوجہد کر رہے ہیں۔دوسری جانب یو این ایچ سی آر نے کا کہنا ہے کہ ملک بدر کئے جانے والے افغان شہریوں میں نصف سے زائد بچے ہیں جب کہ سرحد عبور کرنے والوں میں خواتین اور لڑکیاں بھی شامل ہیں جو ایک ایسے ملک میں داخل ہورہی ہیں جہاں انہیں سیکنڈری تعلیم کے بعد تعلیم حاصل کرنے کی اجازت نہیں ہے اور انہیں کئی شعبوں میں کام کرنے سے بھی روک دیا گیا ہے۔
2023 میں واپسی کے پہلے مرحلے کے دوران دستاویزات نہ رکھنے والے لاکھوں افغانوں کو زبردستی سرحد پار بھیج دیا گیا تھا۔مارچ میں اعلان کردہ دوسرے مرحلے میں حکومت پاکستان نے 8 لاکھ سے زائد افغان شہریوں کے رہائشی پرمٹ منسوخ کر دیے اور ان ہزاروں افراد کو بھی خبردار کیا جو کسی تیسرے ملک میں منتقلی کے منتظر ہیں کہ وہ اپریل کے آخر تک ملک چھوڑ دیں۔
ایک دکاندار نے اے ایف پی کو نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ افغان وہ کام کرتے ہیں جسے کرتے ہوئے پاکستانیوں کو شرمندگی محسوس ہوتی ہے، جیسے کچرا اٹھانا وغیرہ لیکن جب وہ چلے جائیں گے تو یہ کام کون کرے گا؟

عوام کو اسٹیبلشمنٹ اور پی ٹی آئی کی ضرورت ہے ، عمران خان

مزید :

متعلقہ مضامین

  • شریف خاندان کے اقتدار میں ملکی سالمیت خطرے میں پڑجاتی ہے ، پی ٹی آئی رہنما
  • بارہ ہزار افغان باشندوں کا پاکستانی دستاویزات استعمال کرکے سعودی عرب جانے کا انکشاف
  • شریف خاندان کے اقتدار میں ملکی سالمیت خطرے میں پڑھ جاتی ہے، پی ٹی آئی رہنماوں کی حکومت پر تنقید
  • 12 ہزار افغان باشندوں کا پاکستانی دستاویزات استعمال کرکے سعودی عرب جانے کا انکشاف
  • ’شریف خاندان کے اقتدار میں ملکی سالمیت خطرے میں پڑ جاتی ہے‘، پی ٹی آئی رہنماؤں کی حکومت پرسخت تنقید
  • خیبر پختونخوا اسمبلی، افغان مہاجرین کی واپسی مدت میں توسیع کی قرارداد منظور
  • افغان مہاجرین کے انخلا سے بلوچستان میں کاروباری سرگرمیوں پر کیا اثرات مرتب ہوں گے؟
  • پشاور: افغان مہاجرین کی واپسی مدت میں توسیع کی قرارداد منظور، افغان پالیسی پر نظرثانی کا مطالبہ
  • سلک روڈ کلچر سینٹر میں ’لائف فار آرٹ-لائف فار غزہ‘ آرٹسٹ کیمپ کا آغاز 30 اپریل سے ہوگا
  • اپریل میں ایک لاکھ سے زائد افغان شہری واپس اپنے ملک چلے گئے: وزارت داخلہ