کراچی میں کچرے اور گوبر سے بائیو گیس بنانے کا منصوبہ شروع
اشاعت کی تاریخ: 6th, April 2025 GMT
کراچی:
ضلع جنوبی میں گیلے کچرے اور جانور کے فضلے سے بائیوگیس اور کھاد بنانے کے پائلٹ پروجیکٹ کا آغاز کردیا گیا ہے۔
میئر کراچی بیرسٹر مرتضیٰ وہاب نے ایم ڈی (ایس ایس ڈبلیو ایم بی) طارق علی نظامانی کے ہمراہ کے ایم سی ورکشاپ کا دورہ کیا اور بائیو گیس پلانٹ کے جدید پائلٹ پروجیکٹ بائیوڈوم کا معائنہ کیا، جسے سندھ سالڈ ویسٹ مینجمنٹ بورڈ اور آیسس انٹرنیشنل (Aysis International) کی مشترکہ کاوشوں سے نصب کیا گیا ہے۔
میئر کراچی نے دورے کے دوران پروجیکٹ شروع کرنے کے شاندار اقدام کو سراہتے ہوئے سندھ سالڈ ویسٹ مینجمنٹ بورڈ اور آیسس انٹرنیشنل کی تعریف کی۔ انہوں نے مزید کہا کہ ضلع جنوبی میں کچن کے کچرے سے بائیوگیس اور کھاد بنانے کے پائلٹ پروجیکٹ کا آغاز خوش آئند ہے۔ گھر گھر سے کچرا اٹھانے کے بعد قابل استعمال بنانے کے اقدامات پر کام شروع کردیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہر ضلع میں ریسائیکل پلانٹ لگا کر کچرے کو کم کرنے اور قابل استعمال بنانے کے منصوبے پر کام کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مزید بڑے پروجیکٹ کے لیے جگہ کا انتخاب کریں، جو بھی تعاون درکار ہوگا فراہم کیا جائے گا۔ انہوں نے ہدایت کی کہ پائلٹ پروجیکٹ کو جلد ہی ایک بڑی سطح تک بڑھایا جائے، جس سے کراچی کو مزید صاف ستھرا بنانے میں مدد ملے گی۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: پائلٹ پروجیکٹ بنانے کے
پڑھیں:
وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال سے ورلڈ بینک کے نائب صدر عثمان ڈی اون کی ملاقات، دو طرفہ تعاون، معیشت کی بہتری، موسمیاتی تبدیلی کے چیلنجز اور سماجی ترقی سمیت متعدد اہم امور پر تبادلہ خیال
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 25 جولائی2025ء) وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی، ترقی و خصوصی اقدامات پروفیسر احسن اقبال سے ورلڈ بینک کے نائب صدر برائے مشرق وسطیٰ و شمالی افریقہ عثمان ڈی اون نے ملاقات کی۔ ملاقات کے دوران دو طرفہ تعاون، معیشت کی بہتری، موسمیاتی تبدیلی کے چیلنجز اور سماجی ترقی سمیت متعدد اہم امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ورلڈ بینک کے نائب صدر نے پاکستان کی معاشی بہتری میں احسن اقبال کی خدمات کو سراہا اور جاری اصلاحاتی اقدامات پر اطمینان کا اظہار کیا۔احسن اقبال نے کہا کہ وزارت منصوبہ بندی اور ورلڈ بینک کے درمیان قائم شراکت داری کو مزید موثر اور فعال بنانے کی ضرورت ہے تاکہ ترقیاتی اہداف کو جلد حاصل کیا جا سکے۔انہوں نے زور دیا کہ دنیا صنعتی معیشت سے ٹیکنالوجی پر مبنی معیشت کی جانب بڑھ رہی ہے اور پاکستان کو بھی برآمدات پر مبنی ترقی کا ماڈل اپنانا ہوگا۔(جاری ہے)
وفاقی وزیر نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ بھارت کو سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی سے باز رکھے، کیونکہ پانی کو ہتھیار بنانا عالمی امن کے لیے خطرناک رجحان ہے۔ انہوں نے کہا کہ سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی سے دنیا کو خوراک اور پانی کے شدید بحران کا سامنا ہو سکتا ہے۔ پانی کا بحران صرف پاکستان کا نہیں بلکہ پوری دنیا کا مشترکہ مسئلہ ہے۔احسن اقبال نے مزید کہا کہ پاکستان میں مہنگائی پر قابو پانے کے لیے سخت فیصلے کیے گئے جن کے مثبت نتائج سامنے آنا شروع ہو گئے ہیں، پاکستان سٹاک مارکیٹ 130,000 پوائنٹس سے تجاوز کر چکی ہے جو سرمایہ کاروں کے اعتماد کی بحالی کا ثبوت ہے۔انہوں نے بتایا کہ حکومت کا ہدف برآمدات کو 32 ارب سے بڑھا کر 100 ارب ڈالر تک لے جانا ہے۔وزیر منصوبہ بندی نے بچوں کی نشوونما کے مسئلے کو ایک سنگین قومی چیلنج قرار دیا اور کہا کہ اس پر قابو پانے کے لیے حکومت ٹھوس اقدامات کر رہی ہے۔انہوں نے بتایا کہ ملک میں اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے والے طلبہ کی شرح میں نمایاں اضافہ ہوا ہے جبکہ خواتین کا ترقی میں فعال کردار کلیدی حیثیت رکھتا ہے۔احسن اقبال نے وضاحت کی کہ وزارت منصوبہ بندی نے اقتصادی اصلاحات کے لیے "فائیو ایز " فریم ورک تشکیل دیا ہے جو ترقی کا جامع روڈ میپ فراہم کرتا ہے۔انہوں نے ورلڈ بینک پر زور دیا کہ وہ پاکستان میں موسمیاتی تبدیلی کے اثرات سے نمٹنے کے لیے اپنی معاونت کو مزید موثر بنائے۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ 2022ء کے تباہ کن سیلاب نے پاکستان کے پسماندہ علاقوں کو شدید متاثر کیا اور موسمیاتی تبدیلی کا بوجھ ترقی پذیر ممالک پر غیر متناسب طور پر زیادہ ہے جس کے ازالے کے لیے عالمی برادری کو اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔