اسرائیل لبنانی حکومت کی نااہلی کا غلط فائدہ اٹھا رہا ہے، حزب اللہ
اشاعت کی تاریخ: 6th, April 2025 GMT
لبنانی پارلیمنٹ میں مزاحمتی اتحاد کے نمائندے نے غاصب اسرائیلی فوج کی جارحیت کے جواب میں نواف سلام حکومت کی بے عملی کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ قابض رژیم نے لبنانی حکومت کی نااہلی کا ناجائز فائدہ اٹھاتے ہوئے اپنے حملے جاری رکھے ہوئے ہیں لہذا ہم لبنانی حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اپنی ذمہ داریوں سے پیچھے نہ ہٹے اور غاصب صیہونی رژیم کیخلاف مناسب اقدام اٹھائے پھر تو ہم بھی اسکے شانہ بشانہ ہونگے! اسلام ٹائمز۔ لبنانی پارلیمنٹ میں مزاحمتی محاذ کے ساتھ منسلک اتحاد "الوفاء للمقاومۃ" کے رکن حسن فضل اللہ نے ملک کے جنوبی قصبے بلیدہ کے متعدد شہداء کی نماز جنازہ کے اجتماع سے خطاب میں تاکید کی ہے کہ جنوبی علاقوں کی صورتحال اپنی موجودہ شکل میں مزید کسی صورت جاری نہیں رہنی چاہیئے جبکہ ان علاقوں کے خلاف قابض رژیم کی کھلی جارحیت کا ذمہ دار امریکہ ہے! حسن فضل اللہ نے زور دیتے ہوئے کہا کہ قابض صیہونی رژیم لبنانی حکومت کی نا اہلی سے غلط فائدہ اٹھا رہی جبکہ ملک کو دوٹوک موقف کے ساتھ ساتھ فیصلہ کن عملی اقدامات کی بھی ضرورت ہے، چاہے یہ کارروائی سیاسی و سفارتی سطح پر ہی کیوں نہ ہو!
لبنانی رکن پارلیمنٹ نے تاکید کی کہ ہم لبنانی حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اپنی ذمہ داریوں سے پیچھے نہ ہٹے، اور اگر وہ غاصب صیہونی رژیم کے خلاف مناسب اقدام اٹھاتی ہے تو ہم بھی اس کے شانہ بشانہ ہوں گے! حزب اللہ لبنان کے پارلیمانی نمائندے نے زور دیتے ہوئے کہا کہ دشمن لبنان کے اندر سے اٹھنے والی کچھ ایسی آوازوں سے فائدہ اٹھا رہا ہے جو قابض صیہونی رژیم کی انسانیت سوز بمباری کا تسلسل چاہتی ہیں جبکہ یہ آوازیں بلند کرنے والے کرائے کے ایجنٹ ہیں کہ جن کا جلد ہی خاتمہ کر دیا جائے گا۔ اپنے خطاب کے آخر میں حسن فضل اللہ نے مزید تاکید کی کہ ایسے غداروں کی موجودگی کے باوجود ہم مزاحمت کے حوالے سے پریشان نہیں اور عوام کو بھی مزاحمت کے حوالے سے پریشان نہیں ہونا چاہیئے!
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: لبنانی حکومت صیہونی رژیم حکومت کی
پڑھیں:
اسرائیل نے 30 فلسطینیوں کی لاشیں ناصر اسپتال کے حوالے کردیں
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
غزہ کے جنوبی شہر خان یونس میں واقع ناصر اسپتال نے بتایا ہے کہ اسے اسرائیل کی جانب سے بین الاقوامی کمیٹی آف ریڈ کراس (ICRC) کے ذریعے مزید 30 فلسطینیوں کی لاشیں موصول ہوئی ہیں، جس کے بعد جنگ بندی کے بعد سے موصول ہونے والی لاشوں کی مجموعی تعداد 225 ہوگئی ہے۔
عالمی میڈیا رپورٹس کےمطابق اسپتال کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ آج اسرائیلی قابض افواج نے بین الاقوامی کمیٹی آف ریڈ کراس کے ذریعے 30 فلسطینی شہداء کی لاشیں حوالے کیں مزید تفصیلات فراہم نہیں کی گئیں۔
غزہ کی وزارتِ صحت کے مطابق اسرائیل کی جانب سے واپس کی گئی متعدد لاشوں پر تشدد، ہاتھ باندھنے، آنکھوں پر پٹیاں باندھنے اور چہرے بگاڑنے کے آثار پائے گئے ہیں جب کہ بیشتر لاشیں شناخت کے بغیر واپس کی گئی ہیں۔
واضح رہےکہ یہ اقدام 10 اکتوبر کو نافذ ہونے والے جنگ بندی معاہدے کے پہلے مرحلے کا حصہ ہے، جس کے تحت اسرائیل اور حماس کے درمیان قیدیوں اور لاشوں کا تبادلہ کیا جا رہا ہے۔ اس معاہدے میں مصر، قطر اور ترکی ثالثی کے کردار میں ہیں، جب کہ امریکا نگرانی کر رہا ہے۔
رپورٹس کے مطابق، غزہ میں تباہ شدہ فرانزک لیبارٹریوں اور اسرائیلی محاصرے کے باعث اہلِ خانہ اپنے پیاروں کی شناخت جسمانی نشانات یا کپڑوں سے کر رہے ہیں۔ اسپتال کی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ نئی موصولہ لاشوں پر تشدد کے نشانات یا شناخت سے متعلق معلومات بعد میں جاری کی جائیں گی۔
فلسطینی نیشنل کمپین برائے بازیابیِ شہداء کے مطابق، جنگ بندی سے قبل اسرائیل 735 فلسطینیوں کی لاشیں نمبروں کے قبرستانوں میں دفنائے ہوئے تھا ، اسرائیلی اخبار ہاریٹز کی ایک رپورٹ میں انکشاف کیا گیا تھا کہ اسرائیلی فوج غزہ سے تعلق رکھنے والے تقریباً 1500 فلسطینیوں کی لاشیں جنوبی اسرائیل کے بدنام زمانہ سدی تیمن فوجی اڈے میں رکھے ہوئے ہے۔
خیال رہےکہ حماس کی جانب سے تو جنگ بندی کی مکمل پاسداری کی جارہی ہے لیکن اسرائیل نے اپنی دوغلی پالیسی اپناتے ہوئے 22 سال سے قید فلسطین کے معروف سیاسی رہنما مروان البرغوثی کو رہا کرنے سے انکاری ظاہر کی ہے اور اسرائیل کے متعدد وزیر اپنی انتہا پسندانہ سوچ کے سبب صبح و شام فلسطینی عوام کو دھمکیاں دے رہے ہیں جبکہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ بھی جارحانہ انداز اپناتے ہوئے مسلسل دھمکیاں دے رہے ہیں۔