ٹرمپ کی جانب سے روس پر اضافی ٹیرف عائد نہ کیے جانے کی اصل وجہ سامنے آگئی
اشاعت کی تاریخ: 6th, April 2025 GMT
واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے روس پر اضافی ٹیرف عائد نہ کیے جانے کی اصل وجہ سامنے آگئی۔
گزشتہ دنوں امریکی صدر نے امریکا میں درآمدات پر کم از کم 10 فیصد ٹیرف عائد کیا تھا اور کچھ ممالک پر اس 10 فیصد ٹیرف کے علاوہ اضافی ٹیرف بھی عائد کیا گیا تھا۔
ٹرمپ نے یہ ٹیرف عائد کرتے ہوئے جہاں اپنے پرانے حریف چین پر 34 فیصد ٹیرف عائد کیا وہیں پرانے اتحادیوں کینیڈا، برطانیہ، آسٹریلیا اور دیگر یورپی ممالک بھی ٹرمپ کے اس فیصلے کی زد میں آئے، تاہم روس پر اضافی ٹیرف عائد نہیں کیا گیا تھا۔
امریکی میڈیا نے جب روس پر ٹیرف عائد نہ کیے جانے کا سوال وائٹ ہاؤس کی پریس سیکرٹری کیرولین لیوٹ سے گیا تو انہوں نے سادہ سا جواب دیا کہ امریکا نے پہلے ہی روس پر تجارتی پابندیاں عائد کی ہوئی ہیں اس وجہ سے روس کے ساتھ خاطر خواہ تجارت ہی نہیں ہوتی۔
بعد ازاں برطانوی میڈیا نے اپنی رپورٹ میں بتایا تھا کہ امریکا نے ان ممالک پر بھی ٹیرف عائد کیا ہے کہ جن کے ساتھ تجارت کا حجم بہت معمولی ہے جبکہ امریکا اور روس کے درمیان سال 2024 میں 3 ارب 50 کروڑ ڈالر کی تجارت ہوئی۔
تاہم اب امریکی صدر ٹرمپ کی جانب سے روس پر اضافی ٹیرف عائد نہ کیے جانے کی اصل وجہ سامنے آگئی ہے۔
غیر ملکی خبررساں ایجنسی کے مطابق امریکا کی نیشنل اکنامک کونسل کی ڈائریکٹر کیوِن ہیسٹ نے امریکی میڈیا سے بات کرتے ہوئے بتایا ہے کہ روس کے ساتھ یوکرین جنگ کے خاتمے کے حوالے سے جاری مذاکرات کے باعث صدر ٹرمپ نے روس پر اضافی ٹیرف عائد نہیں کیا۔
خیال رہے کہ یوکرین جنگ کے خاتمے کے حوالے سے امریکا کے روس اور یوکرین سے علیحدہ علیحدہ مذاکرات جاری ہیں اور اس حوالے سے امریکی اور روسی صدور کے درمیان ٹیلیفونک گفتگو بھی ہوچکی ہے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
امریکا جب تک ملعون اسرائیل کی حمایت بند نہیں کرے گا، مذاکرات نہیں کریں گے؛ ایران
ایران کے روحانی پیشوا آیت اللہ خامنہ ای نے اسرائیل کی مسلسل حمایت اور مشرق وسطیٰ میں فوجی اڈے برقرار رکھنے پر امریکا کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق ایرانی سپریم لیڈر نے کہا کہ امریکی کبھی کبھار یہ کہتے ہیں کہ وہ ایران کے ساتھ تعاون کرنا چاہتے ہیں لیکن جب تک وہ ملعون صیہونی ریاست (اسرائیل) کی حمایت جاری رکھیں گے اور مشرق وسطیٰ میں اپنے فوجی اڈے اور مداخلت ختم نہیں کریں گے اس وقت تک کسی تعاون کی گنجائش نہیں۔
آیت اللہ خامنہ ای نے امریکی پیشکش کو یکسر مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ایران اپنی خودمختاری پر سمجھوتہ نہیں کرے گا اور ایسے ملک سے تعلقات قائم نہیں کرسکتا جو خطے میں بدامنی اور اسرائیل کی حمایت کا ذمہ دار ہو۔
یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ ایران پر دباؤ بڑھانے کی پالیسی جاری رکھے ہوئے ہے۔
گزشتہ ماہ ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ جب ایران تیار ہوگا تو امریکا بات چیت اور تعاون کے لیے تیار ہے، ہمارے لیے دوستی اور تعاون کے دروازے کھلے ہیں۔
خیال رہے کہ ایران اور امریکا کے تعلقات 2018 میں ٹرمپ کے جوہری معاہدے سے علیحدہ ہونے کے بعد سے مسلسل کشیدہ ہیں۔