واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے روس پر اضافی ٹیرف عائد نہ کیے جانے کی اصل وجہ سامنے آگئی۔

گزشتہ دنوں امریکی صدر نے امریکا میں درآمدات پر کم از کم 10 فیصد ٹیرف عائد کیا تھا اور کچھ ممالک پر اس 10 فیصد ٹیرف کے علاوہ اضافی ٹیرف بھی عائد کیا گیا تھا۔

ٹرمپ نے یہ ٹیرف عائد کرتے ہوئے جہاں اپنے پرانے حریف چین پر 34 فیصد ٹیرف عائد کیا وہیں پرانے اتحادیوں کینیڈا، برطانیہ، آسٹریلیا اور دیگر یورپی ممالک بھی ٹرمپ کے اس فیصلے کی زد میں آئے، تاہم روس پر اضافی ٹیرف عائد نہیں کیا گیا تھا۔
امریکی میڈیا نے جب روس پر ٹیرف عائد نہ کیے جانے کا سوال وائٹ ہاؤس کی پریس سیکرٹری کیرولین لیوٹ سے گیا تو انہوں نے سادہ سا جواب دیا کہ امریکا نے پہلے ہی روس پر تجارتی پابندیاں عائد کی ہوئی ہیں اس وجہ سے روس کے ساتھ خاطر خواہ تجارت ہی نہیں ہوتی۔
بعد ازاں برطانوی میڈیا نے اپنی رپورٹ میں بتایا تھا کہ امریکا نے ان ممالک پر بھی ٹیرف عائد کیا ہے کہ جن کے ساتھ تجارت کا حجم بہت معمولی ہے جبکہ امریکا اور روس کے درمیان سال 2024 میں 3 ارب 50 کروڑ ڈالر کی تجارت ہوئی۔
تاہم اب امریکی صدر ٹرمپ کی جانب سے روس پر اضافی ٹیرف عائد نہ کیے جانے کی اصل وجہ سامنے آگئی ہے۔
غیر ملکی خبررساں ایجنسی کے مطابق امریکا کی نیشنل اکنامک کونسل کی ڈائریکٹر کیوِن ہیسٹ نے امریکی میڈیا سے بات کرتے ہوئے بتایا ہے کہ روس کے ساتھ یوکرین جنگ کے خاتمے کے حوالے سے جاری مذاکرات کے باعث صدر ٹرمپ نے روس پر اضافی ٹیرف عائد نہیں کیا۔
خیال رہے کہ یوکرین جنگ کے خاتمے کے حوالے سے امریکا کے روس اور یوکرین سے علیحدہ علیحدہ مذاکرات جاری ہیں اور اس حوالے سے امریکی اور روسی صدور کے درمیان ٹیلیفونک گفتگو بھی ہوچکی ہے۔

Post Views: 1.

ذریعہ: Daily Mumtaz

پڑھیں:

پاکستان کا امریکی خام تیل درآمد کرنے پر سنجیدہ غور

اسلام آباد:

پاکستان کی جانب سے امریکی خام تیل درآمد کرنے پر سنجیدگی سے غور کیا جا رہا ہے۔

ذرائع کے مطابق امریکا کی جانب سے پاکستان پر 29 فیصد ٹیرف کے نفاذ کے پیش نظر پاکستان امریکی خام تیل درآمد کرنے پر سنجیدہ غور  کررہا ہے اور اس سلسلے میں پاکستان نے امریکا کو تجارتی خسارہ کم کرنے کے لیے تیل خریدنے کی تجویز  دی ہے۔

واضح رہے کہ پاکستان پر 29 فیصد امریکی ٹیرف عارضی طور پر 90 دن کے لیے معطل ہے۔

پاکستانی وفد امریکا سے ٹیرف مذاکرات کے لیے اس وقت واشنگٹن میں موجود  ہے

دوسری جانب سعودی عرب نے تیل کے لیے پاکستان کو 1.2 ارب ڈالر کی سہولت بھی دی ہے۔

یاد رہے کہ 2024 میں پاکستان نے 5.1 ارب ڈالر کا تیل درآمد کیا تھا۔ امریکا کو پاکستان کے ساتھ 3 ارب ڈالر تجارتی خسارہ ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان امریکا سے سوتی دھاگا، سویابین خریدنے پر آمادہ ہے۔

اقتصادی ماہرین کا کہنا ہے کہ امریکی ٹیرف سے سب سے زیادہ ٹیکسٹائل سیکٹر متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔

متعلقہ مضامین

  • پاکستان کا امریکی خام تیل درآمد کرنے پر غور
  • ٹرمپ ٹیرف کے خلاف امریکا کی 12 ریاستوں نے عدالت کا دروازہ کھٹکھٹا دیا
  • چین پر عائد ٹیرف میں کمی چینی قیادت پر منحصر ہوگی، ڈونلڈ ٹرمپ
  • پاکستان کا امریکی خام تیل درآمد کرنے پر سنجیدہ غور
  • چین پر عائد ٹیرف میں کمی چینی قیادت پر منحصر ہوگی، ٹرمپ
  • صدر ٹرمپ کا چین پر ٹیرف میں کمی کا عندیہ، امریکی ریاستوں کا عدالت سے رجوع
  • چین کے ساتھ ٹیرف معاہدہ جلد ممکن ہے‘ٹیرف کو نمایاں طور پر کم کیا جا سکتا ہے.ٹرمپ
  • ٹرمپ نے گھٹنے ٹیک دیئے؟ چین پر عائد ٹیرف میں نمایاں کمی کا اعلان
  • ٹرمپ ٹیرف کے اثرات پر رپورٹ جاری، پاکستان پسندیدہ ترین ملک قرار
  • امریکا کے ساتھ معاشی روابط اور ٹیرف کا معاملہ، وزیرخزانہ کا اہم بیان سامنے آگیا