قومی اسمبلی کا اجلاس آج شام 5 بجے ہوگا
اشاعت کی تاریخ: 7th, April 2025 GMT
قومی اسمبلی کا اجلاس آج شام 5 بجے ہوگا، اجلاس کیلئے 12 نکاتی ایجنڈا جاری کردیا گیا۔
اجلاس میں ملک کی مجموعی سیاسی و امن و امان کی صورتحال زیر غور آئے گی۔
محصولات سے متعلق بل، دستور میں ترمیم سے متعلق مسودے بھی قومی اسمبلی ایجنڈے کا حصہ ہیں۔
صدارتی خطاب پر بحث بھی ایجنڈا میں شامل ہے، فاٹا کے ضم شدہ اضلاع کا این ایف سی ایوارڈ کے مطابق فنڈ سے متعلق توجہ دلاؤ نوٹس بھی شامل کیا گیا۔
.ذریعہ: Jang News
پڑھیں:
مودی سرکار کا ہندوتوا ایجنڈا؛ آسام اور ناگا لینڈ میں نسلی کشیدگی میں اضافہ
مودی سرکار کا ہندوتوا ایجنڈا بھارتی ریاستوں میں فرقہ وارانہ کشیدگی کا سبب بن چکا ہے، بی جے پی کی پالیسیوں نے ناگا لینڈ اور آسام کے درمیان خلیج کو گہرا کر دیا جس سے نسلی تنازع کا خدشہ بڑھ گیا۔
آسام میں جاری مسلم مخالف جبری بے دخلی مہم کا اثر ناگا لینڈ کے قبائلیوں تک پہنچ گیا۔
جولائی 2025 کے اوائل میں آسام میں بی جے پی حکومت نے بڑے پیمانے پر انہدامی کارروائیاں کیں۔ آسام کے دھوبڑی، گولپاڑا اور نلباری اضلاع بے دخلی کی کارروائیوں سے متاثر ہوئے۔ بے دخلی مہم سے تقریباً 10 ہزار بنگالی نژاد مسلمان متاثر ہوئے جو کئی دہائیوں سے آباد تھے۔
دی نیو انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق ’’آسام کی بے دخلی مہموں کے باعث ناگا لینڈ میں بے گھر افراد کی ممکنہ داخلے پر تشویش بڑھ گئی ہے۔‘‘
کونیاک اسٹوڈنٹس یونین نے مونس ضلع میں سخت نگرانی اور داخلی راستوں پر 100 رضا کاروں کی تعیناتی کا اعلان کر دیا۔ تیزیت اور ناگینومورا علاقوں میں طلبہ یونین کے رضا کار روزانہ نگرانی کریں گے، رضا کاروں کا کام غیر مقامی افراد کے آئی ایل پی اور دستاویزات کی جانچ کرنا ہے۔
کونیاک طلبہ تنظیم نے بغیر دستاویزات کے افراد کو فوری واپس بھیجنے کا حکم دیا۔
کونیاک اسٹوڈنٹس یونین کے بیان کے مطابق ’’مونس ضلع میں آئی ایل پی جاری کرنے پر کم از کم ایک ماہ کے لیے پابندی لگانے کی اپیل کرتے ہیں۔ تمام یونٹس اور متعلقہ حکام سے سخت پابندی کی توقع ہے تاکہ ہمارے مقامی حقوق اور سلامتی کا تحفظ یقینی بنایا جا سکے۔‘‘
دی نیو انڈین ایکسپریس کے مطابق ناگالینڈ کی ویسٹرن سُمی اسٹوڈنٹس یونین نے غیر قانونی تارکین وطن کی موجودگی پر تشویش ظاہر کی۔
ویسٹرن سُمی اسٹوڈنٹس یونین کے مطابق ’’آسام ناگا لینڈ سرحد کے پاس غیر قانونی تارکین وطن رہ رہے ہیں۔ اس صورتحال سے ہمارے حساس سرحدی علاقوں میں تصادم، بے دخلی اور آبادیاتی دباؤ کے خطرات بڑھ جاتے ہیں۔‘‘
آسام کے چیف منسٹر ہمنت بسوا سرما کے مطابق ’’حکومت نے تجاوزات کرنے والوں سے 1.29 لاکھ بیگھا زمین واپس لے لی ہے اور یہ مہم جاری رہے گی۔‘‘
بی جے پی حکومت کی پالیسیوں نے بین الریاستی تناؤ، فرقہ وارانہ نفرت اور نسلی تصادم کو ہوا دی ہے۔ آسام کا بحران اب محض ایک ریاستی مسئلہ نہیں رہا، مودی حکومت کی پالیسیوں نے پورے شمال مشرق کو فرقہ وارانہ آگ میں جھونک دیا ہے۔