تحفظات دور کئے جائینگے، دریائے سندھ سے نہریں نکالنے کا معاملہ متفقہ ہے: وزیراعظم
اشاعت کی تاریخ: 7th, April 2025 GMT
اسلام آباد+ لاہور (خبر نگار خصوصی+ نوائے وقت رپورٹ) وزیراعظم شہباز شریف سے وزیر داخلہ محسن نقوی نے لاہور میں اہم ملاقات کی۔ ذرائع کے مطابق ایک ہفتے میں وزیر داخلہ نے تیسری بار وزیراعظم سے خصوصی ملاقات کی۔ ملاقات کے دوران دریائے سندھ سے نکالی جانے والی نہروں پر عوامی ردعمل پر بھی بات چیت ہوئی۔ باوثوق ذرائع نے بتایا کہ محسن نقوی نے وزیراعظم کو افغانیوں کی اپنے ملک واپسی کے لئے جاری آپریشن کے بارے میں بھی آگاہ کیا اور وزیراعظم کو بجلی کی قیمتیں کم کرنے پر بھی مبارکباد دی جبکہ امن و امان سمیت سیاسی صورتحال پر بریف کیا۔ بلوچستان اور کے پی کے میں امن و امان کے لئے اٹھائے گئے اقدامات پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔ اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے شہباز شریف کا کہنا تھا کہ سندھ سے نہریں نکالنے کا معاملہ متفقہ ہے۔ ایس آئی ایف سی ملکی تقدیر بدلنے کا منصوبہ ہے۔ دریائے سندھ سے نہریں نکالنے کے معاملے پر سندھ کے تحفظات دور کئے جائیں گے۔ حکومتی اتحادی اپنے معاملات پارلیمنٹ اور کابینہ میں متفقہ طور پر طے کرتے ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ حکومتی اتحادیوں میں بے مثال سیاسی ہم آہنگی ہیے ملکی ترقی کا پہیہ اپنے ٹریک پر چڑھ گیا ہیے اب کسی کو سیاسی تخریبی کارروائیوں کی اجازت نہیں دیں گے۔ ملک میں سیاسی ٹھہراؤ اور امن و امان کی صورتحال دن بدن ٹھیک ہو رہی ہے۔ ذرائع کا مزید کہنا تھا کہ وزیراعظم اور وزیر داخلہ کے درمیان چالیس منٹ تک ملاقات جاری رہی۔ وزیر داخلہ نے چئیرمین پی سی بی کی حیثیت سے وزیراعظم کو پی ایس ایل سیزن کی تیاریوں کے لئے اٹھائے گئے اقدامات سے بھی آگاہ کیا اور پی ایس ایل ٹورنامنٹ کے دوران سکیورٹی معاملات کے بارے میں بھی وزیراعظم کو تفصیلات بتائیں۔ علاوہ ازیں وزیراعظم نے کہا کہ حکومت صحت کے شعبے میں جدید ٹیکنالوجی کو بروئے کار لانے اور مضبوط شراکت داری کے قیام کے لیے پرعزم ہے۔ پاکستان نے ماں اور بچے کی صحت کے میدان میں قابل ذکر پیش رفت کی ہے، تاہم ہمارے سامنے اب بھی طویل سفر باقی ہے۔ عالمی یومِ صحت کے موقع پر اپنے پیغام میں شہباز شریف نے کہا کہ ہمیں اپنے نظامِ صحت کو مستحکم کرنا ہوگا۔ ڈیجیٹل ہیلتھ ٹولز کے استعمال، ڈیٹا پر مبنی پالیسی سازی اور کمیونٹی کی مؤثر شمولیت کے ذریعے ہم اس خلا کو پْر کرنے کے متمنی ہیں، جو خاص طور پر کم سہولت یافتہ اور دور دراز علاقوں میں صحت کی خدمات کی فراہمی میں حائل ہیں۔ ہمیں احتیاطی تدابیر پر مبنی صحت کی دیکھ بھال، یونیورسل ہیلتھ کوریج، دماغی صحت کی بہتری، اور صحت سے متعلق عدم مساوات کے خاتمے کو اپنی ترجیحات میں شامل کرنا ہوگا۔ ہمارا ہدف یہ ہونا چاہیے کہ جب اور جہاں بھی ان کی ضرورت ہو ہر فرد کو معیاری صحت کی سہولیات، تربیت یافتہ طبی عملہ، محفوظ علاج، اور ضروری ادویات بروقت اور بلا مالی رکاوٹ فراہم ہوں ۔ دوسری طرف وزریر اعظم سے چیئرمین ماڈل بازار ملک افضل کھوکھر نے ملاقات کی۔ انہیں نے بجلی بلوں میں ریلیف پر وزیر اعظم کو مبارکباد دی۔ اس موقع پر وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ بجٹ میں عوام کو مزید ریلیف دیں گے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: وزیراعظم کو وزیر داخلہ صحت کی
پڑھیں:
دریائے سندھ پر طویل ترین گھوٹکی-کندھ کوٹ پل منصوبے میں اہم پیش رفت
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی: وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کی زیر صدارت دریائے سندھ پر گھوٹکی-کندھ کوٹ پل کے منصوبے پر ایک اہم اجلاس ہوا۔
اجلاس میں صوبائی وزرا ضیا الحسن لنجار، حسن علی زرداری، معاون خاص سید قاسم نوید، چیف سیکریٹری سید آصف حیدر شاہ، آئی جی غلام نبی میمن، سیکریٹری داخلہ اقبال میمن اور دیگر اعلیٰ حکام شریک ہوئے۔
اجلاس کے دوران وزیراعلیٰ سندھ نے بتایا کہ گھوٹکی-کندھ کوٹ پل دریائے سندھ پر اب تک کا سب سے طویل برج ہوگا، جو نہ صرف سندھ بلکہ پورے ملک کی معیشت اور عوامی سہولت کے لیے ایک شاندار منصوبہ ہے۔ اس پل کی تعمیر سے سندھ اور پنجاب کے درمیان آمدورفت میں آسانی پیدا ہوگی، جبکہ سندھ اور بلوچستان کے درمیان بھی رابطے مضبوط ہوں گے۔
بریفنگ میں بتایا گیا کہ گھوٹکی-کندھ کوٹ پل کی کل لمبائی 12.15 کلومیٹر ہوگی۔ گھوٹکی کی طرف جانے والی سڑک 10.40 کلومیٹر جبکہ کندھ کوٹ کی طرف جانے والی سڑک 8.10 کلومیٹر پر محیط ہے۔
اس کے ساتھ ساتھ 4.548 کلومیٹر طویل ٹھل لنک روڈ بھی منصوبے کا حصہ ہے۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ دونوں اطراف کی سڑکیں مکمل ہو چکی ہیں جبکہ جاڑی واہ، گھوٹا فیڈر کینال اور ٹبی مائنر پر تین پل بھی تعمیر کیے جا چکے ہیں۔
مزید بتایا گیا کہ منصوبے کے تحت 38 پائپ کلورٹس مکمل ہو چکے ہیں اور 732 پائلز میں سے 379 پر کام مکمل کیا جا چکا ہے، تاہم حالیہ سیلاب کی وجہ سے تعمیراتی کام عارضی طور پر رکا ہوا ہے۔ وزیراعلیٰ سندھ نے ہدایت کی کہ نومبر میں پانی اترنے کے بعد تعمیراتی کام فوری طور پر دوبارہ شروع کیا جائے۔
سید مراد علی شاہ نے زور دیا کہ یہ پل ملکی معیشت اور ترقی کے لیے کلیدی حیثیت رکھتا ہے اور اس پر سکیورٹی انتظامات بھی بہترین سطح پر یقینی بنائے جائیں۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ منصوبہ سندھ، پنجاب اور بلوچستان کو مزید قریب لانے کے ساتھ ساتھ تجارتی اور معاشی سرگرمیوں میں نئی روح پھونکے گا۔