دو پاکستانی افسران کو بین الاقوامی اعزاز سے نواز دیا گیا
اشاعت کی تاریخ: 7th, April 2025 GMT
ویب ڈیسک: دبئی پولیس نے دو سینئر پاکستانی افسران کو باوقار بین الاقوامی ڈپلومہ سے نوازا ہے۔
پاکستان کی نیشنل پولیس کے سینئر افسران نے ٹیکنالوجی اور کمیونٹی کی مصروفیت کے جدید انضمام کا حوالہ دیتے ہوئے دبئی پولیس کو جدید قانون نافذ کرنے والے عالمی معیار کے طور پر سراہا ہے۔
روچیسٹر انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی کے اشتراک سے دبئی پولیس کے زیر اہتمام پولیس انوویشن اینڈ لیڈرشپ ڈپلومہ (PIL) کے ایک حصے کے طور پر، پاکستان کی نیشنل پولیس کے دو سینئر افسران – کرنل کامران علی اور کرنل عمر فاروق – نے دبئی پولیس کو ایک غیر معمولی ماڈل کے طور پر سراہا۔
عالمی منڈی میں تیل اور گیس کی قیمت میں کمی
انہوں نے "Smart.
اس ڈپلومہ کی بدولت دبئی کا پولیسنگ ماڈل اب صرف متحدہ عرب امارات تک محدود نہیں رہا۔ اب یہ دنیا بھر میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کے لیے ایک روشنی مثال ہے بشمول پاکستان کی نیشنل پولیس میں جو دنیا کے سب سے پیچیدہ حفاظتی مناظر میں سے ایک میں ان بصیرت تصورات کو عملی حکمت عملی میں تبدیل کرنے کی کوشش کررہی ہے۔
”صحت مند پنجاب“ وژن کے تحت جامع ہیلتھ ریفارمز کا آغاز کر دیا ہے:مریم نواز شریف
دونوں افسران قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ایک ترقی پسند چہرے کی نمائندگی کرتے ہیں جو دبئی کی کامیابی کی کہانی کو پاکستان کے لیے قابل عمل منصوبوں میں تبدیل کرنے کے ایک واضح مشن کے ذریعے کارفرما ہے۔
کرنل کامران علی نے کہا کہ دبئی پولیس کا نصب العین واضح طور پر جدید پولیسنگ کی خصوصیات کی عکاسی کرتا ہے کہ انہوں نے نہ صرف سیکورٹی کو بڑھانے کے لیے ٹیکنالوجی کا فائدہ اٹھایا ہے، بلکہ ایک ایسی پولیس فورس کی تعمیر کے لیے جو زیادہ جامع، زیادہ موثر، اور عوام کے ساتھ بہتر طور پر جڑے ہوئے ہے۔
نامور بھارتی اداکارہ کا فلم ڈائریکٹر سے متعلق بڑا انکشاف
ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: دبئی پولیس کرنے والے کے طور پر کے لیے
پڑھیں:
جسارت ڈیجیٹل میڈیا ٹیم کے اعزاز میں تقریب پذیرائی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251104-08-9
کراچی (رپورٹ: منیر عقیل انصاری) جسارت میڈیا گروپ کے زیر اہتمام ٹیم جسارت ڈیجیٹل میڈیا کے اعزاز میں گزشتہ روز جسارت کے دفتر میں تقریب پذیرائی کا انعقاد کیا گیا۔ تقریب کے مہمان خصوصی منتظم اعلیٰ جسارت ڈاکٹر عبدالواسع اور مدیر اعلیٰ شاہنواز فاروقی تھے۔ تقریب پذیرائی سے جسارت کے چیف آپریٹنگ آفیسر سید طاہر اکبر، اسائمنٹ ایڈیٹر محمد عرفان احمد، کراچی یونین آف جرنلسٹس دستور کے سابق صدر حامد الرحمن اعوان، جسارت ویب کے انچارج سید نذیرالحسن اور معروف تجزیہ کار ندیم مولوی سمیت دیگر نے خطاب کیا۔ تقریب میں جسارت ڈیجیٹل ٹیم کے ان تمام افراد کو حسن کارکردگی کے سرٹیفکیٹس اور نقد انعامات سے نوازا گیا جنہوں نے جسارت ڈیجیٹل میڈیا کیلیے اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے۔ تقریب پذیرائی میں جسارت کی ٹیم میں حسن کارکردگی کامظاہرہ کرنے والوں میں جسارت ویب کے انچارج سیدنذیر الحسن، جسارت مارکیٹنگ کے ڈپٹی ڈائریکٹر سید فاضل نقوی،چیف رپورٹر قاضی جاوید باسط،ڈپٹی چیف رپورٹر واجد حسین انصاری، سینئر رپورٹر منیر عقیل انصاری، محمد علی فاروق، ندیم مولوی، سید حسن احمد، جہانگیر سید، اسرہ غوری، فیض عالم بابر، متین فاروقی، اے اے سید، قمر خان، نوید فاروق، کاشف حیدر علی، سید محمد سعد، عارف رمضان جتوئی، عبد الصمد، ملک محمدطیب، سید محمد وقاص، قاسم جمال سمیت دیگر شامل تھے۔ تقریب پذیرائی میں جسارت کے منتظم اعلیٰ ڈاکٹر عبد الواسع نے شرکاء سے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ سب سے پہلے تو میں جسارت ڈیجیٹل کی پوری ٹیم کوخراج تحسین پیش کرتا ہوں جس طرح سے آپ لوگوں نے جسارت میڈیا گروپ کو آگے بڑھانے میں اپنا بھر پور کردار ادا کیا ہے، جسارت کی ٹیم نے تمام تر مشکلات کے باوجود اپنے کام کوبہتر انداز میں جاری رکھا ہوا ہے۔انہوں نے کہا کہ آج کے اس جدید دور میں آپ سب کو ڈیجیٹل میڈیا سے متعلق دور جدید کے استعمال کو سیکھنا چاہیے اور سوشل میڈیا کے مختلف پلیٹ فارمز کو استعمال کرتے ہوئے اپنی خبروں کو پھیلانا چاہیے تاکہ جسارت میں شائع ہونے والی خبریں دنیا بھر کے لوگ آسانی سے پڑھ سکیں۔ انہوں نے کہا کہ جسارت میں کام کرنے والے رپورٹر، سب ایڈیٹرز، نیوز ایڈیٹرز اور دیگر تمام لوگوں کو جسارت ڈیجیٹل کیلیے کام کرنے کی ضرورت ہے، ا نہوں نے کہا کہ میں دنیا بھر میں جہاں کہیں بھی گیا ہوں اور لوگوں سے معلومات حاصل کی ہیں تو پتا چلا کہ زیادہ تر بیرون ممالک کے لوگ جسارت کی خبریں آن لائن بہت زیادہ شوق سے پڑھتے ہیں، جسارت کے کارکنان کی اسکلز میں اضافہ کرنے کیلیے آرٹیفیشل انٹیلی جنس کے استعمال کو سیکھنا جائے اور جسارت تمام کارکنان کیلیے مصنوعی زہانت کے حوالے سے ورکشاپ منعقد کرنے کی ضرورت ہے تاکہ اس میں ہونے والی نئی نئی جہتوں کو سیکھ کر اپنے کام میں نکھار پیدا کیا جاسکے۔ انہوں نے کہاکہ آج کے دور میں جدید صحافت کے رجہانات کو سمجھنے کی ضرورت ہے، جسارت ایک نظریاتی اخبار ہے ہمیں عبادت سمجھ کر اس کیلیے جدوجہدکرنا چاہیے تاکہ ہم تمام لوگ دنیا و آخرت دونوں جگہ کامیابی حاصل کرسکے۔ سید طاہر اکبر نے کہاکہ انسان اپنی زندگی کا ایک ہدف بنائے اور پھر اس حدف کو پورا کرنے کیلیے ڈیجیٹل میڈیا کو سہارا بنائے کیونکہ جب ہدف متعین ہوگا توڈیجیٹل میڈیا کا استعمال اسی ہدف کی تکمیل کیلیے ہوگا۔ محمد عرفان احمدنے کہاکہ آج کے ڈیجیٹل آلات اور میڈیا نے انسان کے محدود خیالات کو نہایت وسعت دی ہے،گویا ڈیجیٹل میڈیا کی صورت میں معاشرے کو ایک ترجمان مل گیا جو آپ کی بات، خیال، نظریے اور فکر کو ایک ساعت میں ساری دنیا میں پہنچا دیتا ہے۔ حامد الرحمن اعوان نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آج مجھے بہت زیادہ خوشی محوس ہورہی ہے کہ جس ادارے سے میں نے اپنے کیرئیر کا آغاز کیا تھا آج وہ ادارہ اپنی ٹیم کے ساتھ ڈیجیٹل میڈیا میں داخل ہوگیا ہے مجھے امید ہے جسارت انتظامیہ اپنے کارکنان کے مسائل کو سمجھتے ہوئے مزید ترقی کے منازل طے کرے گی، انہوں نے کہا کہ آج کے دور میں جب پرنٹ میڈیا محدود ہوتا جارہا ہے ایسے میں جسارت اخبار تمام تر مسائل اور اپنے محدود وسائل کے ساتھ آگے بڑھ رہا ہے میں جسارت کی ٹیم اور اس کی انتظامیہ کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں، جسارت سے وابستہ لوگوں کو چاہیے کے آپ کی جو بھی کوشش ہو وہ اس ادارے کی مزید بہتری کیلیے ہو۔ سید نذیرالحسن نے کہا کہ آج جس قدر بھی ڈیجیٹل پلیٹ فارم ہیں، سائٹس اور ایپلی کیشنز ہیں وہ انسان کی اسی طرح معاون بنی ہوئی ہیں بلکہ آنے والے دنوںمیں ان کی اہمیت اور افادیت کے زیادہ امکان اور مواقع موجود ہیں۔ ندیم مولوی نے کہا کہ جسارت صرف اخبار نہیں ہے یہ ایک نظریاتی اخبار ہے، میری نیک تمنائیں جسارت کے ساتھ ہیں اور مجھے امید ہے کہ جسارت ڈیجیٹل بھی میڈیا انڈسٹری میں ترقی کی راہ پر مزید گامزن ہوگا اور معاشرتی مسائل کو بہتر طریقے سے اجاگر کرنے میں معاون و مدد گار ثابت ہوگا۔ آخر میں تقریب پذیرائی کے ا ختتام پر معزز مہمانوں اور شرکاء کے لیے لذت کام و دہن کا بھی انتظام کیا گیا تھا۔