وزیراعظم آزاد کشمیر کا کہنا ہے کہ دہشت گردی کے ممکنہ خطرات کے پیش نظر حکومت محکمہ انسداد دہشت گردی کے قیام کے آخری مراحل میں ہے تاکہ عوام کو تحفظ فراہم کیا جا سکے۔ اسلام ٹائمز۔ آزاد کشمیر کے وزیراعظم چوہدری انوارالحق نے کہا ہے کہ آزاد کشمیر میں امن و امان کو مزید مؤثر بنانے کے لیے رینجرز کی تعیناتی کی کابینہ سے باضابطہ منظوری حاصل کر لی گئی ہے جس کے تحت ایک ہزار جوان اور 300 افسران مروجہ قواعد و ضوابط کے تحت بھرتی کیے جائیں گے جو مقامی ہوں گے۔ سرکاری خبر ایجنسی اے پی پی کو دیے گئے انٹرویو میں وزیراعظم آزاد کشمیر چوہدری انوارالحق نے واضح طور پر کہا کہ رینجرز فورس کی قیادت آزاد کشمیر کے مقامی افسران کے سپرد ہو گی جبکہ کسی غیر ریاستی فرد کو اس فورس کا حصہ نہیں بنایا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے ممکنہ خطرات کے پیش نظر حکومت محکمہ انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی) کے قیام کے آخری مراحل میں ہے تاکہ عوام کو تحفظ فراہم کیا جا سکے۔ ان کا کہنا تھا کہ موجودہ حالات میں یہ اقدام ناگزیر ہو چکا ہے، خاص طور پر جب پاکستان کی مسلح افواج نے امن کے قیام کے لیے عظیم قربانیاں دی ہیں۔

حکومتی کی کارکردگی پر روشنی ڈالتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 71 ارب روپے کے خسارے کے باوجود سرکاری ملازمین کو عید سے قبل تنخواہوں کی ادائیگی ممکن بنائی گئی، بلدیاتی اداروں کو فنڈز جاری کیے گئے، بند منصوبوں کو فعال کیا گیا اور جامعات کو مالی امداد فراہم کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے مالی دباؤ کے باوجود مسلسل کارکردگی دکھائی ہے۔ وزیراعظم آزاد کشمیر نے بتایا کہ تعلیم اور بنیادی ڈھانچے کی بہتری کے لیے بھی پیش رفت جاری ہے، "آؤٹ آف اسکول چلڈرن” منصوبہ جلد آغاز کے مراحل میں ہے اور وزیراعظم پاکستان نے تین ارب روپے مالیت کے دانش اسکول منصوبے کی منظوری دی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ مظفرآباد میں شونٹر ٹنل کی تعمیر بھی وفاقی تعاون سے شروع کی جائے گی۔

ریاست آزاد کشمیر میں بینکاری کے شعبے کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آزاد جموں و کشمیر بینک کو 30 جون سے قبل شیڈیولڈ بینک کا درجہ دلانے کے لیے تمام حکومتی ذمہ داریاں مکمل کر لی گئی ہیں اور دیگر انتظامی مراحل بینک کی انتظامیہ کے سپرد ہیں۔ انتظامی اصلاحات کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ بلدیاتی نمائندوں کے ساتھ مذاکرات کامیابی سے مکمل ہو چکے ہیں، بلدیاتی ادارے آزاد کشمیر کے آئینی نظام کا اہم جزو ہیں اور ان کی شمولیت کے بغیر گورننس کا عمل مکمل نہیں ہو سکتا۔ انہوں نے کہا کہ اراکین اسمبلی کے ترقیاتی فنڈز کے اجرا کا معاملہ آئینی طریقے سے عدالتی راستے یا قانون سازی کے ذریعے حل کیا جائے گا۔ سیاسی وابستگی کی بنیاد پر بھرتیوں کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے وزیراعظم آزاد کشمیر نے کہا کہ تمام تقرریاں باقاعدہ اشتہار اور میرٹ کے تحت کی گئی ہیں، تاہم بعض خصوصی حالات، جیسے دور افتادہ علاقوں میں صحت کی سہولیات کی فوری فراہمی کے لیے ریاستی باشندہ کی شرط میں نرمی برتی گئی تاہم رینجرز اور پولیس جیسی حساس فورسز میں کسی غیر ریاستی فرد کو شامل نہیں کیا گیا۔

خطے کی سکیورٹی صورت حال پر تبصرہ کرتے ہوئے انہوں نے بھارت پر الزام عائد کیا کہ وہ پاکستان کو غیر مستحکم کرنے کے لیے دہشت گردی کی نئی لہر کو ہوا دے رہا ہے، بھارتی خفیہ ایجنسی "را" دشمن عناصر کے ساتھ مل کر پاکستان اور آزاد کشمیر میں عدم استحکام پیدا کرنے کی کوشش کر رہی ہے جس کے نتائج نہایت خطرناک ہو سکتے ہیں۔ چوہدری انوارالحق نے کہا کہ پاک فوج نے گزشتہ 77 برسوں میں لائن آف کنٹرول کی حفاظت اور آفات کے دوران عوام کی خدمت میں جو قربانیاں دی ہیں وہ ناقابل فراموش ہیں، ان اداروں کے خلاف بے بنیاد الزامات کسی صورت قابل قبول نہیں۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: انہوں نے کہا کہ کا کہنا کے لیے

پڑھیں:

پاکستان بزنس فورم کا حکومت سے زرعی ریلیف پیکیج کی منظوری کا مطالبہ

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

لاہور(کامرس ڈیسک )پاکستان میں شدید سیلاب کے باعث زرعی زمین کے وسیع رقبے کی تباہی کے پیش نظر پاکستان بزنس فورم (پی بی ایف) نے وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کو خط لکھ کر فوری طور پر ایک جامع ریلیف پیکیج تیار کرنے اور اس کی منظوری دینے پر زور دیا ہے تاکہ ملکی زرعی معیشت کو تباہی سے بچایا جا سکے۔صدر خواجہ محبوب الرحمن نے کہا زرعی شعبہ، جو پہلے ہی دباؤ کا شکار ہے، اب خطرناک زوال کی طرف بڑھ رہا ہے جس سے غذائی تحفظ اور دیہی کمیونٹیز کی معاشی پائیداری کو سنگین خطرات لاحق ہیں۔ پی بی ایف کے صدر نے وزیر خزانہ سے مطالبہ کیا کہ وزارتِ خزانہ فوری طور پر اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) میں ایک سمری پیش کرے تاکہ ریلیف اقدامات کی منظوری دی جا سکے۔ پیش کردہ تجاویز میں 2025-26 کے سیزن کے لیے گندم کی سپورٹ پرائس کی بحالی ، سیلاب متاثرہ زرعی صارفین کے لیے اگست تا اکتوبر بجلی بلوں کی مکمل معافی اور کسانوں کو زرعی زمین کے عوض 20 لاکھ روپے تک کے بلاسود یا آسان اقساط قرضے شامل ہیں۔ خط میں مزید مطالبہ کیا گیا کہ متاثرہ علاقوں میں یوریا اور ڈی اے پی کھاد پر 30 فیصد سبسڈی دی جائے جبکہ پاکستان شوگر ملز ایسوسی ایشن کو شامل کر کے نومبر میں آنے والی گنے کی فصل کے لیے رعایتی نرخ فراہم کیے جائیں۔ فورم نے کپاس کے شعبے کو دو سال کے لیے جی ایس ٹی سے استثنیٰ اور چاول و آم کی برآمدات پر دسمبر 2025 سے معمول کے ٹیکس نظام کی معطلی کی بھی سفارش کی۔ فورم کا کہنا ہے کہ اگرچہ یہ اقدامات مالیاتی دباؤ بڑھا سکتے ہیں، مگر بحران کی شدت غیر معمولی فیصلوں کی متقاضی ہے۔ پاکستان بزنس فورم نے وزارت خزانہ پر زور دیا کہ وہ یہ تجاویز آئی ایم ایف کے سامنے رکھے تاکہ انسانی ہمدردی اور معاشی ضرورت دونوں پہلوؤں کو اجاگر کیا جاسکے۔ پی بی ایف کا کہنا تھا کہ یہ اقدامابلکہ زرعی پیداوار کی بحالی اور کسانوں کے اعتماد کی بحالی کے لیے ناگزیر ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • پاکستان بزنس فورم کا حکومت سے زرعی ریلیف پیکیج کی منظوری کا مطالبہ
  • آزاد کشمیر پولیس کے لیے اینٹی رائیٹ کٹس اور یونیفارم الاؤنس کی منظوری، کروڑوں روپے مختص
  • امریکی قدامت پسند سیاسی کارکن چارلی کرک کے قتل کے ملزم پر باضابطہ فردِ جرم عائد
  • کشمیر کی باغبانی صنعت پابندیوں کی زد میں کیوں ہے، ممبر پارلیمنٹ آغا سید روح اللہ
  • ایشیا کپ: پاکستانی ٹیم کی پریس کانفرنس منسوخ، ٹورنامنٹ سے دستبرداری پر غور
  • رواں سال کے پہلے 6 ماہ صدر، وزیراعظم اور آرمی چیف کو کیا تحائف ملی توشہ خانہ کا ریکارڈ جاری
  • کابینہ ڈویژن نے نیا توشہ خانہ ریکارڈ جاری کردیا ،تحائف کی مکمل فہرست سب نیوز پر دستیاب
  • قابض حکام کے خلاف وادی کشمیر کی فروٹ منڈیوں میں مکمل ہڑتال
  • سید علی گیلانیؒ… سچے اور کھرے پاکستانی
  • پاراچنار، آئی ایس او کے زیرِ اہتمام جشنِ معصومین (ع)