کارتک آریان ایک فلم کا 50 کروڑ معاوضہ لیتے ہیں؟
اشاعت کی تاریخ: 7th, April 2025 GMT
بالی ووڈ اداکار کارتک آریان نے ایک فلم کیلئے 50 کروڑ معاوضہ وصول کرنے کی افواہوں پر خاموشی توڑ دی۔
بھول بھلیاں اسٹار کارتک آریان نے حال ہی میں اپنی 50 کروڑ روپے کی فیس اور بالی ووڈ میں انہیں درپیش چیلنجوں پر روشنی ڈالی۔
ایک حالیہ انٹرویو میں کارتک نے انڈسٹری میں روایتی سپورٹ سسٹم کی کمی کے بارے میں بات کرتے ہوئے سوال کیا کہ اس طرح کی اعداد و شمار والے پے چیک دوسرے لوگوں کو بھی ملتے ہیں مگر تب کسی کی توجہ ان کی طرف کیوں نہیں ہوتی؟ کارتک نے کہا کہ کیا میں ایسا واحد اداکار ہوں جس کو یہ رقم مل رہی ہے؟
View this post on InstagramA post shared by Pinkvilla (@pinkvilla)
اداکار نے مزید کہا کہ اس طرح کے اعداد و شمار صرف اس وقت سرخیاں بنتے ہیں جب ان کے نام کے ساتھ جڑے ہوں جبکہ دیگر لوگ اس سے بچ جاتے ہیں۔
کارتک نے کہا کہ ’بات یہ ہے کہ میرے پاس کوئی ترجمان نہیں ہے۔ میرا یہاں کوئی خاندان نہیں ہے۔ میرے پاس میرے چچا، یا میرے والد یا میری بہن یا میری گرل فرینڈ نہیں ہیں جو مضامین یا انڈسٹری میں میرے بارے میں مثبت تاثرات پھیلائیں‘۔
انہوں نے کہا کہ اس طرح کی باتیں اکثر بیرونی ذرائع کی جانب سے پھیلائی جاتی ہیں۔
یاد رہے کہ کارتک آریان جلد کرن جوہر کی فلم تو میری میں تیرا، میرا تیرا تو میری میں اداکاری کے جوہر دکھاتے نظر آئیں گے جس کا اعلان 2024 میں کیا گیا تھا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کہا کہ
پڑھیں:
سابقہ دور حکومت میں 39 کروڑ سے زائد رقم کی عدم وصولی کی نشاندہی
رپورٹ میں بتایا گیا کہ حکومتی آمدن کا بھی درست طریقے سے تخمینہ نہیں لگایا جاسکا، محکمانہ اکاؤنٹس کمیٹیوں کے اجلاس باقاعدگی سے نہ ہونے پر پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے فیصلوں کا نفاذ نہیں ہوسکا۔ اسلام ٹائمز۔ آڈیٹر جنرل پاکستان نے سابقہ دور حکومت میں صوبائی محکموں میں اندرونی آڈٹ نہ ہونے کے باعث 39 کروڑ 83 لاکھ سے زائد رقم وصول نہ ہونے کی نشان دہی کردی ہے۔ آڈیٹر جنرل آف پاکستان کی 2021-2020 کی آڈٹ رپورٹ میں حکومتی خزانے کو ہونے والے نقصان کی نشان دہی گئی ہے، جس میں بتایا گیا ہے کہ پراپرٹی ٹیکس اور دیگر مد میں بڑے بقایا جات کی ریکوری نہیں ہوسکی۔ رپورٹ میں بتایا گیا کہ حکومتی آمدن کا بھی درست طریقے سے تخمینہ نہیں لگایا جاسکا، محکمانہ اکاؤنٹس کمیٹیوں کے اجلاس باقاعدگی سے نہ ہونے پر پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے فیصلوں کا نفاذ نہیں ہوسکا۔
آڈیٹر جنرل کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ صوبے میں ریونیو اہداف بھی حاصل نہیں کیے جارہے ہیں، رپورٹ میں مختلف ٹیکسز واضح نہ ہونے کے باعث حکومت کو 32 کروڑ 44لاکھ 20 ہزار روپے کے نقصان کی نشاندہی ہوئی ہے۔ رپورٹ کے مطابق پراپرٹی ٹیکس، ہوٹل ٹیکس، پروفیشنل ٹیکس، موثر وہیکلز ٹیکس کے 9کیسز کی مد میں نقصان ہوا، صرف ایک کیس ابیانے کی مد میں حکومتی خزانے کو 45 لاکھ 80 ہزار روپے کا نقصان ہوا۔ اسی طرح اسٹامپ ڈیوٹی اور پروفیشنل ٹیکس کی مد میں ایک کیس میں 15 لاکھ روپے کے نقصان کی نشاندہی ہوئی ہے۔ آڈیٹر جنرل کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ کم یا تخمینہ صحیح نہ لگانے سے انتقال فیس، اسٹمپ ڈیوٹی، رجسٹریشن فیس، کیپٹل ویلتھ ٹیکس، لینڈ ٹیکس، ایگریکلچر انکم ٹیکس اور لوکل ریٹ کے 5 کیسوں میں 4 کروڑ 40 لاکھ روپے کا نقصان ہوا۔
رپورٹ کے مطابق ایڈوانس ٹیکس کا تخمینہ نہ لگانے سے وفاقی حکومت کو دو کیسز میں ایک کروڑ 9 لاکھ روپے کا نقصان ہوا جبکہ 69 لاکھ 50 ہزار روپے کی مشتبہ رقم جمع کرائی گئی۔ مزید بتایا گیا ہے کہ روٹ پرمٹ فیس اور تجدید لائنسس فیس کے 2 کیسز میں حکومت کو 45 لاکھ روپے کا نقصان اور 14 لاکھ کی مشتبہ رقم بھی دوسرے کیس میں ڈپازٹ کرائی گئی۔ رپورٹ میں ریکوری کے لیے مؤثر طریقہ کار وضع کرنے اور کم لاگت ٹیکس وصول کرنے کے ذمہ داران کے خلاف کارروائی کی سفارش کی گئی ہے۔