متنازع وقف بل کے خلاف بھارتی مسلم قیادت نے قومی تحریک کا اعلان کر دیا
اشاعت کی تاریخ: 7th, April 2025 GMT
نئی دہلی: بھارتی لوک سبھا میں وقف (ترمیمی) بل 2025 کی منظوری کے بعد ملک بھر میں مسلمانوں کی جانب سے احتجاج کا سلسلہ زور پکڑ گیا ہے۔ آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ (AIMPLB) نے بل کو ظالمانہ قرار دیتے ہوئے اس کے خلاف بھرپور قومی سطح پر تحریک چلانے کا اعلان کر دیا ہے۔
بورڈ کے جنرل سیکریٹری مولانا محمد فضل الرحمٰن مجددی نے اعلان کیا کہ "قیادت کسی قربانی سے گریز نہیں کرے گی" اور "انصاف پسند قوتوں کے ساتھ مل کر ظالمانہ ترامیم کے خلاف ایک مضبوط تحریک چلائی جائے گی۔"
انہوں نے کہا کہ تحریک کا آغاز دہلی کے ٹاکٹورا اسٹیڈیم میں ایک عظیم عوامی اجتماع سے ہوگا، جو عیدالاضحیٰ تک جاری رہے گا۔ تحریک کے پہلے مرحلے میں ایک ہفتے تک "وقف بچاؤ، دستور بچاؤ" مہم چلائی جائے گی۔
مولانا مجددی نے بتایا کہ بورڈ اس معاملے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کرے گا اور مکمل پرامن احتجاج کا راستہ اختیار کرے گا، جس میں مظاہرے، سیاہ بازو بند، گول میز اجلاس اور پریس کانفرنسز شامل ہوں گی۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہر ریاستی دارالحکومت میں مسلم رہنما علامتی گرفتاری دیں گے اور ضلعی سطح پر احتجاجی پروگرامز منظم کیے جائیں گے۔
جبکہ دہلی، ممبئی، کولکتہ، حیدرآباد، بنگلور، لکھنؤ اور دیگر بڑے شہروں میں بڑے پیمانے پر احتجاجی پروگرام کیے جائیں گے۔
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
ٹرمپ کا دائیں بازور کی امریکی تنظیم ”اینٹیفا“کو دہشت گرد تنظیم قرار دینے کاعندیہ
واشنگٹن(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔18 ستمبر ۔2025 )امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دائیں بازو کے سیاسی کارکن چارلی کرک کے قتل کے بعد بائیں بازو کی تنظیموں کے خلاف نئی کارروائی کا اشارہ دیا ہے انہوں نے خاص طور پر اینٹی فاشسٹ (اینٹیفا) تحریک کو دہشت گرد تنظیم قرار دینے کا ہدف مقرر کیا ہے ٹرمپ نے”ٹروتھ سوشل“ پر لکھا کہ وہ اس تحریک کو دہشت گرد تنظیم کے طور پر نامزد کر رہے ہیں انہوں نے لکھا کہ وہ اس تحریک کی فنڈنگ کرنے والوں کی اعلیٰ ترین قانونی معیارات کے مطابق تحقیقات کی سختی سے سفارش کریں گے یہ واضح نہیں ہے کہ صدر ٹرمپ کے اس اعلان کی قانونی حیثیت کیا ہوگی.(جاری ہے)
ماہرین کا کہنا ہے کہ اینٹیفا ایک ایسی نظریاتی تحریک ہے جس کی کوئی واضح قیادت یا تنظیمی ڈھانچہ نہیں ہے اس سے ایک روز قبل یوٹاہ کے پراسیکیوٹرز نے چارلی کرک کے قتل کے ملزم ٹائلر رابنسن کے خلاف باقاعدہ الزامات عائد کیے تھے تاہم اس کا کسی بیرونی گروپ سے تعلق ثابت کرنے والا کوئی ثبوت سامنے نہیں آیا اور اس کے اصل مقاصد کے بارے میں سوالات اب بھی باقی ہیں ٹائلر رابنسن کے بارے میں اب تک سامنے آنے والی تفصیلات کے مطابق ان کے والد اور خاندان صدرڈونلڈ ٹرمپ کے بڑے حامیوں میں سے جبکہ ان کی والدہ کا کہنا ہے کہ ٹائلربائیں بازوکے نظریات سے متاثرتھا. ٹرمپ اور ان کے بڑے عہدیدار یہ کہتے رہے ہیں کہ بائیں بازو کی تنظیموں نے قدامت پسندوں کے خلاف نفرت اور دشمنی کا ماحول بنایا جس کی وجہ سے چارلی کرک کو قتل کیا گیاجب کہ اس کے ردعمل میں وائٹ ہاﺅس کے ایک اہلکار نے بتایا کہ حکومت سیاسی تشدد اور نفرت پھیلانے والی باتوں کو روکنے کے لیے ایک نئے سرکاری حکم نامے (ایگزیکٹو آرڈر) پر کام کر رہی ہے. امریکی نائب صدر جے ڈی وینس نے ”فاکس نیوز “کو دیے گئے ایک انٹرویو میں قتل کی وجہ بائیں بازو کی سیاسی انتہا پسندی کو قرار دیا انہوں نے کہا کہ وائٹ ہاﺅس اس بات کو یقینی بنانے کے لیے کام کر رہا ہے کہ بائیں بازو کے تشدد کی فنڈنگ کرنے والے نیٹ ورکس کو دہشت گرد تنظیموں کی طرح ہی سمجھا جائے ناقدین کا کہنا ہے کہ ٹرمپ کرک کے قتل کو اپنے سیاسی مخالفین کے خلاف کارروائی کے لیے ایک بہانے کے طور پر استعمال کر رہے ہیں.