چین کا غیر ملکی زرمبادلہ  16 ماہ  سے مسلسل 3.2 ٹریلین ڈالر سے زیادہ پر مستحکم  WhatsAppFacebookTwitter 0 7 April, 2025 سب نیوز

بیجنگ : چین کے اسٹیٹ ایڈمنسٹریشن آف فارن ایکسچینج کے اعداد و شمار کے مطابق، 2025 کے مارچ کے اختتام تک، چین کے زرمبادلہ کے ذخائر کا حجم 3,240.7 بلین  ڈالر تھا، جو فروری کے اختتام سے13.

4 بلین ڈالر زیادہ ہے، جس میں 0.42 فیصد  کا اضافہ ہوا ہے۔

چین کے زرمبادلہ کے ذخائر کا حجم 16 ماہ  سے  مسلسل 3.2 ٹریلین ڈالر سے زیادہ پر مستحکم رہا ہے۔ مارچ  2025 میں، مجموعی طور پر  چینی معیشت میں مستقل  ترقی اور استحکام دیکھا گیا ہے ۔

موجودہ اور نئی پالیسیوں کے ایک مجموعے نے  موجودہ تسلسل کو برقرار رکھا  ہو اہے  جس میں اعلیٰ معیار کی ترقی کو مضبوطی سے آگے بڑھایا گیا ہے  جو   غیر ملکی زر مبادلہ کے ذخائر  کو نسبتاً  مستحکم رکھنے کے لیے ایک بنیادی عنصر  فراہم کرتا ہے۔

ذریعہ: Daily Sub News

پڑھیں:

موجودہ نظام آئینی ہے اور نہ قانونی، ملک عملاً مارشل لا کے تحت چل رہا ہے: اسد قیصر

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سینئر رہنما اور سابق اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے ملک کے طرزِ حکمرانی کو غیر قانونی، غیر آئینی اور غیر جمہوری قرار دیتے ہوئے کہا کہ ملک عملاً مارشل لا کے تحت چل رہا ہے اور فیصلے ذاتی پسند وناپسند کی بنیاد پر ہو رہے ہیں، ملک کو اس موجودہ ہائبرڈ نظام کے تحت نہیں چلایا جاسکتا۔اسلام آباد میں پریس کانفرنس کے دوران 27ویں آئینی ترمیم پر بات کرتے ہوئے پی ٹی آئی رہنما کا کہنا تھا کہ اس قانون سازی کے حوالے سے ’ایک نیا ڈرامہ‘ شروع ہو گیا ہے. اس معاملے میں ہم وکلا برادری سے رابطہ کریں گے اور رواں ماہ اسلام آباد بار سے ملاقات کرکے اس سلسلے کا آغاز کریں گے۔

یاد رہے کہ گزشتہ سال 26ویں آئینی ترمیم کے بعد حکومت ایک اور ترمیم پیش کرنے کا منصوبہ بنا رہی تھی.جسے عام طور پر 27ویں ترمیم کہا جا رہا ہے.اس کا مقصد مقامی حکومتوں میں اصلاحات اور ’پچھلی قانون سازی میں رہ جانے والے مسائل کے حل‘ کو یقینی بنانا بتایا جا رہا ہے۔اسد قیصر نے ملک کے طرزِ حکمرانی کو غیر قانونی، غیر آئینی اور غیر جمہوری قرار دیتے ہوئے کہا کہ ملک عملاً مارشل لا کے تحت چل رہا ہے اور فیصلے ذاتی پسند وناپسند کی بنیاد پر ہو رہے ہیں، ملک کو اس موجودہ ہائبرڈ نظام کے تحت نہیں چلایا جاسکتا۔ان کا کہنا تھا کہ ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ ہم پارلیمان، عدالتوں اور عوام سمیت ہر فورم کو استعمال کریں گے تاکہ ناانصافی اور جبر کے خلاف اپنی جدوجہد کو آگے بڑھا سکیں جب کہ پی ٹی آئی رواں ماہ غیر ملکی سفارت کاروں سے ملاقاتوں کے ساتھ ساتھ ایک سیمینار بھی منعقد کرے گی۔انہوں نے دعویٰ کیا کہ عدالتوں کے فیصلے میرٹ پر نہیں بلکہ ادارہ جاتی دباؤ کے تحت ہوتے ہیں، ہم سمجھتے ہیں کہ سیاسی قیدیوں کے کیسز کا فیصلہ حکام کے دباؤ کے بجائے میرٹ پر ہونا چاہیے۔سابق اسپیکر قومی اسمبلی کا کہنا تھا کہ اگر مقدمات میرٹ پر طے ہوں اور میڈیا پر براہِ راست نشریات دکھائی جائیں تو قوم دیکھ لے گی کہ یہ کتنا بڑا ڈرامہ ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ اسمبلی میں بھی ایک تماشا لگا ہوا ہے، جس طرح اسے کنٹرول کیا جا رہا ہے، نظام چلایا جا رہا ہے، اور پارلیمنٹیرینز کو اڈیالہ جیل کے سامنے ذلیل کیا جا رہا ہے.یہ تشویش ناک ہے۔

خیال رہے کہ 27ویں آئینی ترمیم کی تفصیلات اس وقت ذرائع نے بتائی تھیں جب گزشتہ سال 27 اکتوبر کو لاہور میں وزیرِ اعظم شہباز شریف اور پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی ملاقات ہوئی تھی۔اُس وقت کے وزیرِ اعظم کے مشیر برائے قانون و انصاف بیرسٹر عقیل ملک نے اشارہ دیا تھا کہ حکومت نہ صرف ’ایک ترمیم‘ پارلیمان میں پیش کر سکتی ہے بلکہ اسے منظور بھی کروا سکتی ہے۔تاہم وفاقی وزیرِ قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا تھا کہ حکومت ایسی کسی قانون سازی پر غور نہیں کر رہی۔جولائی میں ایکس پر کی گئی ایک پوسٹ میں پی ٹی آئی کے بانی عمران خان نے لکھا تھا کہ اس ترمیم کو ’جعلی پارلیمان‘ کے ذریعے لانے کے بجائے بہتر ہے کہ کھل کر بادشاہت کا اعلان کر دیا جائے، کیونکہ جو نظام اس وقت نافذ ہے وہ کھلی آمریت ہے جو زبردستی ملک پر مسلط کی گئی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • یومِ آزادی کی خوشی میں 13 اگست کو بھی تعطیل
  • اسلحہ لائسنس سے متعلق اہم خبر
  • صدر ٹرمپ کا بڑا اقدام، بٹ کوائن کی قیمت میں بہت بڑا اضافہ
  • نئی دہلی میں پاکستانی سفارتکاروں کو ہراساں کیا جانے لگا، گھروں کو خالی کرنے کا حکم 
  • سونے کی قیمت میں مسلسل دوسرے روز بڑی کمی، فی تولہ 3 ہزار 600 روپے سستا
  • موجودہ نظام آئینی ہے اور نہ قانونی، ملک عملاً مارشل لا کے تحت چل رہا ہے: اسد قیصر
  • ملک میں آبی ذخائر مکمل بھرنے کے قریب، پانی کی دستیابی میں واضح بہتری
  • امریکا کو پاکستانی برآمدات میں 10 فیصد اضافہ، تجارتی سرپلس 4 ارب ڈالر سے زیادہ
  • آوازا کانفرنس: خشکی میں گھرے ممالک کی مستحکم ترقی کا اعلامیہ منظور
  • جرمنی میں شرح پیدائش مسلسل کم کیوں ہو رہی ہے؟