زرداری نے کینالز تعمیر کی اجازت دی، عوامی احتجاج کے بعد مکر گئے، پی ٹی آئی
اشاعت کی تاریخ: 7th, April 2025 GMT
پشاور:
پاکستان تحریک انصاف کا کہنا ہے کہ زرداری نے کینالز تعمیر کی اجازت دی، مگر وہ عوامی احتجاج کے بعد اپنے فیصلے سے مکر گئے۔
مرکزی سیکرٹری اطلاعات پی ٹی آئی وقاص اکرم شیخ نے پریس کانفرنس میں کہا کہ بانی چیئرمین کے ساتھ ملاقاتیں کرنے سے روکا جا رہا ہے۔ ہم نے ہمیشہ کہا ہے کہ قیدی کو بنیادی حقوق دیے جائیں ۔ فیملی اور رفقا سے ملاقات نہ کروانا ظلم ہے۔ وکلا کی ٹیم کو بھی ملنے نہیں دیا جا رہا۔
انہوں نے کہا کہ عدالتی فیصلوں کی خلاف ورزی کی جا رہی ہے۔ عدالتوں کو اپنے فیصلے پر عمل درآمد کرانا ہوگا۔ اگر عدالتیں 17 گریڈ آفیسر سے اپنا فیصلہ نہیں منوا سکتیں تو اور فیصلوں پر کیسے عمل درآمد کروائیں گی؟۔سلمان اکرم راجا جو کہ کوآرڈینیٹر ہیں،ا نہیں بھی نہیں ملنے دیا جا رہا۔ یہ عدالتی فیصلوں کا مذاق ہے۔
وقاص اکرم شیخ نے کہا کہ کل وکلا اور فیملی سے ملاقات کرائی جائے۔ ہم ان سے بنیادی چیزیں مانگ رہے ہیں۔ اگر یہ لوگ ایسا نہیں کریں گے تو اس سے نفرتیں بڑھتی ہیں۔ اگر ہم احتجاج کرتے ہیں تو پھر انہیں تکلیف ہوتی ہے۔علیمہ خان بانی کی بہن ہیں، انہیں پارٹی کبھی اکیلا نہیں چھوڑے گی۔ عدالتوں کو اپنے فیصلوں پر عمل درآمد کروانا ہوگا ۔ اگر ایسا نہیں کریں گے تو اس سے عدالتوں پر لوگوں کا اعتماد ختم ہوگا۔
ترجمان پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کے سوشل میڈیا کے گرفتار ارکان کو عدالتوں میں پیش کیا جائے۔ انہیں گرفتار کرکے اب عدالتوں میں پیش نہیں کیا جاتا۔ یہ پاکستانی ہیں اور اگر جرم کیا ہے تو عدالتوں میں پیش کیا جائے۔ اپنی قوم کے بچوں میں نفرتیں پیدا کرنا بند کیا جائے۔ ان کی گرفتاری غیر قانونی ہے ۔
وقاص اکرم شیخ نے کہا کہ کسانوں کے ساتھ وفاقی حکومت کا رویہ دشمنی کے مترادف ہے۔ یہ زرعی ملک ہے، ان کے ساتھ دشمنی نہ کی جائے۔ ہم اپنے کسانوں کا گلا کھاٹ رہے ہیں۔ کسانوں کو فائدے دینے کے بجائے پرائیویٹ سیکٹر کو فوائد دینے جا رہے ہیں۔ ہم اس اسکینڈل کو پبلک اکاؤنٹس کمیٹی میں اٹھائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ پچھلے سال ریکارڈ پیداوار ہوئی تھی مگر کسان پھر بھی تباہ ہوا۔ پنجاب حکومت نے کسانوں سے گندم نہیں خریدی۔ جب کے پی حکومت نے پنجاب میں گندم خریدی تو راستے بند کیے گئے۔ یہ لوگ نالائق ہیں، حکومت نہیں چلا سکتے۔ قرضے یہ لوگ لے رہے ہیں اور ادا پاکستانی کر رہے ہیں۔ آئی ایم ایف سے قرضے لے کر اس پر عیاشی کی جا رہی ہے۔ اگر یہ سلسلہ جاری رہا تو لوگ گندم پیدا نہیں کریں گے۔ اس سے ملک کو مزید نقصان ہوگا۔
پی ٹی آئی رہنما نے مزید کہا کہ اب کسانوں پر ٹیکس لگانے کی تجویز ہے، کسانوں کو آپ دے کیا رہے ہیں کہ اب ٹیکسز لگائے جا رہے ہیں۔ بجلی کے بلوں پر ٹیکسز سب کے سامنے ہیں۔ یہ پاکستان کے دشمن ہیں ۔ ایسے فیصلے ملک سے دشمنی کی مترادف ہیں۔ ہم کسانوں کو تباہ کرنے کی پالیسی کو سپورٹ نہیں کرتے۔
انہوں نے کہا کہ اس سال کسانوں نے گندم کے بجائے کپاس کی فصل کاشت کی ہے۔ یہ لوگ کسانوں کو کیا پاکستانی نہیں سمجھتے ؟۔ پنجاب میں پچھلے سال کی گندم پڑی ہے، سب فلور ملز کو 2900 میں دے رہے ہیں۔ حکومت سپورٹنگ قیمت مقرر کردے اور کم از کم 5 ہزار روپے فی من مقرر کیا جائے۔ اگر یہ نہ لے کر گئے تو اس کے خلاف تحریک شروع کی جائے گی۔
وقاص اکرم شیخ نے کہا کہ کسان اپنے حق کے لیے نکلنے کو تیار ہے۔ کسان کے ساتھ پنگا نہ لیا جائے ورنہ یہ لوگ تباہ ہو جائیں گے۔ کسان دشمنی ختم کی جائے، ورنہ اس سے بحران پیدا ہوگا۔
دریائے سندھ میں سے نہریں نکالنے کے معاملے پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سندھ میں 6 نہروں پر سب سراپا احتجاج ہیں۔ نون لیگ اور پیپلز پارٹی نے سندھ کے ووٹ پر ہمیشہ مزے کیے ہیں۔ کبھی ان جماعتوں نے وہاں کےی عوام کی بھلائی کا سوچا نہیں۔ ہم زمینداروں کے ساتھ ہونے والے ظلم پر خاموش نہیں بیٹھیں گے۔ ہم حکومت کے ان فیصلوں کو مسترد کرتے ہیں۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ 24 جولائی کے اجلاس کے منٹس موجود ہیں، آصف زرداری نے ان نہروں کو جلد مکمل کرنے کی اجازت دی تھی اور عوام کے احتجاج کے بعد یہ لوگ اپنے فیصلوں سے مکر گئے۔
وقاص اکرم شیخ نے کہا کہ اس سے سندھ میں پانی کی مزید کمی ہوگی۔ سندھ میں پانی کی کمی کی رپورٹس سب کے سامنے ہیں۔ پی ٹی آئی ایسا نہیں ہونے دے گی۔ ہم سندھ میں احتجاج کرنے والوں کے ساتھ ہیں۔ ہم خود بھی احتجاج کریں گے اور جو جماعت دریائے سندھ میں نہروں کے خلاف احتجاج کرے گی، پی ٹی آئی ان کے ساتھ ہو گی۔
انہوں نے کہا کہ سندھ میں ان منصوبوں کا مقصد صرف کرپشن ہے۔ گندم کے مسئلے پر زمینداروں کے ساتھ ہیں۔ نہروں کے منصوبے پر پی ٹی آئی سندھ کے عوام کے ساتھ ہے۔ ہم 12 اپریل کو کسان ونگ کا اعلان کررہے ہیں، نئی تنظیم بنا رہے ہیں جو کسانوں کے حقوق کے لیے آواز اٹھائے گی۔
پی ٹی آئی رہنما کا کہنا تھا کہ کل سے نون لیگ والے ہمارے رہنماؤں کے خلاف منفی پروپیگنڈا کررہے ہیں۔ ایسے پروپیگنڈوں سے ہمیں کوئی فرق نہیں پڑتا۔ ہم کل بھی بانی چیئرمین کے ساتھ تھے اور آئندہ بھی رہیں گے۔ پی ٹی آئی میں کوئی اختلاف نہیں، ہم سب متحد تھے اور رہیں گے۔
انہوں نے کہا کہ بانی چیئرمین کسی ڈیل پر یقین نہیں رکھتے۔ ملک کے بچوں کے لیے ڈٹے ہوئے ہیں ۔ مولانا فضل الرحمٰن کے جو تحفظات ہیں، انہیں مل بیٹھ کر حل کریں گے۔ چیف منسٹر کو بھی اس حوالے سے کوئی اعتراض نہیں ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: وقاص اکرم شیخ نے کہا کہ انہوں نے کہا کہ کسانوں کو پی ٹی آئی کیا جائے کے ساتھ کریں گے رہے ہیں یہ لوگ
پڑھیں:
سندھ حکومت اور کے الیکٹرک کو متنبہ کردیں کہ ہم احتجاج کی کال دینے جارہے ہیں، راجہ اظہر
اپنے بیان میں پی ٹی آئی کراچی کے صدر نے کہا کہ سندھ حکومت عوام کو ذہنی اذیت دے کر مارنا چاہتی ہے، ہم سندھ حکومت اور کے الیکٹرک کو متنبہ کردیں کہ ہم احتجاج کی کال دینے جارہے ہیں عوام کو ریلیف نا ملا تو کے الیکٹرک اور سندھ حکومت کے خلاف نا صرف احتجاج ہوگا یہ احتجاج انقلاب ہوگا۔ اسلام ٹائمز۔ پاکستان تحریک انصاف کراچی ڈویژن کے صدر راجہ اظہر نے کراچی کے الیکٹرک کی جانب سے بدترین لوڈ شیڈنگ پر سندھ حکومت کی مجرمانہ خاموشی پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ کراچی اندھیرے میں، حکمران خواب خرگوش میں کے الیکٹرک اور سندھ حکومت کی مجرمانہ غفلت ناقابلِ برداشت ہے، کراچی جو ملک کی معیشت کی ریڑھ کی ہڈی ہے اس وقت اندھیروں میں ہے، سندھ حکومت اور کے الیکٹرک دونوں ایک دوسرے پر ذمہ داری ڈال کر عوام کو بیوقوف بنانے میں مصروف ہیں، کے الیکٹرک کی نااہلی اور سندھ حکومت کی خاموشی کراچی کے ساتھ کھلا ظلم ہے، کے الیکٹرک کی جانب سے 10 سے 14 گھنٹے کی غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ شہریوں کو ذہنی، جسمانی اور معاشی اذیت میں مبتلا کر رہی ہے، سندھ حکومت مکمل طور پر خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے، وزیراعلی ہاؤس، سندھ سیکریٹریٹ اور بااختیار حلقے مکمل طور پر اندھوں، بہروں اور گونگوں کا کردار ادا کر رہے ہیں، کے الیکٹرک کی کارکردگی پر کبھی کوئی بازپرس نہیں کی گئی کیونکہ سندھ حکومت اس بدعنوان نظام کا حصہ بن چکی ہے، سندھ حکومت نے نہ صرف عوامی مسائل کو نظرانداز کیا بلکہ کراچی کے بنیادی انفراسٹرکچر کو بھی تباہی کے دہانے پر پہنچا دیا۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان کے دور حکومت میں 1316 روپے فی یونٹ تھا لیکن موجودہ سندھ حکومت 3035 روپے فی یونٹ دے رہی ہے لیکن بجلی غائب صرف بل بھیجے جاتے ہیں، عمران خان دور میں 02 گھنٹے لوڈشیڈنگ تسلی بخش فوری ایکشن، موجودہ حکومت 1014 گھنٹے شدید قلت مکمل خاموشی، سوال یہ ہے کہ کیا سندھ حکومت نے کبھی کے الیکٹرک کے خلاف کوئی سنجیدہ قدم اٹھایا؟ کیا سندھ حکومت کراچی کے بجلی کے نظام کی نگرانی کر رہی ہے؟ سندھ حکومت کو کراچی کے عوام سے کتنی بار مشاورت کی ضرورت ہے؟ عوام کے ٹیکسوں سے چلنے والی حکومت صرف "بیانات" سے مسائل حل کرنا چاہتی ہے یا عملی اقدامات بھی کرے گی؟ ہمارا مطالبہ ہے کہ کے الیکٹرک کی مکمل تحقیقات کرکے اس کا کنٹریکٹ منسوخ کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت کو عدالت، نیپرا اور قومی فورمز پر جوابدہ بنائے کہ وہ کراچی کے شہریوں کی تکالیف پر خاموش کیوں ہے، کراچی کو وفاقی سطح پر خصوصی بجلی ریلیف زون قرار دیا جائے تاکہ معیشت کو مزید نقصان نہ ہو، بجلی کے نرخ فوری طور پر کم کئے جائیں تاکہ غریب اور متوسط طبقہ جی سکے، افسوس کی بات یہ ہے کہ سندھ حکومت نے قاتل کے الیکٹرک کے خلاف قرارداد کو اکثریت سے مسترد کردیا۔