عمران خان کی رہائی کی ڈیل، بات بنتے بنتے بگڑ گئی
اشاعت کی تاریخ: 7th, April 2025 GMT
راولپنڈی (نیوز ڈیسک )عمران خان کی جانب سے ڈیل کی ٹھوس کوشش کا عمل ایک بار پھر عین وقت پر پٹری سے اتر گیا ہے۔ اس بار بانی پی ٹی آئی نے سانحہ 9 مئی پر معافی سمیت وہ تمام شرائط تسلیم کرلی تھیں، جو کامیاب ڈیل کا لازمی جز وہیں لیکن بات بنتے بنتے بگڑ گئی۔
نجی اخبار کی ایک رپورٹ کے مطابق پچھلے پونے دو برس کے دوران جب سے عمران خان جیل گئے ہیں، ہر تیسرے روز ان کے باہر آنے اور پس پردہ ڈیل کا چرچا ہوتا ہے۔ خاص طور پر پی ٹی آئی کے ہمدرد یو ٹیوبرز میں سے تو بہت سے کئی بار باقاعدہ ہیلی کاپٹر تک اڈیالہ جیل پہنچا چکے ہیں، جس نے بانی پی ٹی آئی کو لے کر آنا تھا۔ پھر یہ چرچا کیا گیا کہ ٹرمپ کے آتے ہی ایک فون کال پر عمران خان کے لئے جیل کے دروازے کھل جائیں گے۔ اس نوعیت کا دعویٰ کرنے والوں میں فٹ پاتھئے یو ٹیوبرز کے ساتھ پی ٹی آئی کے ہمدرد اینکرز اور ایسے سیاستدان بھی شامل تھے، جنہوں نے زندگی بھر پارٹیاں بدلیں لیکن تاحال یہ تمام پیش گوئیاں ناکامی سے دو چار ہیں۔ایسے میں پچھلے ایک ہفتے سے ایک بار پھر عمران خان کے ساتھ اڈیالہ جیل میں پس پردہ مذاکرات کا شور ہے۔ ان خبروں یا افواہوں میں کتنا سچ ہے، یہ جاننے کے لئے ”امت“ نے اپنے مصدقہ ذرائع سے رابطہ کیا تو یہ کہانی سامنے آئی۔
بتایا گیا ہے کہ عمران خان نے حال ہی میں اپنی رہائی سے متعلق ایک پروپوزل اپنے ان قریبی لوگوں کو دیا تھا، جو دونوں طرف کھیل رہے ہیں یا یوں کہہ لیں کہ پل کا کردار ادا کر رہے ہیں۔ اس پروپوزل کے مطابق پی ٹی آئی کے عام دعوﺅں ”ڈٹ کے کھڑا ہے کپتان“ کے برعکس عمران خان فی الحال جیل سے نکلنے کے لئے ہر شرط ماننے کو تیار ہیں۔ جسے عرف عام میں ”لیٹ جانا“ کہتے ہیں۔ذرائع کے بقول تازہ پیشکش میں بانی پی ٹی آئی نے سانحہ 9 مئی پر معافی مانگنے کی بنیادی شرط سمیت دیگر شرائط پر بھی آمادگی کا اظہار کیا تھا اور اپنا یہ پیغام متعلقہ اہم لوگوں تک پہنچانے کا کہا تھا۔ اس پیغام کے ذریعے عمران خان نے معافی کے ساتھ اپنے اوورسیز سوشل میڈیا نیٹ ورک کو خاموش کرانے کی ہامی بھری۔ ساتھ ہی یہ یقین دہانی بھی کرائی کہ پاکستان اور اس کے اہم اداروں کے خلاف امریکا میں لابنگ کا عمل بھی روک دیا جائے گا۔
اسی طرح اس پر بھی آمادگی کا اظہار کیا کہ سیاسی عدم استحکام ختم کرنے کے لئے موجودہ حکومت کو پانچ برس مکمل کرنے دیئے جائیں گے۔ بطور اپوزیشن پی ٹی آئی سیاسی جلسے جلوس تو کرے گی لیکن انتشار پر مبنی لانگ مارچ یا دھرنوں سے گریز کیا جائے گا جبکہ آئندہ انتخابات کے لئے ایک سیاسی تحریک اور جدوجہد کی تیاری کی جائے گی، جس کے لئے انتخابی عمل کو شفاف بنانے کی یقین دہانی مانگی گئی۔ ذرائع نے بتایا کہ عمران خان کی ان پیشکشوں کو ابھی فریق دوئم تک پہنچانے کی تیاری کی جارہی تھی، جس کے بعد ممکنہ طور پر اس پروپوزل پر شاید غور بھی کیا جاتا کہ عین وقت پر بات بگڑ گئی۔ بات یوں بگڑی کہ سلمان اکرم راجہ کی قیادت میں پی ٹی آئی کا ایک وفد بلوچ یکجہتی کونسل سے اظہار یکجہتی کے لئے اس دھرنے میں پہنچ گیا، جو اختر مینگل نے ماہ رنگ کی رہائی کے لئے دیا ہوا ہے۔ جہاں لطیف کھوسہ نے ایک زہریلا خطاب بھی کیا جبکہ پی ٹی آئی بلوچستان پہلے ہی ماہ رنگ بلوچ کی رہائی کے لئے اختر مینگل کے لانگ مارچ اور دھرنے میں شرکت کا اعلان کرچکی تھی۔
ذرائع نے بتایا کہ پی ٹی آئی کے اس عمل کے نتیجے میں عمران نے اپنی رہائی کے حوالے سے جو پیشکش اور بنیادی شرائط تسلیم کرنے کا پیغام بھجوایا تھا، جو شاید ابھی راستے میں ہی تھا کہ ان ساری کوششوں پر پانی پھر گیا۔ یہ پروپوزل متعلقہ لوگوں تک پہنچ جانے کی صورت میں ممکنہ طور پر اس پر سوچ و بچار ہوسکتی تھی لیکن اب یہ امکان ختم ہو چکا ہے۔ یوں عمران خان کی رہائی کی کوششوں کے عمل میں حصہ لینے والے درمیان کے لوگوں کی کوششوں کو بھی بڑا دھچکا لگا ہے اور وہ مایوسی کا شکار ہیں۔ذرائع کے مطابق ماہ رنگ بلوچ کی جانب سے بی ایل اے کے دہشت گردوںکی حمایت کے تناظر میں ریاست کسی صورت اب نرم رویہ اپنانے کے لئے تیار نہیں ہے اور یہ فیصلہ کرلیا گیا ہے کہ اب سیاست کے لبادے میں بی ایل اے کے دہشت گردوں کی حمایت اور سہولت کاری کرنے والوں کو کسی صورت رعایت نہیں دی جائے گی۔
ذرائع کے مطابق پی ٹی آئی کی جانب سے بی ایل اے کے دہشت گردوں کے ہاتھوں بے گناہ شہریوں کے قتل عام کی مذمت کے بجائے بی ایل اے کے حامیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی نے اہم لوگوں کو پہلے سے زیادہ ناراض کردیا ہے۔ فی الحال عمران خان کی جانب سے آنے والی کسی پیشکش کو گھاس نہیں ڈالی جائے گی بلکہ آنے والے دنوں میں پی ٹی آئی کے خلاف مزید سختیوں کا امکان ہے۔ اس سلسلے میں مزید اہم گرفتاریوں کا امکان بھی بڑھ گیا ہے۔ اس سوال پر کہ جب عمران خان نے خود ہی اپنی رہائی کے لئے تمام شرائط تسلیم کرنے کا پروپوزل دے دیا تھا تو وہ اپنے وفد کو اختر مینگل کے دھرنے میں جانے سے روکنے کی ہدایت بھی کر سکتے تھے۔ یہ ممکن نہیں کہ بانی پی ٹی آئی کا وفد ان کی اجازت کے بغیر چلا گیا ہو۔
ذرائع کا کہنا تھا کہ اس کا سیدھا مطلب یہی ہے کہ آزاد ہواﺅں میں لگژری لائف گزارنے والی پی ٹی آئی قیادت کے زیادہ تر لوگ نہیں چاہتے کہ عمران خان باہر آئیں کیونکہ اس صورت میں انہیں اپنا سیاسی مستقبل مخدوش دکھائی دے رہا ہے۔ یہ آوازیں تو اب خود پی ٹی آئی کے اندر سے اٹھ رہی ہیں۔ تازہ معاملے میں بھی شاید یہی کچھ ہوا ہے۔
مزیدپڑھیں:اسٹیبلشمنٹ سے رابطہ ہوا ڈائیلاگ نہیں، بریک تھرو کی خواہش ہے، فیصلہ عمران خان کا ہوگا، گوہر
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: بانی پی ٹی آئی عمران خان کی بی ایل اے کے پی ٹی آئی کے کی جانب سے کی رہائی رہائی کے کے مطابق کے ساتھ گیا ہے کے لئے
پڑھیں:
کوئٹہ، عدالت عالیہ بلوچستان کا 3 ایم پی او کے تحت گرفتار بی این پی کارکنوں کی رہائی کا حکم
ایک کیس کی سماعت کے دوران عدالت نے تھری ایم پی او کے تحت گرفتار بی این پی کے کارکنوں کی رہائی کا حکم دیا۔ اسلام ٹائمز۔ عدالت عالیہ بلوچستان نے بلوچستان نیشنل پارٹی کے 53 سے زائد کارکنوں کو 3 ایم پی او کیس میں رہا کرنے کا حکم دے دیا۔ بلوچستان ہائیکورٹ کے جسٹس روزی خان بڑیچ اور جسٹس سردار احمد حلیمی پر مشتمل بنچ نے آج کوئٹہ سے گرفتار بی این پی کارکنوں کے کیس کی سماعت کی۔ اس موقع پر اس موقع پر بی این پی کے مرکزی سینئر نائب صدر ساجد ترین ایڈووکیٹ نے دلائل پیش کئے، جبکہ بی این پی کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات و سابق وفاقی وزیر آغا حسن بلوچ ایڈووکیٹ، سابق سیشن جج ظریف بلوچ، محمد ابراہیم لہڑی ایڈووکیٹ، سردار شیردل ایڈووکیٹ اور دیگر بھی موجود تھے۔
ساجد ترین نے دلائل پیش کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان کی بیٹیوں کی رہائی کے لیے مستونگ میں بی این پی کے دھرنے کی وجہ سے پارٹی کارکنوں اور چھوٹے بچوں کو حکومت نے کوئٹہ میں غیر قانونی طور پر گرفتار کیا تھا۔ مارشل لاء کے دور میں ایسے واقعات ہوتے تھے، لیکن اب نام نہاد جمہوریت میں ہو رہے ہیں۔ اس موقع پر بلوچستان حکومت نے ایڈووکیٹ جنرل کے ذریعے عدالت کو بتایا کہ وہ بی این پی کے کارکنوں کے خلاف تمام ایم پی او آرڈرز واپس لینے کے لیے تیار ہیں اور ان تمام افراد کو رہا کریں گے، جو 3 ایم پی او کے تحت قید ہیں۔ بعد ازاں عدالت نے بی این پی کارکنوں کو آج جیل سے رہا کرنے کا حکم دے دیا۔