جامعہ این ای ڈی کے زیراہتمام فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی کیلئے پرامن احتجاج
اشاعت کی تاریخ: 7th, April 2025 GMT
جامعہ این ای ڈی کے تحت اسٹینڈ ود فلسطین کے عنوان سے پُرامن احتجاج ریکارڈ کروایا گیا، جس میں اسرائیلی بربریت کے خلاف دو منٹ کی خاموشی بھی اختیار کی گئی۔
اس موقع پر خطاب کرتے ہوۓ قائم مقام وائس چانسلر ڈاکٹر نعمان احمد کا کہنا تھاکہ انسانیت سوز مظالم کے خلاف اکیڈمیا میں احتجاج ہونا ضروری ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ غزہ کےلیے جو ہو سکا وہ کریں گے، فلسطینی بچوں، بوڑھوں، عورتوں اور نہتے مسلمانوں پر ظلم افسوسناک ہے۔
اس موقع پر ڈاکٹر شہنیلہ زرداری کا کہنا تھا کہ اسرائیل ظلم کر رہا ہے اور اس پر دنیا بھر کی خاموشی، مجرمانہ ہے۔
انہوں نے پاکستان کے کردار کو سراہا اور کہا کہ پاکستان نے ہمیشہ فلسطین کاز کو سپورٹ کیا ہے۔
ڈاکٹر حرا لودھی کا اس حوالے سے کہنا تھا کہ ہم ایک امّت ہیں اور ہمیں امّت کی طرح ہی فلسطین کے حق میں بولنا اور کھڑا ہونا چاہیے۔
جامعہ کی ترجمان کے مطابق فلسطینیوں کے حق کے لیے این ای ڈی میں احتجاجی مظاہرہ کیا گیا ہے جس میں طالب علموں، اسٹاف اور اساتذہ کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔
.ذریعہ: Jang News
پڑھیں:
برلن،فلسطینیوں کی نسل کشی کے خلاف ہزاروں افراد کا احتجاج
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
برلن:اسرائیل کی فلسطینیوں کی نسل کشی کے خلاف جرمن کے شہری سڑکوں پرآگئے،غزہ میں جاری اسرائیلی ریاست کی جنگ اور فلسطینیوں کی نسل کشی کے خلاف دارالحکومت برلن میں ہزاروں شہریوں نے احتجاجی مظاہرہ کیا ہے۔برلن میں ہفتے کے روز 20 ہزار سے زائد افراد نے اسرائیل کے خلاف فلسطین میں جاری نسل کشی پر بھرپور احتجاج کیا۔ ”غزہ میں نسل کشی بند کرو“ کے عنوان سے نکالی گئی ریلی میں مظاہرین نے اسرائیل کے فوجی حملوں کی شدید مذمت کی اور فلسطینی عوام سے اظہارِ یکجہتی کیا۔
معروف گلوکار اور سابق بینڈ ”پنک فلوئیڈ“ کے رکن راجر واٹرز نے ویڈیو پیغام میں کہاہم یہاں فلسطینی بھائیوں اور بہنوں کے ساتھ کھڑے ہیں، دنیا بھر کے باشعور افراد اسرائیل کی جانب سے کیے جانے والے ناقابلِ بیان جرائم کی مذمت کر رہے ہیں۔جرمن سیاسی رہنما سارہ واگن کنشت نے کہا کہ اگرچہ وہ 7 اکتوبر کو حماس کے حملے کی مذمت کرتی ہیں لیکن یہ کسی طور بھی ”غزہ میں دو ملین افراد جن میں نصف بچے ہیں، کو اندھا دھند بمباری، قتل، بھوک اور جبری بے دخلی کا جواز فراہم نہیں کرتا۔ انہوں نے کہایہ جنگ دراصل نسل کشی ہے اور ہم اس کی شدید مذمت کرتے ہیں۔واگن کنشت نے زور دیا کہ جرمنی کا ماضی (نازی دور) یہ سبق نہیں دیتا کہ وہ ایک ”انتہا پسند صیہونی حکومت“ کی غیر مشروط حمایت کرے، بلکہ اصل سبق یہ ہے کہ ظلم پر آواز بلند کی جائے۔
انہوں نے چانسلر فریڈرک مرز پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل کو ہتھیار بھیج کر جرمنی بین الاقوامی قانون کی پامالی کر رہا ہے اور اس جنگ کا ساتھی بن چکا ہے۔مظاہرین نے فلسطینی پرچم لہرائے اور اسرائیل کو اسلحہ کی فراہمی فوری بند کرنے کا مطالبہ کیا۔اسی دوران اسپین میں ایک بین الاقوامی سائیکل ریس میں اسرائیلی ٹیم کی شرکت کے خلاف شدید مظاہرے ہوئے جبکہ تل ابیب میں بھی ہزاروں افراد نے غزہ پر جنگ کے خاتمے کے لیے احتجاج کیا۔دوسری جانب انسانی حقوق کا نمائندہ قافلہ ”صمود فلوٹیلا“ تیونس سے غزہ کی جانب روانہ ہو چکا ہے، جو محصور فلسطینیوں کے لیے امداد اور عالمی شعور اجاگر کرنے کا مشن لے کر نکلا ہے۔