دبئی/اسلام آباد(نیوز ڈیسک) عید الفطر کے بعد اب عید الاضحیٰ 2025 کے حوالے سے فلکیاتی ماہرین نے پیشگوئیاں جاری کر دی ہیں۔

متحدہ عرب امارات میں ایمریٹس آسٹرونومی سوسائٹی کے مطابق عید الاضحیٰ جمعہ 6 جون 2025 کو ہونے کا امکان ہے۔

ماہرین کے مطابق ذی الحج کا چاند 27 مئی کو نظر آنے کی توقع ہے، جس کے بعد 28 مئی کو ذی الحج کا پہلا دن ہوگا۔ چاند صبح 7:02 بجے طلوع ہوگا اور سورج غروب ہونے کے بعد 38 منٹ تک آسمان پر موجود رہے گا، جو چاند دیکھنے کے امکانات کو بڑھاتا ہے۔

ایمریٹس آسٹرونومی سوسائٹی کے چیئرمین ابراہیم الجروان نے وضاحت کی کہ عید کی حتمی تاریخ مقامی چاند کی رویت پر ہی طے ہوگی۔

سرکاری تعطیلات کے مطابق 9 سے 12 ذی الحج (1445ھ) تک چار روزہ عید کی چھٹیوں کا اعلان کیا جائے گا۔

ادھر پاکستان میں فلکیاتی ماہرین کا کہنا ہے کہ عید الاضحیٰ ہفتہ 7 جون 2025 کو ہونے کا امکان ہے، تاہم حتمی اعلان مرکزی رویت ہلال کمیٹی چاند دیکھنے کے بعد کرے گی۔

Post Views: 2.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: عید الاضحی کے بعد

پڑھیں:

بھارت یکطرفہ طور پر معاہدہ معطل نہیں کرسکتا، ماہرین

اسلام آباد:

ماہرین نے بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کو معطل کرنے کے بیان کو سیاسی اسٹنٹ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت یکطرفہ طور پر اس معاہدے کو منسوخ یا معطل نہیں کر سکتا۔

بغیر کسی تحقیق کے پاکستان پر الزام سے پاکستان کے اس مؤقف کو تقویت ملتی ہے کہ یہ سارا معاملہ پہلے سے کسی منصوبہ بندی کا حصہ اور سندھ طاس معاہدے کیخلاف فالس فلیگ سرگرمی ہے۔

سندھ طاس معاہدے کی رو سے کوئی بھی ملک یکطرفہ طور پر معاہدے کی حیثیت تبدیل نہیں کر سکتا۔ بھارت کے اس اقدام کے بعد پاکستان بھی شملہ معاہدے سمیت دیگر معاہدے معطل کرنیکا حق رکھتا ہے۔

پاکستان کے سابق کمشنر برائے انڈس واٹر جماعت علی شاہ نے ایکسپریس ٹریبیون کو بتایا کہ بھارت یا پاکستان سندھ طاس معاہدے کو یکطرفہ طور پر معطل یا منسوخ نہیں کر سکتے اور اس کیلئے انہیں باہمی رضامندی سے معاہدے میں تبدیلی کرنا ہوگی۔

سندھ طاس ایک مستقل معاہدہ ہے اس لئے بھارت کو اسے معطل یا منسوخ کرنے کے لیے پاکستان کو اعتماد میں لینا ہوگا۔ بھارت کا اقدام صرف ایک سیاسی شعبدہ بازی  اور اپنے عوام کو گمراہ کرنیکی کوشش ہے۔

پاکستان کو بھی اس پر سیاسی ردعمل دینا چاہئے۔ کیا بھارات ان دریاؤں پر بھی اپنا حق چھوڑ دے گا جو ایک معاہدے کے تحت اسے دیئے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ورلڈ بینک سندھ طاس معاہدے کا ضامن نہیں ہے بلکہ یہ ایک بین الاقوامی ادارہ ہے جو دو ممالک کے درمیان تنازعات کے حل کیلئے کام کرتا ہے یہ پاکستان اور بھارت کے درمیان پانی کے تنازع کے معاملے میں بین الاقوامی ثالثی عدالت کے قیام میں بھی مدد کر س

کتا ہے۔ ماہرین نے کہا سندھ طاس معاہدے کی معطلی بھارت کی طرف سے جارحیت اور انتہا پسندی کا مظہر ہے۔ بھارت کی طرف سے معاہدے کی یکطرفہ معطلی یا منسوخی سے عالمی برادری میں تمام معاہدوں کی ساکھ پر سوالیہ نشان لگ جائیگا۔ سندھ

طاس معاہدہ غیرمعینہ مدت کیلئے ہے اور اس میںیکطرفہ معطلی کی کوئی شق نہیں ہے۔ بھارت اور پاکستان دونوں سندھ طاس معاہدے پر عمل کرنے کے یکساں طور پر پابند ہیں۔

پاکستانی دریاؤں میں پانی کا بہاؤ روکنے سے بھارت نہ صرف بین الاقوامی آبی قوانین کی خلاف ورزی بلکہ ایک خطرناک مثال بھی قائم کرے گا۔ بین الاقوامی قانون عام طور پر یہ حکم دیتا ہے کہ کسی اپ سٹریم ملک (جیسے بھارت) کو یہ حق نہیں ہے کہ وہ کسی معاہدے کے وجود سے قطع نظر ڈاؤن سٹریم ملک (جیسے پاکستان) کا پانی روک سکے۔

اس اقدام کے بعد چین بھی  برہما پتر دریا کا پانی روکنے کیلئے بھارتی کے اقدام کو بطور جواز استعمال کرسکتا ہے۔ ماہرین نے کہا کہ بھارت کی طرف سے یہ اقدام نہ صرف پاکستان بلکہ خود بھارت کیلئے بھی نقصان دہ ثابت ہو سکتا ہے، کیونکہ چین جیسی اقوام اس صورت حال پر گہری نظر رکھیں گی۔

متعلقہ مضامین

  • محکمہ تعلیم پنجاب کا تعلیمی اداروں میں گرمی کی چھٹیاں کا اعلان
  • 67 ہزار عازمین کا حج سے ممکنہ محرومی کا معاملہ، وزیراعظم کی ہر ممکن تعاون کی یقین دہانی
  • کراچی، مختلف علاقوں میں فائرنگ کے واقعات میں 3 افراد زخمی
  • بھارتی جارحیت کے جواب میں پاکستان کا ردعمل نہایت نپا تلا ہے؛ سفارتی ماہرین
  • جرمنی کو ایک اور ممکنہ کساد بازاری کا سامنا، بنڈس بینک
  • پاکستان باضابطہ طور پر چین کے قمری مشن چانگ 8 کا حصہ بن گیا
  • بجلی کی قیمت میں کتنی کمی کی جانیوالی ہے؟اہم خبرآ گئی
  • یوٹیوب پر 20 سال کے دوران کتنی ویڈیوز اپ لوڈ ہو چکی ہیں؟ حیران کن انکشاف
  • بھارت یکطرفہ طور پر معاہدہ معطل نہیں کرسکتا، ماہرین
  • پہلگام فالس فلیگ آپریشن کی آڑ میں بھارت کی سازش کھل کر سامنے آگئی