ملک بھر میں ماہ صفر کا چاند نظر نہیں آیا
اشاعت کی تاریخ: 25th, July 2025 GMT
ملک بھر میں ماہ صفر کا چاند نظر نہیں آیا، یکم صفر المظفر 1447 ہجری اتوار 27 جولائی کو ہو گا۔
نوٹی فکیشن کے مطابق رکزی رویت ہلال کمیٹی کا اجلاس وزارت مذہبی امور کے مرکزی دفتر اسلام آباد میں ہوا،اس کے ساتھ ہی زونل اور ضلعی سطح کی چاند دیکھنے والی کمیٹیوں کے اجلاس بھی منعقد ہوئے۔
یاد رہے کہ سپارکو نے صفر کا چاند آج شام نظر نہ آنے کی پیش گوئی کی تھی اور کہا 25 جولائی کو چاند کی عمر صرف 19 گھنٹے ہوگی، مون سون کے باعث چاند کی رویت مزید مشکل ہوگی۔
ترجمان سپارکو کا کہنا تھا کہ ساحلی علاقوں میں غروب آفتاب و ماہ کا فرق 43 منٹ ہوگا ، جس کے مطابق ماہ صفر 27 جولائی 2025 سے شروع ہونے کا امکان ہے۔
Post Views: 5.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
کراچی، وفاقی اردو یونیورسٹی کی سینیٹ کا اجلاس انعقاد سے پہلے ہی متنازعہ ہوگیا
کراچی:وفاقی اردو یونیورسٹی کی سینیٹ کا اجلاس انعقاد سے پہلے ہی متنازعہ ہوگیا ہے اجلاس کل 17 ستمبر کو ہونا ہے۔
اطلاع یے کہ اجلاس کے انعقاد سے اختلاف کرتے ہوئے وفاقی وزارت تعلیم نے ایوان صدر چانسلر سیکریٹریٹ سے گزارش کی ہے کہ انتظامی نظم و نسق کے معاملے پر یونیورسٹی کے خلاف جاری تحقیقاتی کمیٹی کی رپورٹ مرتب ہونے تک یہ اجلاس موخر کردیا جائے۔
بتایا جارہا ہے کہ اس حوالے سے ایک خط وفاقی وزارت تعلیم کی جانب سے ایوان صدر کو تحریر کیا گیا ہے جس میں اس بات کی اطلاع دی گئی یے کہ گورننس اور ایڈمنسٹریٹوو معاملات کی شکایات کی تحقیقات کے لیے ایک کمیٹی ایچ ای سی میں بنائی گئی ہے جس کی تحقیقات جاری ہیں
ادھر یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ وائس چانسلر نے اجلاس کے انعقاد کے لیے قائم مقام ایک رکن سینٹ کو خصوصی ذمہ داری سونپی ہے کہ وہ اراکین سینیٹ سے رابطے کرکے انہیں اجلاس میں شرکت پر آمادہ کریں۔
یاد رہے کہ اس سے قبل یہ اجلاس کورم پورا نہ ہونے کے سبب 3 ستمبر کو عین انعقاد کے وقت ملتوی ہوگیا تھا۔
واضح رہے کہ موجودہ وائس چانسلر کے ڈیڑھ سالہ دور میں اساتذہ و ملازمین شدید مالی مشکلات کا شکار رہے ہیں تنخواہوں کی ادائیگی میں 2 ماہ کی تاخیر ہو رہی ہے، ہاؤس سیلنگ الاؤنس 12 ماہ سے بند ہے اور کم و بیش 4 ماہ سے پینشن ادا نہیں ہوئی۔
جبکہ ٹریژرار کے دفتری زرائع کا کہنا ہے کہ 2019 کے بعد سے ریٹائرمنٹ کے بقایاجات بھی ادا نہیں کیے گئے اس کے برعکس، وائس چانسلر نے اپنی تنخواہ ایچ ای سی کے طے شدہ پیمانے سے زیادہ مقرر ہے جس کی صدرِ پاکستان سے منظوری نہیں لی گئی۔
وائس چانسلر تحقیقات سے قبل اپنی تنخواہ کی منظوری سینٹ سے حاصل کرنا چاہتے ہیں جس پر قانونی پہلوئوں سے سوالات اٹھ رہے ہیں ۔