پاکستان سٹاک ایکسچینج میں تاریخی مندی کے بعد معمولی بہتری
اشاعت کی تاریخ: 8th, April 2025 GMT
کراچی(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔08 اپریل ۔2025 ) پاکستان سٹاک ایکسچینج (پی ایس ایکس) میں تاریخی مندی کے بعد آج منگل کے روز پی ایس ایکس میں کاروبار کے آغازپر مارکیٹ قدرے سنبھلی ہوئی نظر آئی دوپہر تک کے ایس سی 100 انڈیکس تقریباً 1628 پوائنٹس اضافے کے ساتھ 116538 پر کھڑی ہے.
(جاری ہے)
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے متعدد ممالک پر اضافی ٹیرف عائد کیے جانے کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال نے دنیا بھر کے بازارحصص میں بھونچال کی سی کیفیت پیدا کر دی تھی اور پاکستان سمیت ایشیا اور یورپ کی متعدد مارکیٹس میں شدید مندی کا رجحان ریکارڈ کیا گیا پیرکے روز کاروبار کے آغاز کے کچھ ہی دیر بعد کے ایس ای 100 انڈیکس میں 6287 پوائنٹس کی تاریخی کمی کے بعد کاروبار کو عارضی طور پر معطل کرنا پڑا تاہم دن کے اختتام تک مارکیٹ میں بہتری کے کچھ آثار دیکھنے میں آئے اور 100 انڈیکس گذشتہ کاروباری دن کے مقابلے میں تقریباً 3900 پوائنٹس کی مجموعی کمی کے بعد 114909 پر بند ہوا آج منگل کے روز پاکستان سمیت ایشیا اور یورپ کی متعدد مارکیٹوں میں صورتحال میں قدرے بہتر نظر آ رہی ہے.
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے ریکارڈ کیا انڈیکس میں کے بعد
پڑھیں:
مودی کے انتہاپسند بھارت میں 150 سالہ قدیم اور تاریخی درگاہ کی بیحرمتی
بھارتی ریاست بہار میں تاریخی حیثیت کی حامل درگاہ کی بیحرمتی کی گئی جس میں ایک بزرگ مسلم ہستی مدفون ہیں اور ملک بھر سے زائرین کی بڑی تعداد یہاں آتی ہیں۔
بھارتی میڈیا کے مطابق نامعلوم افراد نے رات کی تاریکی میں تاریخی درگاہ کو مسمار کرنے کی کوشش میں شدید نقصان پہنچایا۔ جس پر علاقہ مکینوں نے احتجاج کیا۔
شدید عوامی احتجاج کے باجود تاحال نہ تو ایف آئی آر درج کی گئی اور نہ ہی ملزمان کا تعین کرنے کے لیے کوئی کوشش کی گئی۔
بہار کی مقامی حکومت نے بھی اس واقعے پر سرد مہری کا مظاہرہ کیا جس سے عوام میں غم اور غصے کی لہر دوڑ گئی۔
اس 150 سالہ قدیم درگاہ کی خاص بات یہ ہے کہ یہاں مسلمانوں کے علاوہ دیگر مذاہب سے تعلق رکھنے والے بھی بڑے تعداد میں آتے ہیں۔
یہی وجہ ہے کہ درگاہ کا اتحاد بین المذاہب کا مرکز اور امن کی علامت سمجھا جاتا ہے اور آس پاس کی آبادی میں تمام مذاہب کے افراد مل جل کر رہتے ہیں۔
تاہم مودی سرکار کے دورِ اقتدار میں ہندوتوا کو فروغ دیا گیا جس کے باعث ملک میں نہ اقلیتیں محفوظ ہیں اور نہ ہی ان کی عبادت گاہوں کو تحفظ حاصل ہے۔
مودی سرکار کی اس نفرت آمیز پالیسیوں کا عروج اُس وقت دیکھنے میں آیا جب تاریخی بابری مسجد کی جگہ رام مندر تعمیر کیا گیا۔
اس کے بعد سے متعدد تاریخی مساجد اور درگاہوں کو ہندو دیوتاؤں کی جنم بھومی یا سابق مندر قرار دیکر مسمار کرنے کی کوششیں کی جا رہی ہیں۔
بھارت میں مساجد اور درگاہوں کے علاوہ چرچ بھی محفوظ نہیں رہے ہیں۔ مشنری اسکولوں اور اسپتالوں کو بھی نشانہ بنایا جاتا ہے۔