امریکا نے پاکستان کیلئے گلوبل انڈرگریجویٹ ایکسچینج پروگرام ختم کردیا
اشاعت کی تاریخ: 8th, April 2025 GMT
علامتی فوٹو
امریکی تعلیمی فاؤنڈیشن نے کہا ہے کہ امریکا نے پاکستان کےلیے گلوبل انڈرگریجویٹ ایکسچینج پروگرام ختم کردیا گیا ہے۔
یونائیٹڈ اسٹیٹس ایجوکیشنل فاؤنڈیشن ان پاکستان (USEFP) نے ایک اہم اعلان میں تصدیق کی ہے کہ امریکی حکومت نے پاکستان کےلیے گلوبل انڈرگریجویٹ ایکسچینج پروگرام (Global UGRAD) کو بند کر دیا ہے۔
اپنے بیان میں فاؤنڈیشن کا کہنا ہے کہ اسے امریکی محکمہ خارجہ کی جانب سے مطلع کیا گیا ہے کہ اب یہ پروگرام مزید جاری نہیں رہے گا۔
فاؤنڈیشن کا ماننا ہے کہ یہ فیصلہ ان ہزاروں طلباء کےلیے مایوسی کا باعث بن سکتا ہے جنہوں نے اس سال درخواست دی تھی اور اس موقع کا انتظار کر رہے تھے۔
گزشتہ 15 برسوں کے دوران گلوبل UGRAD پروگرام نے پاکستانی طلباء کو امریکہ میں تعلیمی تجربات، ثقافتی تبادلے اور قائدانہ صلاحیتوں کی ترقی کے مواقع فراہم کیے۔
اس پروگرام نے طلباء کی شخصی و پیشہ ورانہ ترقی کے ساتھ ساتھ مختلف برادریوں پر بھی مثبت اثرات مرتب کیے۔
ایجوکیشنل فاؤنڈیشن نے ان تمام افراد کا شکریہ ادا کیا جنہوں نے اس پروگرام میں دلچسپی ظاہر کی اور اپنی تعلیمی ترقی کےلیے عزم کا مظاہرہ کیا۔
ادارے نے طلباء کو مشورہ دیا کہ وہ دیگر بین الاقوامی تعلیمی اور اسکالرشپ مواقع تلاش کریں جو اُن کے مقاصد سے ہم آہنگ ہوں۔
اعلامیے کے آخر میں یو ایس ایجوکیشنل فاؤنڈیشن ان پاکستان نے تمام خواہشمند طلباء کےلیے نیک تمناؤں کا اظہار کیا اور اُن کے تعلیمی و پیشہ ورانہ سفر کےلیے کامیابی کی دعا کی۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: نے پاکستان
پڑھیں:
حماس نے امریکی صدر کے غزہ جنگ بندی تجویز پر اپنا جواب ثالثوں کے حوالے کردیا
حماس نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے غزہ جنگ بندی کی تجویز پر اپنا جواب بات چیت کے متعدد دور کے بعد آج ثالثوں کے پاس جمع کرادیا۔
عالمی خبر رساں ادارے رائٹزر کے مطابق ایک حماس رہنما نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ہم نے قطر اور مصر کو جنگ بندی کی تجویز پر اپنا جواب دے دیا ہے۔
اسی حوالے سے بات کرتے ہوئے غزہ جنگ بندی مذاکرات سے قریبی طور پر وابستہ فلسطینی اہلکار نے بتایا کہ حماس کا جواب مثبت ہے۔
انھوں نے مزید کہا کہ میرے خیال میں حماس کے اس مثبت جواب کے نتیجے میں جنگ بندی کے حتمی معاہدے تک پہنچنے میں مدد ملے گی۔
تاہم ابھی تک حماس، امریکا، اسرائیل اور دیگر ثالثوں کی جانب سے اس کی تردید یا تصدیق سامنے نہیں آئی ہے۔
اگر حماس کا جواب مثبت میں ہے تو یہ پیش رفت ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب غزہ میں جاری جنگ کو ختم کرنے اور یرغمالیوں کی واپسی کے لیے بین الاقوامی کوششیں زور پکڑ چکی ہیں۔
تل ابیب میں اسرائیلی یرغمالیوں کے اہلِ خانہ اور شہریوں نے جمعہ کو ایک مارچ کیا، جس میں انہوں نے حماس کی قید میں موجود اپنے عزیزوں کی رہائی کا مطالبہ کیا۔
مصر، قطر اور امریکا کئی ماہ سے اس معاہدے کے لیے ثالثی کر رہے ہیں، جس کے تحت غزہ میں 60 دن کی عبوری جنگ بندی، یرغمالیوں کی بتدریج رہائی، انسانی امداد کی بحالی اور جنگ کے مستقل خاتمے کے لیے روڈ میپ شامل ہے۔
اگر حماس کا مثبت جواب اسرائیل کے لیے بھی قابل قبول ہوا، تو جلد ہی ایک اہم عبوری معاہدہ طے پا سکتا ہے، جس سے خطے میں جاری انسانی بحران میں کمی کی امید کی جا رہی ہے۔