Islam Times:
2025-07-26@14:53:43 GMT

یہ دھرتی تیری جاگیر نہیں، اے غافل انسان

اشاعت کی تاریخ: 9th, April 2025 GMT

یہ دھرتی تیری جاگیر نہیں، اے غافل انسان

اسلام ٹائمز: یہ واضح ہوچکا ہے کہ عالمی و پاکستانی اسٹیبلشمنٹ اور اسکے کٹھ پتلی حکمرانوں کا واحد مقصد عوامی وسائل کو لوٹنا ہے۔ بلتستان کے نام نہاد "وزراء" درحقیقت قوم کے غدار ہیں، جنہوں نے اپنے عہدوں کو اپنے آقاؤں کی خوشنودی کیلئے استعمال کیا۔ انکی بدنیتی، بددیانتی اور بے حسی نے ثابت کر دیا ہے کہ یہ لوٹے ہوئے مال میں برابر کے شریک ہیں۔ کب تک عوام ان چوروں، ڈاکوؤں اور ضمیر فروشوں کے رحم و کرم پر رہیں گے؟ وقت آگیا ہے کہ ان خائنین کو انکے کرتوتوں کا حساب دینے پر مجبور کیا جائے۔ تحریر: عارف بلتستانی
arifbaltistani125@gmail.

com

اس میں کوئی شک نہیں کہ بلتستان سونے کی چڑیا ہے۔ جو تمام تر قدرتی وسائل اور معدنی ذخائر سے مالا مال ہے۔ بلتستان قدرت کا ایک گمشدہ لعل و جواہر کا معدن ہے۔ بلتستان کے خوبصورت پہاڑوں، قیمتی معدنیات اور سرسبز زمینوں کو عالمی و پاکستانی اسٹیبلشمنٹ کے گماشتوں نے اپنی ذاتی تجوریاں بھرنے کے لیے نیلام کر دیا ہے۔ یہ کوئی ترقی کے منصوبے نہیں، بلکہ ایک منظم ڈاکہ زنی ہے، جس میں پاکستان کی خود غرض حکومت اور بلتستان کے ضمیر فروش وزیروں نے مل کر عوام کے حقوق کو روند ڈالا ہے۔ بلتستان کے معدنی وسائل، زرخیز زمینوں اور خوبصورت سیاحتی مقامات کو لوٹنے کا یہ گھناونا کھیل اب عوام کی آنکھوں کے سامنے کھیلا جا رہا ہے۔

پاکستان منرلز انویسٹمنٹ فارم اور گرین لینڈ فارمز جیسے منصوبے محض بیرونی اور مقامی سوداگروں کے مفادات کی تکمیل کا ذریعہ ہیں، جنہیں بلتستان کے غدار مافیاز اور وزیروں نے اپنی ذاتی تجوریاں بھرنے کے لیے فروخت کر دیا ہے۔ یہ وہی لوگ ہیں، جنہوں نے اپنی قوم کی میراث کو چند ٹکوں کے عوض بیچ ڈالا اور پاکستان کی غریب عوام کو ان کے حق سے محروم کر دیا۔ سیاحت کے مقدس نام پر بلتستان کی زمینیں غیر ملکی سرمایہ کاروں اور اندرونی مافیاؤں کے حوالے کر دی گئی ہیں۔ یہ "گرین ٹورزم" نہیں، بلکہ ایک سفاکانہ چال ہے، جس کے ذریعے مقامی لوگوں کو ان کی زمینوں سے بے دخل اور قدرتی حسن کو تباہ کیا جا رہا ہے اور تمام منافع چند خائن سیاستدانوں اور بیوروکریٹس کی جیبوں میں جا رہا ہے۔

کیا ان بے شرم لوگوں کو اللہ کا خوف نہیں؟ کیا انہیں اپنے بچوں کے مستقبل کی فکر نہیں؟ یا پھر ان کی ہوسِ زر نے ان کے دل و دماغ کو مردہ بنا دیا ہے۔؟ یہ واضح ہوچکا ہے کہ عالمی و پاکستانی اسٹیبلشمنٹ اور اس کے کٹھ پتلی حکمرانوں کا واحد مقصد عوامی وسائل کو لوٹنا ہے۔ بلتستان کے نام نہاد "وزراء" درحقیقت قوم کے غدار ہیں، جنہوں نے اپنے عہدوں کو اپنے آقاؤں کی خوشنودی کے لیے استعمال کیا۔ ان کی بدنیتی، بددیانتی اور بے حسی نے ثابت کر دیا ہے کہ یہ لوٹے ہوئے مال میں برابر کے شریک ہیں۔ کب تک عوام ان چوروں، ڈاکوؤں اور ضمیر فروشوں کے رحم و کرم پر رہیں گے؟ وقت آگیا ہے کہ ان خائنین کو ان کے کرتوتوں کا حساب دینے پر مجبور کیا جائے۔

اگر اب بھی بلتستانی عوام خاموش رہے تو آنے والی نسلیں انہیں کبھی معاف نہیں کریں گی۔ یہ نہ صرف وسائل کی لوٹ ہے، بلکہ مستقبل کی غلامی ہے۔ ان بدبخت حکمرانوں کے خلاف آواز اٹھائیں، ان کے ناپاک عزائم کو بے نقاب کریں اور اپنے حقوق کے لیے میدان میں اتریں۔ ورنہ ہمارے بچوں کا مستقبل انہی جاگیرداروں، سرمایہ داروں اور غداروں کے ہاتھوں فروخت ہو جائے گا۔ اب وقت اقدام کا ہے۔ ورنہ تاریخ ہمیں کبھی معاف نہیں کرے گی۔ یہ ہماری سرزمین ہے، کسی کی جاگیر نہیں ہے۔ اس کے ہم خود امین ہیں۔ جیسے کہ اقبال کے فلسفۂ خودی، ارضِ وطن کی حرمت اور ظلم کے خلاف بغاوت کے موضوعات کو اجاگر کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ
یہ دھرتی تیری جاگیر نہیں، اے غافل انسان
یہ امانت ہے تیری نسلوں کی تو ہے فقط امین
بتا دے تُو کہاں ہے، اے مردِ حر کے فرزند؟
کہ تیرے ہاتھ سے چھین لی گئی تیری سرزمین

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: بلتستان کے کر دیا ہے کے لیے

پڑھیں:

ججز بھی انسان، دیکھ بھال کی ضرورت، ایماندار جوڈیشل افسر کیساتھ کھڑا ہوں: چیف جسٹس

اسلام آباد (خصوصی رپورٹر+نوائے وقت رپورٹ) چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی نے کہا ہے کہ یقین دلاتا ہوں چیف جسٹس ہر ایمان دار جوڈیشل افسر کے ساتھ کھڑا ہوگا۔ ادارہ جاتی تبدیلیوں میں وقت لگتا ہے۔ چیف جسٹس پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی نے فیڈرل جوڈیشل اکیڈمی میں ماتحت عدلیہ کی بہبود کے عنوان سے منعقدہ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا جی ججوں سے توقع کی جاتی ہے کہ وہ کمپوزڈ، غیر جانبدار اور اصولوں پر رہیں لیکن بینچ میں شامل ججز بھی انسان ہیں، انہیں کیئر کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ عدالتی بہبود انسانی ضرور ہے۔ ضلعی عدلیہ کے ججز جوڈیشل سسٹم کا انتہائی قیمتی حصہ ہیں۔ عدلیہ کی فلاح کے لیے پالیسی متعارف کرائی جارہی ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ گوادر، گھوٹکی، صادق آباد، ڈیرہ اسماعیل اور بنوں جیسے دور دراز علاقوں کے دورے کیے۔ قومی عدالتی پالیسی ساز کمیٹی اجلاس کا ایجنڈا ترتیب دینے کے لیے جسٹس شاہد وحید نے بہت معاونت فراہم کی اور میرا کامل یقین ہے کہ مشترکہ دانش ہمیشہ انفرادی خواہشات پر حاوی رہتی ہے۔ چیف جسٹس پاکستان یحییٰ آفریدی نے کہا ہے کہ عدالتی نظام میں مصنوعی ذہانت کے استعمال پر غور کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ماڈل کرمنل ٹرائل کورٹس کے قیام پر کام کررہے ہیں۔ مقررہ وقت میں کیسز کا حل ہونا چاہئے۔ عدالتی معاملات کو دو شفٹوں میں چلانے کا معاملہ زیر غور ہے۔ چیف جسٹس پاکستان نے یہ بھی کہا کہ عدلیہ کے لیے پیشہ ورانہ اور سیاسی وابستگی نہ رکھنے والے نوجوان وکلاء کو سامنے لایا جائے گا۔ التوا کے شکار مقدمات ماڈل عدالتوں کے ذریعے سنے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ بطور چیف جسٹس پاکستان آزاد، غیر جانبدار اور ایماندار جوڈیشل افسران کے ساتھ کھڑا ہوں۔ میرا خواب ہے کہ متاثرہ سائلین اس اعتماد کے ساتھ عدالتوں میں آئیں کہ انصاف ملے گا۔ اجلاس سے خطاب میں چیف جسٹس نے کہا کہ سپریم کورٹ اور ہائی کورٹس کے ججوں کے امور میں مداخلت پر ردعمل دینے کے لیے معاملہ سپریم جوڈیشل کونسل میں زیر غور ہے اور ماتحت عدلیہ کے امور میں مداخلت پر رد عمل دینے کے لیے ہر ہائی کورٹ گائیڈ لائنز واضح کرے گا کہ کیسے کاؤنٹر کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ تمام ہائی کورٹس کے چیف جسٹس صاحبان کو مدعو کیا گیا ہے، ہم سپریم کورٹ میں بیٹھ کر اصلاحات نہیں بنائیں گے، اس کے لیے ریٹائرڈ جج سپریم کورٹ رحمت حسین جعفری کی سربراہی میں کمیٹی تشکیل دی گئی ہے۔ جسٹس روزی خان چیف جسٹس بلوچستان ہائی کورٹ، تمام ہائی کورٹس کے رجسٹرار، ڈی جی فیڈرل جوڈیشل اکیڈمی ممبران ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ چیف جسٹس پاکستان آپ کی فلاح کے لیے تیار ہے۔ پورا عدلیہ کا ادارہ ماتحت عدلیہ کے ساتھ ہے۔ ادارہ جاتی تبدیلیوں میں وقت لگتا ہے۔ اس سے قبل جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے خطاب میں کہا کہ جوڈیشل ورک کا دباؤ ہو یا ایگزیکٹو ذمہ داریاں یا کوئی اور عنصر ہو تو پھر انصاف کی فراہمی نہیں ہوسکتی۔ زیادہ کام عدالتیں کرتی ہیں جس کا ادراک ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ انصا ف کی فراہمی کو احترام کی نظر دیکھا جانا چاہیے، ہمارا یہ مطالبہ ایگزیکٹو اور سٹیٹ سے ہے۔

متعلقہ مضامین

  • ججز بھی انسان، دیکھ بھال کی ضرورت، ایماندار جوڈیشل افسر کیساتھ کھڑا ہوں: چیف جسٹس
  • حکومت عافیہ صدیقی معاملے میں کسی طور بھی غافل نہیں( شہباز شریف)
  • ویسٹ انڈیز میں دنیا کا سب سے چھوٹا انوکھا سانپ 20 برس بعد دوبارہ دریافت
  • حکومت ڈاکٹر عافیہ صدیقی کے معاملے میں کسی طور غافل نہیں:وزیراعظم
  • حکومت ڈاکٹر عافیہ صدیقی کے معاملے میں کسی طور غافل نہیں: وزیراعظم
  • حکومت ڈاکٹر عافیہ صدیقی کے معاملے میں کسی طور بھی غافل نہیں، وزیراعظم
  • حکومت ڈاکٹر عافیہ صدیقی کے معاملے میں کسی طور بھی غافل نہیں: وزیراعظم
  • دہشتگردوں کیخلاف تمام وسائل استعمال ہوں گے، وزیر داخلہ کا علی امین گنڈا پور کو جواب
  • فساد قلب و نظر کی اصلاح مگر کیسے۔۔۔۔۔ ! 
  • امدادی کٹوتیاں: یو این ادارہ نائیجریا میں کارروائیاں بند کرنے پر مجبور