بالی ووڈ میں ایسے کئی اداکار ہیں جنہیں ناظرین اقربا پروری کی پیداوار سمجھتے ہیں۔ ان اسٹار کڈز کو عام طور پر ان اداکاروں کے مقابلے میں برتری دی جاتی ہے جو انڈسٹری میں بالکل نئے ہوتے ہیں۔ لیکن قسمت ہر ایک کا ساتھ نہیں دیتی، ایسے ہی ایک سپر اسٹار کے بیٹے نے لگاتار 11 ناکام فلمیں دے کر فلم انڈسٹری ہی چھوڑ دی۔

جی ہاں! بالی ووڈ کی دنیا میں ایک ایسا ستارہ بھی گزرا ہے جس نے 11 فلموں میں کام کیا مگر قسمت نے ایک بار بھی ساتھ نہ دیا۔ یہ کہانی ہے لیجنڈری اداکار منوج کمار کے بیٹے کنال گوسوامی کی، جنہیں فلمی دنیا میں کوئی کامیابی نہ مل سکی۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ کنال کی ابتدائی فلموں میں مرحوم لیجنڈری اداکارہ سری دیوی نے مدد کی۔ سب کو فلم سے بڑی امیدیں تھیں، لیکن یہ فلم بھی سب کےلیے مایوس کن ثابت ہوئی۔

کنال گوسوامی نے 1981 میں فلم ’’کرانتی‘‘ سے بالی ووڈ میں اپنے کیریئر کا آغاز کیا۔ اس فلم میں دلیپ کمار، ہیما مالینی، ونود کھنہ، پروین بابی اور ششی کپور جیسے بڑے ناموں نے اہم کردار ادا کیے۔ کنال کو مرکزی کردار اس وقت ملا جب وہ 1983 کی فلم ’’کلاکار‘‘ میں نظر آئے۔

’’کلاکار‘‘ میں کنال گوسوامی کے مقابل مرکزی اداکارہ سری دیوی تھیں۔ تاہم، اتنی مضبوط شروعات کے باوجود، کنال بالی ووڈ میں اپنی جگہ نہیں بنا سکے۔ اگرچہ فلم کامیاب نہیں ہوئی، لیکن کشور کمار کا گایا ہوا اس فلم کا گانا ’’نیلے نیلے امبر پر‘‘ بہت مقبول ہوا۔

آنے والے برسوں میں، کنال نے کامیاب اداکار بننے کےلیے اپنی پوری کوشش کی۔ وہ ’’گھنگرو‘‘ (1983)، ’’دو گلاب‘‘ (1983) اور ’’پاپ کی کمائی‘‘ (1990) جیسی فلموں میں نظر آئے۔ یہ تمام فلمیں بڑی فلاپ ثابت ہوئیں۔ انہوں نے گووندا کے ساتھ بھی اس امید سے کام کیا کہ فلم بڑے پردے پر کامیاب ہوگی، لیکن وہ بھی بری طرح ناکام رہی۔ گوسوامی نے نہ صرف فلموں میں کام کیا بلکہ ٹی وی میں بھی اپنی قسمت آزمائی، لیکن اس سے بھی انہیں شہرت اور نام نہیں ملا۔

جلد ہی، کنال کو سمجھ آگئی کہ اداکاری کا میدان ان کےلیے نہیں بنا، اور انہوں نے بالی ووڈ کی دنیا کو الوداع کہنے کا فیصلہ کیا۔ آج، وہ دہلی میں ایک کیٹرنگ کاروبار کے مالک ہیں اور ایک کامیاب تاجر بن چکے ہیں۔

کنال کی کہانی ان تمام نوجوان اداکاروں کےلیے سبق ہے جو یہ سمجھتے ہیں کہ صرف فلمی خاندان میں پیدا ہونا کامیابی کی ضمانت ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ کنال کے والد منوج کمار نے اپنے بیٹے کی فلموں میں خود بھی کام کیا تھا اور انہیں کامیاب بنانے کی ہر ممکن کوشش کی تھی۔ مگر جیسا کہ کہتے ہیں، فلم انڈسٹری قسمت کا کھیل ہے، اور کنال گوسوامی اس کی زندہ مثال ہیں۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: کنال گوسوامی فلموں میں بالی ووڈ کام کیا

پڑھیں:

دنیا عالمی درجہ حرارت میں اضافے کو 1.5 ڈگری کے ہدف تک محدود رکھنے میں ناکام

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

نیویارک: اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ دنیا اپنے اہم ماحولیاتی ہدف، یعنی عالمی درجہ حرارت میں اضافے کو 1.5 ڈگری سیلسیس تک محدود رکھنے میں ناکام ہوگئی ہے، اور امکان ہے کہ آئندہ دہائی میں یہ حد عبور ہو جائے گی۔

عالمی خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق اقوام متحدہ کے ماحولیاتی پروگرام (UNEP) کی سالانہ ”ایمی شنز گیپ رپورٹ“ میں کہا گیا ہے کہ ممالک کی جانب سے گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج کو کم کرنے کے لیے سست اقدامات کے باعث اب یہ بات واضح ہو گئی ہے کہ دنیا 2015 کے پیرس معاہدے کے بنیادی ہدف سے، کم از کم عارضی طور پر، تجاوز کر جائے گی۔

یو این ای پی نے کہا، “اس رجحان کو پلٹنا مشکل ہوگا، جس کے لیے گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج میں تیز تر اور بڑے پیمانے پر اضافی کمی درکار ہوگی تاکہ حد سے زیادہ درجہ حرارت میں اضافے کو کم سے کم کیا جا سکے۔

رپورٹ کی مرکزی مصنفہ این اولہوف نے کہا کہ اگر اب اخراج میں نمایاں کمی کی جائے تو درجہ حرارت کے حد سے تجاوز کرنے کا وقت مؤخر کیا جا سکتا ہے، ”لیکن اب ہم اس سے مکمل طور پر بچ نہیں سکتے۔

2015 کے پیرس معاہدے میں ممالک نے عہد کیا تھا کہ صنعتی دور سے پہلے کے درجہ حرارت کے مقابلے میں عالمی اوسط درجہ حرارت میں اضافے کو 2 ڈگری سیلسیس تک محدود رکھا جائے، اور ہدف 1.5 ڈگری سیلسیس کا رکھا جائے۔ تاہم یو این ای پی نے کہا کہ حکومتوں کے تازہ ترین وعدوں کے مطابق، اگر ان پر عمل کیا جائے تو دنیا کو 2.3 سے 2.5 ڈگری سیلسیس تک حرارت میں اضافہ برداشت کرنا پڑے گا۔

یہ اقوام متحدہ کی گزشتہ سال کی پیشگوئی کے مقابلے میں تقریباً 0.3 ڈگری کم ہے، جو ظاہر کرتا ہے کہ اس سال ممالک، بشمول سب سے زیادہ کاربن ڈائی آکسائیڈ خارج کرنے والے ملک چین، کی جانب سے کیے گئے نئے وعدے اس فرق کو کم کرنے میں خاطر خواہ کامیاب نہیں ہو سکے۔

چین نے ستمبر میں وعدہ کیا تھا کہ وہ 2035 تک اپنے اخراج کو عروج کے مقابلے میں 7 سے 10 فیصد تک کم کرے گا۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ چین عموماً محتاط اہداف طے کرتا ہے مگر اکثر انہیں عبور کر لیتا ہے۔یہ نتائج اقوام متحدہ کے COP30 ماحولیاتی اجلاس پر دباؤ بڑھا رہے ہیں، جو اس ماہ منعقد ہو رہا ہے، جہاں ممالک یہ بحث کریں گے کہ عالمی درجہ حرارت میں اضافے کو روکنے کے لیے تیز تر اور مالی اقدامات کیسے کیے جائیں۔

پیرس معاہدے کے درجہ حرارت سے متعلق اہداف سائنسی جائزوں پر مبنی تھے، جن سے ظاہر ہوتا ہے کہ عالمی حرارت کے ہر اضافی درجے سے ہیٹ ویوز، خشک سالی اور جنگلات میں آگ کے خطرات بڑھ جاتے ہیں۔

مثلاً، 2 ڈگری حرارت میں اضافہ ہونے سے انتہائی گرمی کا سامنا کرنے والی آبادی کا تناسب 1.5 ڈگری کے مقابلے میں دوگنا سے زیادہ ہو جائے گا۔ 1.5 ڈگری کا اضافہ کم از کم 70 فیصد مرجان کی چٹانوں (کورل ریفس) کو تباہ کر دے گا، جبکہ 2 ڈگری پر یہ شرح 99 فیصد تک پہنچ جائے گی۔ موجودہ پالیسیاں — یعنی وہ اقدامات جو ممالک پہلے ہی نافذ کر چکے ہیں — درجہ حرارت میں تقریباً 2.8 ڈگری سیلسیس تک اضافہ کر دیں گی۔

دنیا نے کچھ پیش رفت ضرور کی ہے۔ ایک دہائی پہلے، جب پیرس معاہدہ ہوا تھا تو، زمین تقریباً 4 ڈگری درجہ حرارت کے اضافے کی راہ پر تھی۔ لیکن حرارت کا سبب والی کاربن ڈائی آکسائیڈ کے اخراج میں اضافہ جاری ہے کیونکہ ممالک اپنی معیشتوں کو چلانے کے لیے کوئلہ، تیل اور گیس جلا رہے ہیں۔

یو این ای پی کے مطابق، 2024 میں عالمی گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج میں 2.3 فیصد اضافہ ہوا، جو 57.7 گیگاٹن کاربن ڈائی آکسائیڈ کے مساوی ہے۔

ویب ڈیسک عادل سلطان

متعلقہ مضامین

  • امریکہ کا داعش کی سازش ناکام بنانے کا دعویٰ
  • دنیا عالمی درجہ حرارت میں اضافے کو 1.5 ڈگری کے ہدف تک محدود رکھنے میں ناکام
  • لاہور میں اسموگ کی وجہ سے مارکیٹوں کے اوقات کار تبدیل، انتظامیہ عمل درآمد میں ناکام
  • کلکٹریٹ آف کسٹمز ملتان نے اسمگلنگ کی بڑی کوشش ناکام بنادی
  • کسی ایک سپر اسٹار کے ساتھ کام کا موقع ملا تو وہ پربھاس ہوں گے، رشمیکا مندانا
  • کراچی: سمندر کے راستے ڈیزل اسمگل کرنے کی کوشش ناکام، ایف بی آر
  • مودی کی ناکام زرعی پالیسیاں
  • ملتان میں کسٹمز انفورسمنٹ کی کارروائی، اسمگلنگ کی بڑی کوشش ناکام
  • ملتان کسٹمز کی کارروائی، اسمگلنگ کی بڑی کوشش ناکام،کروڑوں کا مال برآمد
  • تربت میں انسانی اسمگلنگ کی کوشش ناکام، 29 غیرملکی شہری گرفتار