سپر اسٹار باپ کا فلاپ بیٹا، جس نے لگاتار 11 ناکام فلمیں دیں
اشاعت کی تاریخ: 9th, April 2025 GMT
بالی ووڈ میں ایسے کئی اداکار ہیں جنہیں ناظرین اقربا پروری کی پیداوار سمجھتے ہیں۔ ان اسٹار کڈز کو عام طور پر ان اداکاروں کے مقابلے میں برتری دی جاتی ہے جو انڈسٹری میں بالکل نئے ہوتے ہیں۔ لیکن قسمت ہر ایک کا ساتھ نہیں دیتی، ایسے ہی ایک سپر اسٹار کے بیٹے نے لگاتار 11 ناکام فلمیں دے کر فلم انڈسٹری ہی چھوڑ دی۔
جی ہاں! بالی ووڈ کی دنیا میں ایک ایسا ستارہ بھی گزرا ہے جس نے 11 فلموں میں کام کیا مگر قسمت نے ایک بار بھی ساتھ نہ دیا۔ یہ کہانی ہے لیجنڈری اداکار منوج کمار کے بیٹے کنال گوسوامی کی، جنہیں فلمی دنیا میں کوئی کامیابی نہ مل سکی۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ کنال کی ابتدائی فلموں میں مرحوم لیجنڈری اداکارہ سری دیوی نے مدد کی۔ سب کو فلم سے بڑی امیدیں تھیں، لیکن یہ فلم بھی سب کےلیے مایوس کن ثابت ہوئی۔
کنال گوسوامی نے 1981 میں فلم ’’کرانتی‘‘ سے بالی ووڈ میں اپنے کیریئر کا آغاز کیا۔ اس فلم میں دلیپ کمار، ہیما مالینی، ونود کھنہ، پروین بابی اور ششی کپور جیسے بڑے ناموں نے اہم کردار ادا کیے۔ کنال کو مرکزی کردار اس وقت ملا جب وہ 1983 کی فلم ’’کلاکار‘‘ میں نظر آئے۔
’’کلاکار‘‘ میں کنال گوسوامی کے مقابل مرکزی اداکارہ سری دیوی تھیں۔ تاہم، اتنی مضبوط شروعات کے باوجود، کنال بالی ووڈ میں اپنی جگہ نہیں بنا سکے۔ اگرچہ فلم کامیاب نہیں ہوئی، لیکن کشور کمار کا گایا ہوا اس فلم کا گانا ’’نیلے نیلے امبر پر‘‘ بہت مقبول ہوا۔
آنے والے برسوں میں، کنال نے کامیاب اداکار بننے کےلیے اپنی پوری کوشش کی۔ وہ ’’گھنگرو‘‘ (1983)، ’’دو گلاب‘‘ (1983) اور ’’پاپ کی کمائی‘‘ (1990) جیسی فلموں میں نظر آئے۔ یہ تمام فلمیں بڑی فلاپ ثابت ہوئیں۔ انہوں نے گووندا کے ساتھ بھی اس امید سے کام کیا کہ فلم بڑے پردے پر کامیاب ہوگی، لیکن وہ بھی بری طرح ناکام رہی۔ گوسوامی نے نہ صرف فلموں میں کام کیا بلکہ ٹی وی میں بھی اپنی قسمت آزمائی، لیکن اس سے بھی انہیں شہرت اور نام نہیں ملا۔
جلد ہی، کنال کو سمجھ آگئی کہ اداکاری کا میدان ان کےلیے نہیں بنا، اور انہوں نے بالی ووڈ کی دنیا کو الوداع کہنے کا فیصلہ کیا۔ آج، وہ دہلی میں ایک کیٹرنگ کاروبار کے مالک ہیں اور ایک کامیاب تاجر بن چکے ہیں۔
کنال کی کہانی ان تمام نوجوان اداکاروں کےلیے سبق ہے جو یہ سمجھتے ہیں کہ صرف فلمی خاندان میں پیدا ہونا کامیابی کی ضمانت ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ کنال کے والد منوج کمار نے اپنے بیٹے کی فلموں میں خود بھی کام کیا تھا اور انہیں کامیاب بنانے کی ہر ممکن کوشش کی تھی۔ مگر جیسا کہ کہتے ہیں، فلم انڈسٹری قسمت کا کھیل ہے، اور کنال گوسوامی اس کی زندہ مثال ہیں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کنال گوسوامی فلموں میں بالی ووڈ کام کیا
پڑھیں:
بھارتی فوجیوں کا مودی حکومت کے خلاف بغاوت آمیز بیان،بھارت آزاد نہیں،مودی ناکام ہو چکا،اب بھارت پر فوج حکومت کرے گی، بھارتی فوج پھٹ پڑی
دہلی (نیوزڈیسک)بھارتی فوجیوں کا مودی حکومت کے خلاف بغاوت آمیز بیان: “ہمیں انصاف نہیں، ذلت ملی ہے۔ بھارتی سرحدوں پر تعینات فوجی اہلکاروں کی جانب سے حالیہ دنوں میں شدید بے چینی اور اضطراب کی کیفیت دیکھنے میں آ رہی ہے۔ اطلاعات کے مطابق ایک فوجی اہلکار نے “انڈیا واچ” نامی پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے نہ صرف مودی حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا بلکہ اپنی حالتِ زار اور سسٹم کی ناکامیوں کا بھی کھل کر اظہار کیا۔
مذکورہ فوجی اہلکار نے اپنے جذباتی بیان میں کہا کہ”ہم پاکستان چائے پینے نہیں، ایک ذمہ داری کے تحت گئے تھے۔ لیکن آج ہمیں اپنے ہی ملک میں شک و شبہ کی نگاہ سے دیکھا جا رہا ہے۔ میرا بچہ مجھ سے سوال کر رہا ہے: ‘کیا میرے پاپا دہشت گرد ہیں؟انہوں نے وزیرِ اعظم نریندر مودی کو براہِ راست مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ “مودی جی! آپ نے تو شادی بھی نہیں کی، آپ کیا جانیں خاندان کا درد کیا ہوتا ہے؟ میں چیخ چیخ کر تھک چکا ہوں۔ میں زندگی کی بھیک مانگ رہا ہوں، کرایہ مانگ رہا ہوں۔ اور آپ لوگ صرف حکومت کا کھیل کھیل رہے ہیں۔ اگر کرایہ چاہیے، تو جا کر پاکستان سے مانگو۔ ہمیں بدنام نہ کرو!
اہلکار نے موجودہ حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہاکہ”یہ حکومت بند کر دو اگر آپ سے سنبھالی نہیں جا رہی۔ آج کے بعد اگر حالات ایسے ہی رہے تو فوجی حکومت سنبھالیں گے۔ ہماری شکلیں دیکھ لو، ہم انسان نہیں، تماشہ بن چکے ہیں۔فوجی اہلکار کا مزید کہنا تھا کہ جو کوئی حکومت کے خلاف آواز اٹھاتا ہے، اسے جیل میں ڈال دیا جاتا ہے۔ انہوں نے کہاکہ “یہ آزاد بھارت نہیں رہا، مودی نے ہمیں غلام بنا دیا ہے۔ آپ دنیا کے لیڈروں سے گلے ملتے ہیں، لیکن ہمیں تین مہینے سے تنخواہیں نہیں دی گئیں۔ ہم اپنے حق کے لیے ترس رہے ہیں۔
فوجی نے مودی پر براہ راست الزامات عائد کیے کہ وہ صرف بیانات تک محدود ہیں جبکہ زمینی حقائق میں بھارتی سپاہی شدید مسائل کا شکار ہیں۔ ویڈیو میں فوجی نے کہا کہ حکومت کی جانب سے بنیادی سہولیات، تنخواہوں اور فلاحی اقدامات میں غفلت برتی جا رہی ہے۔
ویڈیو کے مطابق سابق فوجی نے کہا، “ہمیں اپنے سپاہیوں کے لیے بنیادی حقوق نہیں دیے جا رہے، اور اگر بھارتی حکومت نے ہمیں ہمارا حق نہ دیا تو میں پاکستان کی حکومت سے مطالبہ کروں گا۔”انہوں نے مزید کہا، “آج بھارت میں انصاف کی جگہ عدالتیں اسکول اور کالج بن چکی ہیں۔ ڈونلڈ ٹرمپ سے گلے ملنے کے لیے وقت ہے، لیکن اپنے ہی سپاہیوں کو نظر انداز کیا جا رہا ہے۔”
ویڈیو میں موجود شخص کا کہنا تھا کہ اس کا بیٹا بھی ریٹائرمنٹ کے بعد گورنر بننا چاہتا ہے اور وہ بھی اس نظام کا حصہ بن کر اپنا حق مانگ رہا ہے، نہ کہ بھیک۔یہ ویڈیو سوشل میڈیا پر تیزی سے وائرل ہو رہی ہے اور عوامی سطح پر اس پر مختلف آراء کا اظہار کیا جا رہا ہے۔ کئی افراد نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ سابق فوجیوں اور شہداء کے اہل خانہ کو ان کا جائز حق فوری طور پر دیا جائے۔یہ واقعہ ایک بار پھر بھارت میں سابق فوجیوں کے ساتھ ہونے والے سلوک پر سوالیہ نشان کھڑا کر رہا ہے۔
میرا بچہ بھی مجھ سے پوچھ رہا ہے کیا میرا باپ دہشت گرد ہے مودی جی اپ نے تو شادی کی نہیں ہے میرا چیخ چیخ کر جو ہے کلاسی کیا ہے میں اپنی زندگی کی بھیک مانگ رہا ہوں کرایہ مانگ رہا ہوں اپ لوگ صرف حکومت کا کھیل کھیل رہے ہیں جا کر پاکستان سے کرایہ مانگو یہ جو اپ حکومت کر رہے ہیں اس حکومت کو بند کر دیں اگر اپ سے حکومت نہیں سنبھالی جاتی تو اج کے بعد بھارت کے فوجی حکومت سنبھالیں گے اپ یہ دیکھ لیں ان کی شکلیں دیکھ لیں فوجیوں کی صورتیں تبدیل ہو گئی ہیں۔
ہماری فوج کو تماشہ بنا کے رکھا ہے اگر کوئی بولتا ہے تو اسے اپ جیل میں ڈال دیتے ہیں ایسے حالات نہیں چل سکتے مودی نے ازاد بھارت میں ہمیں غلام بنا دیا ہے باہر ملکوں میں جا کر گلے ملتے ہیں ہم اپنے فوجیوں سے پہلے ا کر ملے تین مہینے ہو گئے ہیں ہم اپ سے تنخواہیں مانگ رہے ہیں لیکن اپ کوئی تنخواہ نہیں دے رہے ہیں انصاف بھی یہاں پر ناپید ہو چکا ہے جج بھی انصاف دینے سے بھاگ رہے ہیں ہم اج دیش میں انصاف کی بھیک مانگ رہے ہیں بھارت میں انصاف نہیں ملتا ہماری حالت اپنے پاس دیکھ لیں ہمیں کہتے ہیں کہ کورٹ کچہری جائے لیکن وہاں پر بھی انصاف نہیں ملتا
ان کا کہنا تھا کہ بھارت میں انصاف کا حصول بھی ایک خواب بن چکا ہے۔ “یہاں جج بھی انصاف دینے سے بھاگ رہے ہیں، ہم آج دیش میں انصاف کی بھیک مانگ رہے ہیں۔ کورٹ کچہری کا کہا جاتا ہے، لیکن وہاں بھی کچھ نہیں ملتا۔یہ بیان اس بات کی عکاسی کرتا ہے کہ بھارتی فوج کے نچلے طبقے میں کس حد تک مایوسی اور غصہ بڑھ چکا ہے۔ سیاسی تجزیہ نگاروں کے مطابق اگر یہ جذبات مزید پھیلتے گئے تو مودی حکومت کو شدید بحران کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
https://dailyausaf.com/wp-content/uploads/2025/04/whatsapp-video-2025-04-24-at-8.32.21-pm.mp4
مزید پڑھیں :پاکستان میں نئے صوبوں کی ضرورت ہے، شاہد خاقان عباسی