واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک انتہائی متنازعہ بیان میں اسرائیلی یرغمالیوں کے معاملے پر حماس کو نازیوں سے تشبیہ دے دی، جس پر عالمی سطح پر شدید ردعمل سامنے آیا ہے۔

یہ بیان انہوں نے پیر کے روز وائٹ ہاؤس میں اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو کے ساتھ ملاقات کے دوران دیا۔ جب ان سے اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی کی کوششوں پر سوال کیا گیا تو انہوں نے براہِ راست جواب دینے کے بجائے نازی دور سے موازنہ شروع کر دیا۔

ٹرمپ نے کہا کہ "نازیوں کے برعکس، حماس نے یرغمالیوں کے ساتھ کوئی 'محبت' نہیں دکھائی۔" انہوں نے مزید کہا، "کیا انہوں نے آپ کو کھانا دیا؟ کوئی ہمدردی دکھائی؟ نہیں، وہ ہمیں تھپڑ مارتے تھے۔"

ٹرمپ کے بیان کا سب سے متنازعہ پہلو وہ لمحہ تھا جب انہوں نے کہا، "نازی بعض اوقات قیدیوں کے ساتھ کچھ درجہ کی مہربانی کرتے تھے۔"

سوشل میڈیا پر ان بیانات پر شدید تنقید کی جا رہی ہے۔ ناقدین نے اسے "تاریخ کی توہین" اور "ہولوکاسٹ کی توہین آمیز تشبیہ" قرار دیا۔ ایک صارف نے لکھا: "یہ صرف لاعلمی نہیں، ہولوکاسٹ کو ڈرامہ بنانے کی کوشش ہے۔"

اسرائیلی وزیر اعظم کے ساتھ بیٹھے ہوئے یہ بیان دینا کئی حلقوں کے لیے باعث تشویش بن گیا ہے۔ مبصرین کا کہنا ہے کہ ٹرمپ نے ہولوکاسٹ کے مظالم کو کم تر اور حماس کے اقدامات کو بے جا موازنہ کے ذریعے الجھایا ہے۔

 

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: انہوں نے کے ساتھ

پڑھیں:

اسرائیل نے قطر پر حملے کی مجھے پیشگی اطلاع نہیں دی، دوبارہ حملہ نہیں کرے گا، صدر ڈونلڈ ٹرمپ

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ اسرائیلی وزیرِاعظم بینجمن نیتن یاہو نے انہیں قطر میں گزشتہ ہفتے ہونے والے اسرائیلی حملے کے بارے میں پہلے سے آگاہ نہیں کیا۔

ٹرمپ کا یہ بیان اس وقت سامنے آیا جب میڈیا رپورٹس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ نیتن یاہو نے حملے سے کچھ دیر قبل امریکی صدر کو اطلاع دی تھی۔ تاہم وائٹ ہاؤس کا کہنا ہے کہ واشنگٹن کو اس وقت آگاہ کیا گیا جب میزائل پہلے ہی داغے جا چکے تھے جس کے باعث صدر ٹرمپ کو فیصلے کی مخالفت کا موقع نہیں ملا۔

یہ بھی پڑھیے: عرب اسلامی ہنگامی اجلاس: ’گریٹر اسرائیل‘ کا منصوبہ عالمی امن کے لیے سنگین خطرہ بنتا جارہا ہے: امیر قطر

ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل نے مجھے نہیں بتایا۔ انہوں نے مزید کہا کہ اسرائیل اب قطر پر دوبارہ حملہ نہیں کرے گا۔

اسرائیل نے گزشتہ ہفتے قطر میں حماس کے سیاسی رہنماؤں کو نشانہ بنانے کے لیے فضائی حملہ کیا تھا جس کی مشرق وسطیٰ اور دنیا بھر میں شدید مذمت کی گئی۔ ناقدین کا کہنا ہے کہ یہ اقدام پہلے سے کشیدہ خطے میں مزید تناؤ بڑھا سکتا ہے۔

واضح رہے کہ امریکا اسرائیل اور قطر دونوں کا اتحادی ہے جبکہ دوحہ غزہ میں جنگ بندی کے معاہدے کے لیے ثالثی کی کوششیں کر رہا ہے۔

یہ بھی پڑھیے: عرب اسلامی اجلاس: مسلم ممالک نے قطر کو اسرائیل کے خلاف جوابی اقدامات کے لیے تعاون کی یقین دہانی کرادی

غزہ پر اکتوبر 2023 سے جاری اسرائیلی حملوں میں اب تک 60 ہزار افراد ہلاک ہو چکے ہیں، پوری آبادی بے گھر ہو گئی ہے اور قحط کی صورتِ حال پیدا ہو گئی ہے۔ متعدد ماہرین اور انسانی حقوق کے ماہرین نے اسے نسل کشی قرار دیا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

متعلقہ مضامین

  • مسلمان مشرقی یروشلم کے حقوق سے کبھی دستبردار نہیں ہوں گے، ترک صدر
  • اسرائیل قطر میں دوبارہ حملہ نہیں کرے گا: ٹرمپ
  • قطر نے اسرائیل کو تنہا کر دیا، ایران نے تباہ کرنے کی کوشش کی: نیتن یاہو
  • قطر پر حملے سے پہلے اسرائیلی وزیراعظم نے صدر ٹرمپ کو آگاہ کر دیا تھا، امریکی میڈیا
  • اسرائیلی یرغمالیوں کو انسانی ڈھال بنایا تو نتائج سنگین ہوں گے، ٹرمپ کی حماس کو وارننگ
  • اسرائیل نے قطر پر حملے کی مجھے پیشگی اطلاع نہیں دی، دوبارہ حملہ نہیں کرے گا، صدر ڈونلڈ ٹرمپ
  • اسرئیلی وزیراعظم سے ملاقات : اسرائیل بہترین اتحاد ی، امریکی وزیرخارجہ: یاہوکی ہٹ دھرمی برقرار‘ حماس پر پھر حملوں کی دھمکی
  • کراچی، وفاقی اردو یونیورسٹی کی سینیٹ کا اجلاس انعقاد سے پہلے ہی متنازعہ ہوگیا
  • حماس کو عسکری اور سیاسی شکست نہیں دی جاسکتی: اسرائیلی آرمی چیف
  • ہم اپنی خودمختاری کے دفاع کیلئے جوابی اقدام کیلئے پُرعزم ہیں، امیر قطر