کراچی:

حکومت کی جانب سے مہنگائی میں کمی کے دعوے کے باوجود کھانے پینے خصوصاً صبح ناشتے میں استعمال ہونے والی اشیاء کی قیمتوں میں کوئی کمی نہیں ہو سکی۔

کم آمدنی والے ایک چھوٹے خاندان کو روزانہ ناشتہ خریدنے کے لیے 500 روپے درکار ہوتے ہیں۔ مہنگائی کی شرح میں کمی کے اثرات منافع خوروں کے باعث عوام تک منتقل نہیں ہو پا رہے، جس کی ایک بڑی وجہ حکومتی سطح پر مہنگائی کو کنٹرول کرنے والے نظام کا غیر فعال ہونا ہے۔

ماہرِ معاشیات کا کہنا ہے کہ مہنگائی میں کمی کا حکومتی دعویٰ زمینی حقائق کی نفی کرتا ہے۔ کم آمدنی والے طبقے کو تحفظ دینے کے لیے حکومت کو سوشل سیکیورٹی کے اقدامات کرنا ہوں گے۔

ایکسپریس نے ناشتے کی قیمتوں میں اضافے کے حوالے سے رپورٹ مرتب کی۔ ایک نجی ادارے کے شعبہ آئی ٹی میں ملازم اور پاپوش نگر کی رہائشی سلطانہ کوثر نے بتایا کہ حکومت مہنگائی میں کمی کے دعوے تو کر رہی ہے اور یہ بتا رہی ہے کہ مارچ 2025 میں مہنگائی کی شرح 0.

7 فیصد رہی، لیکن اس دعوے کے برعکس اگر جائزہ لیا جائے تو کھانے پینے کی اشیاء کی قیمتوں میں کوئی کمی نہیں ہوئی۔

انہوں نے بتایا کہ صبح کا ناشتہ جو پورے دن کی مصروفیت کا لازمی حصہ ہے، ناشتے میں جو اشیاء استعمال ہوتی ہیں، ان کی قیمتیں گزشتہ دو برسوں کی نسبت کم ہونے کے بجائے 10 سے 15 فیصد بڑھ گئی ہیں۔ اگر مہنگائی میں کمی ہوئی ہے تو ناشتے کے سامان کی قیمتیں بھی کم ہونی چاہئیں۔

مختلف بازاروں میں پانی اور جوس فروخت کرنے والے، کھارادر کے رہائشی عاصم احمد نے بتایا کہ وہ مختلف بازاروں اور مارکیٹوں میں گرمیوں میں پانی اور جوس فروخت کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وہ کرائے کے مکان میں دو بچوں اور اہلیہ کے ہمراہ رہتے ہیں۔ 12 گھنٹے محنت کرنے کے بعد 1200 سے 1800 روپے مزدوری حاصل ہوتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ مہنگائی کی وجہ سے دو وقت کے کھانے کے علاوہ صبح ناشتے کے اخراجات بڑھ گئے ہیں۔ جو ناشتہ 2022ء میں 150 سے 200 روپے کا آتا تھا، وہ 2023ء میں 250 سے 300 روپے، 2024ء میں 400 روپے اور 2025ء میں 450 سے 500 روپے یا اس سے زائد میں آ رہا ہے۔ تو حکومت بتائے کہ مہنگائی کہاں کم ہوئی ہے؟۔

پی آئی بی میں ناشتہ اور دودھ فروخت کرنے والے دکاندار دلشاد منیر نے بتایا کہ دو برسوں میں دودھ کی قیمت 40 روپے اضافے کے بعد 220 روپے فی لیٹر پر پہنچ چکی ہے۔ گزشتہ دو برسوں میں پیک دودھ کے ایک چھوٹے ڈبے کی قیمت میں 50 روپے اضافہ ہوا ہے۔ یہ دودھ کا ڈبہ 90 روپے کا مل رہا ہے، جبکہ مختلف اقسام کی ڈبل روٹی کی قیمتوں میں بھی 30 سے 60 روپے کا اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ چھوٹی 4 پیس والی ڈبل روٹی کی قیمت 20 روپے بڑھ کر 50 روپے ہو گئی ہے اور مختلف اقسام کی ڈبل روٹی 80 روپے سے لے کر 200 روپے یا اس سے زائد ہو گئی ہے۔ انڈے اس وقت 240 روپے درجن ہیں، ایک انڈا 20 روپے کا ہو گیا ہے، جبکہ مختلف اقسام کے پاپے کے پیکٹ کی قیمت 20 سے 40 روپے اضافے کے بعد 50 سے 150 روپے یا اس سے زائد میں فروخت ہو رہے ہیں، جبکہ مختلف اقسام کے بن 30 روپے سے 100 روپے تک میں فروخت ہو رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ناشتے کے آئٹمز کی فروخت سب سے زیادہ ہوتی ہے، لیکن مہنگائی کی وجہ سے لوگ ناشتے کا سامان محدود تعداد میں خریدتے ہیں۔ 4 افراد پر مشتمل کم آمدنی والی فیملی مہنگائی کے اس دور میں 4 انڈے 80 روپے، چھوٹی ڈبل روٹی 80 روپے، 250 گرام دودھ کا ڈبہ 90 روپے، اس کے علاوہ 50 روپے کی چینی اور 30 روپے والا چائے کا ساشے خرید کر اپنا گزارہ کرتے ہیں۔ اس طرح ایک چھوٹی فیملی تقریباً 400 روپے کا ناشتہ خریدتی ہے لیکن ناشتے کے اخراجات بڑھنے کی وجہ سے کم آمدنی والا طبقہ گھر میں ہی پراٹھا اور چائے بنا کر اپنا گزارہ کرتا ہے۔

ماہرِ معاشیات پروفیسر ڈاکٹر عبدالجبار خان نے بتایا کہ وفاقی ادارہ شماریات کے مطابق مارچ 2025 میں مہنگائی کی شرح 0.7 فیصد رہی، جو گزشتہ ماہ 1.5 فیصد تھی۔ یہ اعداد و شمار حکومت کے جاری کردہ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مہنگائی میں کمی کا حکومتی دعویٰ عام لوگوں کے لیے سود مند نہیں ہے، کیونکہ مہنگائی میں کمی کے اثرات عوام تک نہیں پہنچ پا رہے ہیں۔ اس کی ایک بڑی وجہ مہنگائی کو کنٹرول کرنے والے صوبائی حکومتوں اور ضلعی انتظامیہ کے محکموں کی غفلت ہے کیونکہ وہ منافع خوروں کے خلاف کارروائی نہیں کرتے۔ مہنگائی کو کنٹرول کرنے والا میکنزم فرسودہ اور ناکام ہو چکا ہے۔

انہوں نے کہا کہ جب تک شرح سود اور مہنگائی میں کمی کی شرح میں یکسانیت نہیں آئے گی، تب تک اس کمی کے فوائد عوام تک نہیں پہنچ سکیں گے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کو چاہئے کہ وہ مہنگائی کو کنٹرول کرنے کے لیے فوری اقدامات کرے اور غذائی اشیاء پر ٹیکس ختم کیے جائیں تاکہ کھانے پینے کی چیزیں سستی ہو سکیں۔

انہوں نے کہا کہ ایک چھوٹی فیملی کے لیے روزانہ ناشتے سمیت کھانے پینے کے اخراجات کے لیے 2022ء میں 600 روپے، 2023ء میں 800 روپے سے زائد، 2024ء میں 1 ہزار سے زائد اور 2025ء میں 1200 روپے سے زائد روزانہ کی بنیاد پر خرچ ہو رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کم آمدنی والے طبقے کے مسائل حل کرنے کے لیے مربوط سماجی تحفظ کی اسکیمز شروع کرنا ہوں گی۔

وزیر اعلیٰ سندھ کے معاون خصوصی وقار مہدی نے کہا کہ حکومت سندھ کی پوری کوشش ہے کہ مہنگائی کو کنٹرول کیا جائے۔ اس کے لیے ضلعی انتظامیہ اور متعلقہ اداروں کو منافع خوروں کے خلاف کارروائی کے لیے ہدایت کی گئی ہے اور انہی احکامات پر روزانہ کی بنیاد پر کارروائی کی جاتی ہے۔

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: مہنگائی کو کنٹرول کرنے مہنگائی میں کمی انہوں نے کہا کہ کی قیمتوں میں مختلف اقسام نے بتایا کہ مہنگائی کی کھانے پینے کہ مہنگائی میں کمی کے کرنے والے ناشتے کے ڈبل روٹی کی قیمت روپے سے روپے کا رہے ہیں کی شرح کے لیے

پڑھیں:

عوام سے کوئی ایسا وعدہ نہیں کریں گے جو پورا نہ ہو; وزیراعلیٰ بلوچستان

ویب ڈیسک : وزیراعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے کہا ہے کہ عوام کے اعتماد پر پورا اترنے کی ہر ممکن کوشش کررہے ہیں، کوئی ایسا وعدہ نہیں کریں گے جو پورا نہ ہو۔

 بلوچستان کے دور دراز اور پسماندہ علاقے سنجاوی میں اتوار کو اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ بلوچستان کے ہر کونے میں جانے کو تیار ہوں، وسائل کی کمی ہو تو پیدل بھی عوام تک پہنچوں گا.انہوں نے کہا کہ صوبے کے وسائل اور مسائل سب کے سامنے ہیں مگر صوبائی حکومت کی اولین ترجیح وسائل کے شفاف اور درست استعمال کو یقینی بنانا ہے, جو وعدہ کیا وہ پورا کیا ہے، کوئی ایسا وعدہ نہیں کریں گے جو پورا نہ ہو۔

لاہور :ڈمپر نے موٹر سائیکل کو کچل دیا، 3 افراد جاں بحق

انہوں نے کہا کہ عوام کے اعتماد پر پورا اترنے کی ہر ممکن کوشش کریں گے۔ وزیراعلیٰ نے سنجاوی کو ترقی کے نقشے پر نمایاں کرنے کیلئے فوری طور پر کئی بڑے اعلانات کیے جو علاقے کی صحت، تعلیم، انفراسٹرکچر اور سیکیورٹی کو انقلابی تبدیلی دیں گے۔انہوں نے تحصیل ہیڈکوارٹر اسپتال سنجاوی کو 20 بستروں پر مشتمل مثالی طبی ادارے میں تبدیل کرنے کا اعلان کیا اور کہا کہ اسپتال کو بیکڑ کی طرز پر پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت فعال بنایا جائے گا۔

موٹرسائیکل فلائی اوور سے نیچے گر گئی،سوارموقع پر جاں بحق

اس موقع پر اسپتال کا دورہ کرتے ہوئے انہوں نے ڈاکٹرز اور عملے سے ملاقات کی اور مریضوں کی فوری سہولیات کیلئے ہدایات جاری کیں تعلیم کے شعبے میں سنجاوی کے بوائز اور گرلز کالجز کیلئے علیحدہ عمارتوں کی تعمیر اور دو بسوں کی فراہمی کا فیصلہ کیا گیا۔وزیراعلیٰ نے کیڈٹ کالج زیارت میں سنجاوی کے طلبہ کیلئے دو نئے بلاکس اور چار بسوں کی فراہمی کا بھی اعلان کیا۔

انہوں نے بتایا کہ زیارت کے 14 غیر فعال اسکول موسم سرما کی تعطیلات کے بعد مکمل طور پر فعال ہوں گے جبکہ محکمہ تعلیم میں بھرتیاں سو فیصد میرٹ پر کی جا رہی ہیں۔وزیراعلیٰ نے کہا کہ میرٹ کی خلاف ورزی کی نشاندہی کی جائے تو فوری کارروائی یقینی بنائی جائے گی ۔

شادی کی خوشیاں غم میں بدل گئیں

سیکیورٹی اور انفراسٹرکچر کے حوالے سے وزیراعلیٰ نے عوامی مطالبے پر سنجاوی میں چار نئے پولیس اسٹیشنز قائم کرنے، بائی پاس اور نشاندہی کردہ 15 کلومیٹر نئی سڑک کی تعمیر کا اعلان کیا۔

انہوں نے افسران و اہلکاروں کیلئے نیا انتظامی کمپلیکس تعمیر کرنے کا بھی وعدہ کیا، لیویز کو پولیس میں ضم کرنے کے فیصلے کو بظاہر غیر مقبول مگر وقت کی ضرورت قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ دیرپا امن کیلئے ضروری ہے لینڈ سیٹلمنٹ کے عمل کا آغاز کرتے ہوئےوزیراعلیٰ نے کہا کہ سنجاوی کیلئے یہ عمل فوری شروع ہوگا جبکہ بلوچستان بھر میں انتظامی حدود کا ازسرنو تعین کیا جا رہا ہے، زیارت میں نئے ضلع کے قیام پر اسٹیک ہولڈرز کی مشاورت سے سنجیدہ غور جاری ہے ۔

نیوزی لینڈ کے بیٹرکین ولیمسن کا ٹی 20 فارمیٹ سےریٹائرمنٹ کا اعلان

اجتماع سے قبل وزیراعلیٰ نے استحکام پاکستان فٹ بال ٹورنامنٹ کے فائنل میچ میں شرکت کی اور کھلاڑیوں میں انعامات تقسیم کیے۔ انہوں نے نوجوانوں کی صلاحیتوں کو سراہتے ہوئے کھیلوں کے فروغ کیلئے مزید اقدامات کا وعدہ کیا۔دورے کے دوران صوبائی وزیر حاجی نور محمد خان ڈمر، پارلیمانی سیکریٹری ولی محمد نورزئی، سردار کوہیار خان ڈومکی اور میر اصغر رند سمیت اعلیٰ حکام موجود تھے۔

وزیراعلیٰ ہیلی کاپٹر کے ذریعے سنجاوی پہنچے جہاں ڈپٹی کمشنر محمد ریاض خان داوڑ نے پرتپاک استقبال کیا عوام نے وزیراعلیٰ کے اعلانات پر زوردار نعرے بازی کی اور انہیں خراج تحسین پیش کیا۔

اداکارہ خوشبو کا ارباز خان سے طلاق کی خبروں پر یوٹرن، مداح حیران

متعلقہ مضامین

  • حکومت کے 27ویں ترمیم کے ڈرافٹ پر پارٹی سے مشاورت کریں گے: شیری رحمٰن
  • بلوچستان اس وقت سنگین امن و امان کے بحران سے دوچار ہے، علامہ مقصود ڈومکی
  • ملک بھر میں سونا 3500 روپے سستا ہوگیا
  • سونے کی قیمت میں 3500 روپے کمی، فی تولہ کتنے کا ہوگیا؟
  • کشمیری عوام کو گزشتہ 78برس سے حل طلب تنازعہ کشمیر کی وجہ سے شدید مشکلات کا سامنا ہے، حریت کانفرنس
  • اکتوبر بھی عوام پر گراں گزرا، مہنگائی کی شرح ماہانہ بنیاد پر 1.83 فیصد بڑھ گئی
  • پاکستان کے علماء کا ضمیر خریدنا آسان کام نہیں: طاہر اشرفی
  • عالمی مارکیٹ میں سونا مہنگا ہوگیا، مقامی سطح پر بھی قیمتوں میں مزید اضافہ
  • عوام سے کوئی ایسا وعدہ نہیں کریں گے جو پورا نہ ہو; وزیراعلیٰ بلوچستان
  • چینی عوام کی پہنچ سے دور، مختلف شہروں میں قیمت 220 روپے کلو تک پہنچ گئی