“ہلبلی” وینس کی جہالت اور بدتمیزی افسوسناک اور قابل رحم ہے
اشاعت کی تاریخ: 9th, April 2025 GMT
واشنگٹن :امریکی میڈیا کو دیے گئے ایک حالیہ انٹرویو میں نائب امریکی صدر جے ڈی وینس نے چین کو پیزنٹس پکارا۔ ان کا یہ بیان غیر ملکی سماجی رابطوں کی ویب سائٹس پر خود ان کے لئے شر م کا باعث اور مذاق بن گیا ہے . کچھ امریکی میڈیا نے وینس کے بیان کو “دنیا بھر کے امریکیوں کے لئے شرمناک” قرار دیتے ہوئے تنقید کا نشانہ بنایا۔وینس نے ، جو کبھی اپنے آپ کو “ہلبلی” کہتے تھے، نام نہاد کلاس جمپ کے بعد نئے نئے امراء میں پائے جانے والے غرور کا مظاہرہ کیا۔ امریکہ کے نائب صدر بننے کے دو ماہ سے زیادہ عرصے میں جو ریمارکس انہیں سب سے زیادہ ملے ہیں ان میں تکبر، جارحانہ رویہ اور بنیادی سفارتی آداب کا فقدان وغیرہ شامل ہیں۔ کچھ تجزیہ کاروں نے کہا ہے کہ وینس نے جان بوجھ کر سختی کا مظاہرہ کیا تاکہ کیریئر میں اپنے مستقبل کی راہ ہموار کی جاسکے۔ یہ بیان “سفید فام مرکزیت” کے غرور اور امریکی طرز کی بالادستی کی عکاسی کرتا ہے۔اپنے انتہائی متنازعہ الفاظ اور اعمال کے علاوہ، وینس کی بین الاقوامی سیاست اور معاشیات سے لاعلمی حیران کن ہے۔ انہوں نے مالیاتی خدمات اور دانشورانہ ملکیت کے حقوق کے شعبوں میں امریکہ کی جانب سے حاصل کیے گئے بھاری سرپلس کو چن چن کر نظر انداز کیا اور بیرونی ممالک پر اعلی محصولات کے نفاذ پر انتظامیہ کو اکسایا۔ یہ نہ صرف ایک علمی کمی ہے، بلکہ سیاسی سمجھ بوجھ کا فقدان بھی کہ جب داخلی تضادات اور مشکلات کو کو حل نہیں کیا جا سکے تو بیرونی دنیا میں قربانی کا بکرا تلاش کرنا امریکی سیاست دانوں کے لئے ضروری ہو جاتا ہے.
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
تجارتی معاہدے کے پہلے مرحلے پر مذاکرات میں نمایاں پیش رفت ہوئی ہے.بھارتی وزیراعظم اورامریکی نائب کی ملاقات
نئی دہلی(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔22 اپریل ۔2025 )بھارتی وزیراعظم نریندرمودی اورامریکی نائب صدر جے ڈی وینس کے نمائندوں نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان تجارتی معاہدے کے پہلے مرحلے پر مذاکرات میں نمایاں پیش رفت ہوئی ہے نئی دہلی کو امید ہے کہ وہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے اس ماہ اعلان کردہ بھاری ٹیرف پر 90 دن کی مہلت کے دوران کچھ رعایت حاصل کرنے میں کامیاب ہو جائے گا. امریکی نائب صدروینس کے ترجمان نے مذاکرات میں نمایاں پیش رفت کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ دونوں راہنماﺅں نے اقتصادی بات چیت کو آگے بڑھانے کے لیے روڈ میپ پر اتفاق کیا ہے.(جاری ہے)
امریکی نائب صدر کا چار روزہ دورہ بھارت فروری میں وزیراعظم مودی نے وائٹ ہاﺅس میں صدر ٹرمپ سے ملاقات کے بعد ہورہا ہے جس کے دوران بھارت نے امریکہ کے ساتھ اپنا تجارتی سرپلس متوازن کرنے کے لیے مزید امریکی تیل اور گیس خریدنے کا وعدہ کیا تھا.
تاہم اس کے باوجود بھارت کو ٹرمپ کی جانب سے 26 فیصد ٹیرف کا سامنا کرنا پڑا جسے بعد میں 90 دن کی مدت کے لیے کم کر کے 10 فیصد کر دیا گیایاد رہے کہ امریکی نائب صدر جے ڈی وینس گزشتہ روز دہلی پہنچے تھے جہاں ان کا شاندار استقبال کیا گیا جس کے بعد انہوں نے وزیر اعظم نریندر مودی سے ملاقات کی یہ ملاقات ایسے وقت میں ہوئی جب دہلی سخت ٹیرف سے بچنے کے لیے امریکہ کے ساتھ جلد تجارتی معاہدے کی کوشش کر رہا ہے. بھارتی ذرائع ابلاغ کے مطابق مودی کے دفتر نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان تجارتی معاہدے کے پہلے مرحلے پر مذاکرات میں نمایاں پیش رفت ہوئی ہے نئی دہلی کو امید ہے کہ وہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے اس ماہ اعلان کردہ بھاری ٹیرف پر 90 دن کی مہلت کے دوران کچھ رعایت حاصل کرنے میں کامیاب ہو جائے گا. وینس کے چار روزہ دورے میں قلعے کی شکل کے تاریخی شہر جے پور جائیں گے اور تاج محل دیکھیں گے گزشتہ رات وزیراعظم مودی نے ان کے اعزازمیں اپنی رہائش گاہ پر عشائیہ دیا تھا بھارتی وزیراعظم کے دفتر کے مطابق دونوں راہنماﺅں نے توانائی، دفاع، سٹریٹجک ٹیکنالوجی اور دیگر شعبوں میں تعاون کو فروغ دینے پر گفتگو کی تاہم اس ملاقات کی مزید تفصیلات نہیں دی گئیں. جے ڈی وینس کی ملاقاتوں کے بعد امریکی تجارتی نمائندے جیمی سن گریئر نے کہا کہ انہیں یہ بتاتے ہوئے خوشی ہو رہی ہے کہ واشنگٹن اور بھارت کی وزارت تجارت نے باہمی تجارت پر مذاکرات کے لیے روڈ میپ طے کرنے کے حوالے سے شرائط و ضوابط کو حتمی شکل دے دی ہے وینس اور مودی کے درمیان چین پر بھی گفتگو متوقع ہے جسے دونوں حکومتیں مختلف شعبوں میں ایک چیلنج کے طور پر دیکھتی ہیں دونوں ملک’ ’کواڈ“ گروپ کا بھی حصہ ہیں جس میں آسٹریلیا اور جاپان بھی شامل ہیں امریکی نائب صدر کے ساتھ ان کی بھارتی نژاداہلیہ اوشا بھی ہیں.