ماہرین نےمستقبل میں موسم سے متعلق خطرے کی گھنٹی بجادی
اشاعت کی تاریخ: 9th, April 2025 GMT
عالمی موسمیاتی تبدیلیاں کے باعث مستقبل میں کراچی کے موسم کے حوالے سے ماہرین نے خطرے کی گھنٹی بجادی۔
تفصیلات کے مطابق عالمی موسمیاتی تبدیلیاں کراچی کے موسم کو تیزی سے تباہ کرنے لگیں، شہر کے درجہ حرارت میں ہر گزرتے سال کےساتھ خطرناک حد تک اضافہ ریکارڈ کیا جارہا ہے۔
سال 2015 سے اب تک شہر میں گرمی کےکئی ریکارڈزٹوٹ چکےہیں جبکہ ایک دہائی کے دوران ٹمپریچر میں ہونے والا اضافہ عالمی درجہ حرارت کے مقابلے میں دس گناہ زیادہ رہا ہے۔
ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ مستقبل میں کراچی کومزید شدید گرمی کی لہروں کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے، شہر میں ہرگزرتا سال گرم سے گرم ترین ہورہا ہے، گزشتہ ایک دہائی کی بات کریں تو اس دوران ٹمپریچر میں غیرمعمولی اور تشویشناک اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔
سال 2015 میں بدترین ہیٹ ویوکے دوران درجہ حرارت 44.                
      
				
سال 2024 میں بھی ایسی ہی صورتحال دیکھنےمیں آئی اور شہر شدید ترین گرمی کی لپیٹ میں رہا ، ماہرین کے مطابق کراچی میں 1960 سے لے کر اب تک اوسط درجہ حرارت میں تقریباً 2.25 ڈگری سینٹی گریڈ کااضافہ ریکارڈ کیا گیا یعنی پارہ ہر دہائی میں 0.38 ڈگری اضافہ ہوا ، جو عالمی درجہ حرارت کےمقابلے میں دس گنا زیادہ ہے۔
رات کے وقت درجہ حرارت میں دواعشاریہ چار اور دن کےاوقات میں درجہ حرارت میں ایک اعشاریہ چھ سینٹی گریڈ تک اضافہ ہوچکا ہے۔
موسمیاتی تبدیلیوں پرنظر رکھنے والےماہرین کا کہنا ہےکہ مستقبل میں بھی کراچی کو مزید شدید گرمی کی لہروں کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے، بڑھتی ہوئی آبادی،کنکریٹ کا پھیلاؤ اوردرختوں کی کمی اس مسئلےکو مزید سنگین بنا رہے ہیں۔
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: سینٹی گریڈ
پڑھیں:
’استغفراللہ کہنا مناسب نہیں تھا‘، صبا قمر کے کراچی سے متعلق بیان پر حنا بیات کا ردعمل
سینئر اداکارہ حنا خواجہ بیات نے اداکارہ صبا قمر کے کراچی سے متعلق بیان پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ ’استغفراللہ کہنا مناسب نہیں تھا‘ اور شہریوں کے درمیان تفریق کے بجائے ملک کے اتحاد پر زور دیا۔
گزشتہ دنوں ایک پوڈکاسٹ میں گفتگو کے دوران صبا قمر نے کہا تھا کہ انہیں کراچی پسند نہیں، وہ وہاں صرف کام کے سلسلے میں جاتی ہیں اور کام مکمل ہوتے ہی واپس وفاقی دارالحکومت اسلام آباد چلی جاتی ہیں۔
میزبان نے جب ان سے پوچھا کہ کیا انہوں نے کبھی مستقل طور پر کراچی منتقل ہونے کا سوچا ہے؟ تو صبا قمر نے فوراً ’استغفراللہ‘ کہتے ہوئے جواب دیا کہ انہیں سندھ کا دارالحکومت پسند نہیں۔
اداکارہ کی جانب سے کراچی کو ناپسند کرنے اور اس کے ذکر پر ’استغفراللہ‘ پڑھنے کے بعد سوشل میڈیا صارفین سمیت شوبز شخصیات نے بھی انہیں شدید تنقید کا نشانہ بنایا، جب کہ کئی افراد نے ان کی حمایت بھی کی۔
اسی تنازع پر معروف اداکارہ حنا خواجہ بیات نے حال ہی میں اپنے انسٹاگرام پر ایک ویڈیو شیئر کرتے ہوئے ردعمل دیا۔
ویڈیو میں انہوں نے کہا کہ ایک پرانی کہاوت ہے ’پہلے تولو پھر بولو‘، کیونکہ بعض اوقات ہم مذاق میں ایسی باتیں کہہ دیتے ہیں جن کے پیچھے کوئی تلخ حقیقت یا منفی رویہ چھپا ہوتا ہے۔
حنا خواجہ بیات کے مطابق لوگ درست کہہ رہے ہیں کہ صبا قمر کو کراچی کے بارے میں اس طرح بات نہیں کرنی چاہیے تھی، کیونکہ ’استغفراللہ‘ کہنا کراچی کے شہریوں کی دل آزاری کرتا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ وہ خود اپنے اردگرد ایسے کئی لوگوں کو جانتی ہیں جو کراچی والوں کے لہجے، شہر کی بدبو اور ٹوٹی ہوئی سڑکوں کا مذاق اڑاتے ہیں۔
اداکارہ کے مطابق وہ ساری عمر کراچی میں رہی ہیں، یہ ان کا شہر اور ان کا گھر ہے، انہوں نے کراچی کی بربادی اپنی آنکھوں سے دیکھی ہے اور روز دیکھ بھی رہی ہیں، لیکن اس کا یہ مطلب نہیں کہ وہ لاہور کی خوبصورتی اور ہریالی کی تعریف نہ کریں۔
انہوں نے کہا کہ وہ لاہور کی تعریف کرتی ہیں مگر اس کی اسموگ یا فضائی آلودگی کا مذاق نہیں اڑاتیں، کیونکہ کسی کو نیچا دکھا کر آپ بہتر نہیں بن سکتے۔
ان کے مطابق شہروں کے درمیان یہ تفریق ایک غیر ضروری لڑائی بن چکی ہے۔
حنا بیات نے کہا کہ کراچی ایک ایسا شہر ہے جہاں ملک کے ہر حصے سے لوگ اور مختلف طبقوں سے تعلق رکھنے والے افراد رہتے ہیں، یہ ایک ثقافتی امتزاج ہے جو پورے پاکستان کی نمائندگی کرتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ جو لوگ کراچی میں کام کرنے آتے ہیں، انہیں شہر پر تنقید کا حق ضرور ہے، مگر وہ تعمیری ہونی چاہیے۔
اپنے پیغام کے اختتام پر حنا بیات نے کہا کہ پاکستان ہمارا گھر ہے اور تمام شہر اس گھر کے مختلف کمرے ہیں، ہم چاہے کسی بھی شہر میں رہیں، ہمیں پورے ملک کا مالک بننا چاہیے، نہ کہ صرف اپنے اپنے شہر کا۔
انہوں نے مزید کہا کہ کراچی والوں کی روایت رہی ہے کہ وہ پاکستان کے ہر حصے کے لوگوں کے لیے آواز اٹھاتے ہیں، اس لیے دوسرے شہروں کے لوگوں کو بھی چاہیے کہ وہ کراچی کے لیے اپنی آواز بلند کریں۔
View this post on InstagramA post shared by Hina Bayat (@hinakhwajabayatofficial)