اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 09 اپریل 2025ء) کییف سے 9 اپریل بروز بُدھ موصول ہونے والی خبر رساں ایجنسی اے پی کی رپورٹ کے مطابق یوکرینی فوج نے ایسے دو چینی باشندوں کو گرفتار کر لیا ہے، جو مشرقی ڈونیٹسک کے علاقے میں روسی فوج کے ساتھ مل کر جنگ لڑ رہے تھے۔ فوج نے مزید کہا کہ اُس کے پاس ایسی اطلاعات موجود ہیں، جن کے مطابق روس کی فوج کے ساتھ مل کر یوکرین میں جنگ لڑنے والے چینی باشندوں کی تعداد اس سے کہیں زیادہ ہے۔

اس امر کا اعلان خود یوکرینی صدر وولودیمیر زیلنسکی نے منگل کو کیا تھا۔ تاہم چین کی طرف سے اس بارے میں فوری طور پر کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا ہے۔

بیجنگ کی لاعلمی

اس الزام کے بارے میں کہ یوکرین میں چین نے روس کو ہتھیار یا فوجی مہارت فراہم کی ہے، بیجنگ کو کچھ معلوم نہیں ہے۔

(جاری ہے)

یہ واضح نہیں ہے کہ آیا مذکورہ چینی باشندے اپنے طور پر لڑائی میں شامل ہوئے تھے۔

روس اور یوکرین دونوں ہی غیر ملکیوں کو اپنی فوج میں بھرتی ہونے کی اجازت دیتے ہیں۔

یوکرین جنگ: 100 یوکرینی فوجی اور غیر ملکی جنگجو ہلاک کر دیے، روسی رپورٹ

دریں اثناء یوکرینی صدر زیلنسکی نے اپنے اعلیٰ سفارت کار کو ''فوری طور پر بیجنگ سے اس بارے میں رابطہ کرنے کو کہا ہے۔‘‘ زیلنسکی نے کہا کہ چین ایران اور شمالی کوریا کے بعد روس کی فوج کو امداد کی پیشکش کرنے والا تیسرا ملک ہوگا۔

زیلنسکی کے مطابق ایران نے روس کو حملہ آور ڈرون فراہم کیے ہیں اور امریکہ اور جنوبی کوریا کے بقول شمالی کوریا نے روس کو اپنے فوجی فراہم کیے ہیں۔

فروری 2022 ء میں جب سے روس نے اپنے پڑوسی یوکرین پر مکمل حملے کا آغاز کیا، تو چین نے روس کو مضبوط سفارتی حمایت فراہم کی۔ بیجنگ نے توانائی اور صارفین کی اشیاء کی تجارت کے ذریعے روس کو اقتصادی لائف لائن کی پیشکش بھی کی ہے۔

یوکرین میں روسی میزائل حملے میں 18 افراد کی ہلاکت کا تین روزہ سوگ

ڈونیٹسک میں چینی فوجیوں کے ساتھ تصادم

یوکرینی صدر زیلنسکی نے اپنے بیان میں کہا کہ ڈونیٹسک کے قریب واقع تاراسیوکا اور بلوہوریوکا کے گاؤں میں چینی فوجیوں کے ساتھ جھڑپیں ہوئیں، جہاں 6 چینی فوجی اہلکاروں نے یوکرینی فوجیوں کو مصروف رکھا اور اس دوران دو چینی پکڑے گئے۔

یوکرین کے وزیر خارجہ اندری سیبیہا نے ایکس پر اپنی ایک پوسٹ میں کہا کہ ان کی وزارت نے چین کے چارج ڈی افیئرز کو طلب کر لیا ہے اور ان سے اس بارے میں تفصیلات پیش کرنے کو کہا ہے کہ ''چینی شہری روس کی حملہ آور، قابض فوج کا حصہ کیونکر بنے اور اس کی طرف سے کیسے لڑ رہے ہیں۔‘‘

’روس امن نہیں چاہتا، جارحیت کی غیر قانونی جنگ جاری رکھے ہوئے ہے‘

یوکرین کے وزیر خارجہ نے ایکس پر شائع کیے گئے اپنے بیان میں مزید کہا کہ یوکرین میں قیام امن کے لیے چینی کردار پر سوال کھڑا ہو گیا ہے جبکہ اس سے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے ایک مستقل رکن کے طور پر چین کی ساکھ بھی مجروح ہو گی۔

چین کا محتاط رویہ

چین کی وزارت خارجہ کے ترجمان لن ژیان نے کہا ہے کہ چین یوکرین کے ساتھ متعلقہ معلومات کی تصدیق کر رہا ہے۔ چینی وزارت خارجہ کے بیان میں مزید کہا گیا،''چینی حکومت نے ہمیشہ اپنے شہریوں سے کہا ہے کہ وہ مسلح تصادم والے علاقوں سے دور رہیں (اور) کسی بھی شکل میں مسلح تصادم میں ملوث ہونے سے گریز کریں۔

‘‘

روس کے خلاف جنگ میں شرکت، غیر ملکی رضاکاروں کی یوکرین آمد شروع

یوکرین کے صدر وولودیمیر زیلنسکی کی طرف سے روس کے ساتھ لڑنے والے دو چینی شہریوں کی گرفتار سے متعلق بیان سامنے آنے کے بعد ُبدھ کو چین نے اپنے شہریوں پر زور دیا کہ وہ تنازعات والے علاقوں میں جانے اور جنگوں میں حصہ لینے سے گریز کریں۔

ادارت عاطف بلوچ

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے یوکرین میں زیلنسکی نے یوکرین کے نے روس کو کی طرف سے فراہم کی نے اپنے دو چینی کے ساتھ کہا ہے

پڑھیں:

چین کا اہم اقدام؛ بھارتی معیشت کے لیے خطرے کی گھنٹی بج گئی

چین نے ایک اہم تجارتی فیصلہ کیا ہے، جو بھارتی معیشت کے لیے خطرے کی علامت ثابت ہو سکتا ہے۔

بھارت کو نایاب دھاتوں کی برآمد پر چین نے پابندی لگا دی ہے، جس کے بعد اب بھارتی آٹو انڈسٹری شدیدبحران کاشکار ہے۔ آٹو انڈسٹری میں چین پر انحصار نے بھارت کو بے بس کر دیا ہے اور بھارت کی الیکٹرک گاڑیوں کی تیاری متاثر ہونے سے صنعت میں ہلچل مچ گئی ہے۔

چینی فیصلے کے بعد ای وی موٹرز کے لیے درکار نایاب میگنٹس کی سپلائی معطل ہے جس سے بھارت کی روایتی گاڑیوں کی پیداوار بھی پابندی سے متاثر ہو رہی ہے۔ نایاب دھاتوں کی برآمد پر پابندی کے چینی فیصلے کے بعد بھارت کے پاس کوئی متبادل نہیں ہے، جس کے باعث بھارتی آٹو انڈسٹری کا شور سنائی دے رہا ہے اور صنعت کاروں نے حکومت سے فوری مداخلت کا مطالبہ کیا ہے۔

چینی اقدام سے بھارتی کارخانوں کی بندش کے خدشے کے ساتھ ساتھ روزگار پر بھی منفی اثرات   رونما ہو رہے ہیں۔ چین کی پابندی سے مودی سرکار کے میک اِن انڈیا کے دعووں کو بڑا جھٹکا لگا ہے اور  بھارت میں گاڑیوں کی قیمتوں میں ممکنہ اضافہ متوقع  ہے۔

چین کے اقدام سے بھارت کی صنعتی خودمختاری پر بھی سوالیہ نشان لگ گیا ہے اور ایک بار پھر بھارتی صنعت غیر ملکی رحم و کرم پر ہے۔ چین کی پابندی سے بھارت کا صنعتی خواب چکنا چور ہو گیا ہے۔

یاد رہے کہ بھارت کی الیکٹرک گاڑیوں اور روایتی آٹو پروڈکشن کا دار و مدار انہی نایاب دھاتوں پر ہے اور چین دنیا بھر میں ان دھاتوں کا سب سے بڑا سپلائر ہے۔ بھارت کی آٹو انڈسٹری سپلائی چین متاثر ہونے، پیداوار سست اور روزگار پر منفی اثرات سامنے آنے لگے  ہیں۔

مودی حکومت پر سوالات اٹھنے لگے ہیں کہ کیا صنعتی خود کفالت صرف ایک نعرہ تھا؟  کیا مودی سرکار نے غیر ملکی انحصار کے خطرات کو نظرانداز کیا؟

اقتصادی ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر متبادل نہ ملا تو بھارت کی آٹو انڈسٹری کو مزید بڑے معاشی نقصانات کا سامنا ہو سکتا ہے۔

کیا مودی سرکار چینی انحصار سے نکل پائے گی؟، بظاہر یہ مشکل لگتا ہے کیوں کہ میک ان انڈیا کے نعرے کی حقیقت چین ہی کی مرہون منت ہے۔

متعلقہ مضامین

  • چینی وزارت  دفاع کا تائیوان کی ڈی پی پی انتظامیہ کے لئے انتباہ
  • امریکہ سے تجارتی کشیدگی کے باعث چینی برآمدات متاثر
  • چینی قوم کی وحدت کا تصور ثقافت اور اخلاق سے ہم آہنگ ہے، چینی میڈیا
  • چین کا اہم اقدام؛ بھارتی معیشت کے لیے خطرے کی گھنٹی بج گئی
  • دوسرے بڑے شہر پر اب تک کا سب سے بڑا حملہ، بڑا نقصان ہو گیا
  • خارکیف کی کثیرالمنزلہ، نجی رہائشی اور تعلیمی عمارات پر روس کا مہلک حملہ
  • روس کا یوکرین پر اب تک کا سب سے طاقتور حملہ، 5 ہلاکتیں اور 20 زخمی
  • یوکرین پر بڑا روسی حملہ، پانچ افراد ہلاک،۔متعدد زخمی
  • چین اور یورپی یونین کے درمیان  تین ” اہم معاملات ” میں پیش رفت
  • چین امریکا تجارتی مذاکرات پیر کو لندن میں ہوں گے