ابوظبی میں ہیروں کی نمائش میں نایاب نیلے ہیرے کے چرچے کیوں؟
اشاعت کی تاریخ: 9th, April 2025 GMT
متحدہ عرب امارات کے دارالحکومت ابو ظبی میں منعقد ہونے والی 10 کروڑ ڈالر مالیت کے دنیا کے نایاب ہیروں کی نمائش میں نایاب نیلا ہیرا پیش کر دیا گیا۔
سدبیز کی نمائش میں پیش کیے گئے آٹھ ہیروں کا مجموعی وزن 700 قیراط سے زیادہ ہے۔ تاہم، جنوبی افریقا سے لایا گیا 10 قیراط کا نایاب نیلا ہیرا نمائش دیکھنے آنے والے افراد کی توجہ کا مرکز بنا رہا، جو کہ اب تک دریافت ہونے والا سب سے اہم نیلا ہیرا قرار دیا جا رہا ہے۔
سدبیز کے مطابق رواں برس مئی میں اس ہیرے کی 2 کروڑ ڈالر میں نیلامی متوقع ہے۔
کمپنی کے شمالی امریکا، یورب اور مشرقِ وسطیٰ میں جواہرات کے سربراہ کوئگ بروننگ کا کہنا تھا کہ انہوں نے اس نمائش کے لیے ابو ظہبی کا انتخاب کرنے کی وجہ اس علاقے کے لوگوں کی ہیروں میں دلچسپی ہے۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
آسٹریلیا : سطح سمندر بلند ہونے سے 15 لاکھ افراد خطرات کا شکار
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
250916-06-15
کینبرا (انٹرنیشنل ڈیسک) آسٹریلیا کی قومی موسمیاتی خطرات کی رپورٹ میں خبردار کیا گیا ہے کہ موسمیاتی تبدیلی کے باعث سمندر کی سطح بلند ہونے اور سیلاب سے 2050 ء تک آسٹریلیا کے 15 لاکھ شہری متاثر ہوں گے۔ یہ رپورٹ ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب ملک رواں ہفتے زہریلی گیسوں کے اخراج میں کمی کے نئے اہداف جاری کرنے والا ہے۔ رپورٹ کے مطابق بڑھتا درجہ حرارت آسٹریلیا کی 2 کروڑ 70 لاکھ سے زائد آبادی پر مسلسل اور باہم جڑے ہوئے اثرات مرتب کرے گا۔ آسٹریلوی وزیر کرس باؤون نے کہا کہ ہم اب موسمیاتی تبدیلی کے اثرات کو دیکھ رہے ہیں۔ یہ کوئی پیش گوئی یا تخمینہ نہیں رہا، یہ ایک زندہ حقیقت ہے اور اب اس کے اثرات سے بچنا ممکن نہیں رہا۔ تحقیق میں بتایا گیا کہ 2050 ء تک ساحلی علاقوں میں مقیم 15 لاکھ افراد براہ راست خطرے سے دوچار ہوں گے جبکہ 2090 ء تک یہ تعداد بڑھ کر 30 لاکھ ہو سکتی ہے۔ آسٹریلیا میں جائداد کی مالیت کو 2050 ء تک 611 ارب آسٹریلوی ڈالر (406 ارب امریکی ڈالر) کا نقصان پہنچنے کا خدشہ ظاہر کیا گیا ہے جو 2090 ء تک 770 ارب ڈالر تک بڑھ سکتا ہے۔مزید یہ کہ اگر درجہ حرارت میں 3 ڈگری سینٹی گریڈ تک اضافہ ہوا تو صرف سڈنی میں گرمی سے اموات کی شرح میں 400 فیصد سے زائد اضافہ ہو سکتا ہے۔ دنیا کے سب سے بڑے فوسل فیول برآمد کنندگان میں شمار ہونے والے آسٹریلیا پر طویل عرصے سے تنقید کی جا رہی ہے کہ اس نے موسمیاتی اقدامات کو سیاسی اور معاشی بوجھ سمجھا تاہم بائیں بازو کی لیبر حکومت نے حالیہ برسوں میں زہریلی گیسوں کے اخراج میں کمی اور قابل تجدید توانائی کے منصوبوں پر توجہ دی ہے۔ یہ رپورٹ پیر کو اس وقت سامنے آئی جب آسٹریلیا اپنے زہریلی گیسوں کے اخراج میں کمی کے نئے اہداف پیرس معاہدے کے تحت پیش کرنے کی تیاری کر رہا ہے اور ماہرین توقع کر رہے ہیں کہ اہداف پہلے سے زیادہ بلند ہوں گے۔