اسلام آباد(نیوز ڈیسک) پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے دریائے سندھ سے مجوزہ کینال کی تعمیر کے خلاف قومی اسمبلی میں ایک قرارداد اسپیکر آفس میں جمع کرا دی ہے۔

قرارداد قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف عمر ایوب خان، پارلیمانی لیڈر زرتاج گل، علی محمد خان، مجاہد خان اور دیگر اراکین کے دستخطوں سے جمع کرائی گئی۔

قرارداد میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ چولستان کینال منصوبے پر مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس فوری طور پر بلایا جائے تاکہ اس اہم قومی معاملے کو حل کیا جا سکے۔

متن کے مطابق، اجلاس پندرہ دن کے اندر طلب کیا جائے اور اس دوران سندھ کے کینال منصوبے پر تحفظات کو دور کیا جائے۔ قرارداد میں کہا گیا ہے کہ جب تک مشترکہ مفادات کونسل سے اس منصوبے کی باقاعدہ منظوری حاصل نہیں ہو جاتی، منصوبے پر کام روکا جائے۔

مزید یہ کہ ارسا اتھارٹی کی جانب سے جاری کردہ پانی کی دستیابی کے سرٹیفیکیٹ پر ساٹھ روز کے اندر ایک غیر جانبدار آڈٹ کرانے کا مطالبہ بھی قرارداد میں شامل ہے۔

قرارداد کے متن میں یہ بھی واضح کیا گیا ہے کہ جب تک 1991 کے پانی کی تقسیم کے معاہدے پر مکمل طور پر عمل درآمد نہیں ہوتا، اور کوٹری بیراج کے ڈاؤن اسٹریم سے 10 ملین ایکڑ فٹ پانی کا بہاؤ یقینی نہیں بنایا جاتا، اس وقت تک اس منصوبے پر عمل درآمد روک دیا جائے۔

پی ٹی آئی کی طرف سے یہ اقدام سندھ کے خدشات اور وفاقی وحدت کے اصولوں کے تحفظ کے پیشِ نظر کیا گیا ہے۔

Post Views: 2.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: گیا ہے

پڑھیں:

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کا صوبے کی تمام سیاسی جماعتوں کے قائدین سے رابطہ، جرگہ بلانے کا فیصلہ

پشاور:

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا سہیل آفریدی نے صوبے میں امن و امان کی صورتحال کے حوالے سے مختلف سیاسی جماعتوں کے قائدین سے ٹیلیفونک رابطے کیے اور صوبائی اسمبلی کی اِن ہاؤس کمیٹی کے تحت تمام سیاسی جماعتوں کے قائدین پر مشتمل جرگہ بلانے کا فیصلہ کیا گیا۔

وزیر اعلیٰ نے عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی صدر سینیٹر ایمل ولی خان سے بھی ٹیلیفون پر گفتگو کی جس میں صوبے کی امن و امان کی مجموعی صورتحال پر تفصیلی تبادلہ خیال ہوا۔

اس موقع پر وزیر اعلیٰ نے سینیٹر ایمل ولی خان کو اسپیکر خیبر پختونخوا اسمبلی کی جانب سے منعقد کی جانے والی آل پارٹیز کانفرنس (اے پی سی) میں شرکت کی دعوت دی، سینیٹر ایمل ولی خان نے کہا کہ پارٹی سے مشاورت کے بعد اے پی سی میں شرکت سے متعلق فیصلہ کیا جائے گا۔

وزیر اعلیٰ سہیل آفریدی نے بتایا کہ انہوں نے صوبے کے دیگر سیاسی رہنماؤں، جن میں مولانا فضل الرحمٰن، سراج الحق، امیر مقام، آفتاب شیرپاؤ اور محمد علی شاہ باچا شامل ہیں، سے بھی رابطے کیے ہیں۔ ان تمام رہنماؤں سے صوبے کی امن و امان کی صورتحال پر تفصیلی گفتگو ہوئی۔

وزیر اعلیٰ کا کہنا تھا کہ صوبے میں امن کے قیام پر کوئی دو رائے نہیں، امن و استحکام حکومت کی اولین ترجیح ہے۔ان کا کہنا تھا کہ اختلافِ رائے جمہوریت کا حسن ہے مگر امن سب کا مشترکہ ہدف ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ اسپیکر صوبائی اسمبلی کی جانب سے تمام سیاسی رہنماؤں کو باضابطہ طور پر اے پی سی میں شرکت کی دعوت دی جائے گی۔ وزیر اعلیٰ نے اس عزم کا اظہار کیا کہ تمام فریقین کو ساتھ لے کر صوبے میں پائیدار امن اور استحکام یقینی بنایا جائے گا۔

متعلقہ مضامین

  • سینیٹ اجلاس کل منگل، قومی اسمبلی کا اجلاس بدھ کو طلب کرنے کا فیصلہ
  • ای چالان کیخلاف متفقہ قرارداد کے بعد کے ایم سی کا یوٹرن
  • ای چالان کی قرارداد پر غلطی سے دستخط ہو گئے، کے ایم سی کی وضاحت
  • جماعت اسلامی کا احتجاجی مارچ ‘ ریڈ لائن منصوبہ فوری مکمل و حتمی تاریخ دینے کا مطالبہ
  • لاہورمیں الیکٹرک ٹرام منصوبہ مؤخر، فنڈز سیلاب متاثرین کو منتقل
  • لاہورمیں زیرِ زمین پانی کی سطح بلند کرنے کے لیے نیا منصوبہ شروع
  • لاہور میں زیر زمین پانی کی سطح بلند کرنے کا منصوبہ 
  • ذاتی مفادات کی سیاست چھوڑ کر قومی مفاد کے لیے کام کریں، رانا ثنا اللہ کی پی ٹی آئی رہنماؤں کو تلقین
  • وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کا صوبے کی تمام سیاسی جماعتوں کے قائدین سے رابطہ، جرگہ بلانے کا فیصلہ
  • امریکا میں 5 لاکھ الّومارنے کے منصوبے پر کڑی تنقید