گرفتار ملزمان کے میڈیا انٹرویوز پر پابندی عائد
اشاعت کی تاریخ: 10th, April 2025 GMT
خیبرپختونخوا میں پولیس افسران اور اہلکاروں کے سوشل میڈیا کی غیر ضروری استعمال کرنے پر پابندی عائد کرتے ہوئے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر مواد شیئر نہ کرنے کے احکامات جاری کردیئے گئے۔
تفصیل کے مطابق اے آئی جی خیبرپختونخوا نے کے پی پولیس افسران واہلکاروں کی سوشل میڈیا کے استعمال پر پابندی عائد کردی ساتھ ہی زیر حراست ملزمان کے میڈیا انٹرویوز پر بھی پابندی لگادی ہے۔
اے آئی جی انٹرنل اکاونٹیبلیٹی برانچ عالم شنواری نے ڈی پی اوز، یونٹس سربراہان کو خط لکھ دیا، خط کے متن کے مطابق کیپی پولیس سوشل میڈیا پالیسی کی وقتا فوقتا ہدایات جاری کی جاتی رہی ہیں۔
نہریں نکالنے کے منصوبے کیخلاف قرارداد ایجنڈے میں شامل نہ کرنے پر پیپلزپارٹی کا قومی اسمبلی میں احتجاج
عالم شنواری نے خط میں لکھا کہ ڈی پی اوز سوشل میڈیا مانیٹرنگ یونٹس قائم کریں اور اس مانیٹرنگ یونٹس سے پولیس افسران، اہلکاروں کی سوشل میڈیا سرگرمیوں پر نظر رکھیں۔
عالم شنواری نے خط میں لکھا کہ سوشل میڈیا پالیسی کی کسی بھی خلاف ورزی کی صورت میں سخت کارروائی ہوگی اس لیے پولیس افسران، اہلکار غیر ضروری سوشل میڈیا، واٹس ایپ گروپس کا استعمال بند کریں۔
عالم شنواری کی جانب سے جاری کردہ خط کے متن کے مطابق ہر قسم کی سوشل میڈیا ایپس اور گروپس کے استعمال پر پابندی ہے، خلاف ورزی سے پولیس اہلکاروں کی حفاظت، سلامتی کو بھی شدید خطرات ہیں۔
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: پولیس افسران عالم شنواری سوشل میڈیا پر پابندی
پڑھیں:
بھارت کو بڑا جھٹکا، چین نے نایاب دھاتوں کی برآمد پر پابندی عائد کردی
چین نے بھارت کو نایاب دھاتوں کی برآمد پر پابندی عائد کر دی ہے، جس کے بعد بھارت کی آٹو انڈسٹری ایک سنگین بحران سے دوچار ہوگئی ہے۔ اخبار اکانومک ٹائمز کے مطابق یہ اقدام بھارتی معیشت کے لیے خطرے کی گھنٹی ثابت ہو رہا ہے کیونکہ بھارت کی الیکٹرک گاڑیوں اور روایتی آٹو مصنوعات کی پیداوار کا دار و مدار انہی نایاب دھاتوں پر ہے، جن میں چین دنیا کا سب سے بڑا سپلائر ہے۔
چین کی پابندی کے باعث بھارت میں ای وی (الیکٹرک وہیکل) موٹرز کے لیے ضروری میگنٹس کی سپلائی معطل ہو گئی ہے، جس سے نہ صرف الیکٹرک گاڑیوں کی تیاری متاثر ہوئی ہے بلکہ روایتی گاڑیوں کی پیداوار پر بھی منفی اثرات پڑ رہے ہیں۔ بھارتی آٹو انڈسٹری میں ہلچل مچ گئی ہے اور کارخانوں کی بندش کے خدشات کے ساتھ روزگار پر بھی گہرے منفی اثرات سامنے آ رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیے جنوبی ایشیا میں بھارت کے اثرورسوخ میں کمی، چین نے بازی پلٹ دی، امریکی تھنک ٹینک کی رپورٹ
یہ صورتحال مودی سرکار کے میک ان انڈیا کے دعوے کو ایک بڑا جھٹکا دے رہی ہے اور صنعتی خودمختاری کے حوالے سے سوالیہ نشان لگا رہی ہے۔ صنعتی ماہرین کا کہنا ہے کہ بھارت کی آٹو انڈسٹری چین کی نایاب دھاتوں پر مکمل انحصار کرتی ہے اور اس کا کوئی فوری متبادل موجود نہیں، جو بھارت کے صنعتی خواب کو چکنا چور کر سکتا ہے۔
مودی حکومت پر سوال اٹھنے لگے ہیں کہ کیا صنعتی خود کفالت کا نعرہ صرف دعوے تک محدود ہے؟ کیا حکومت نے غیر ملکی انحصار کے خطرات کو نظر انداز کیا؟ اگر جلد متبادل نہ ملا تو بھارت کی آٹو صنعت کو مزید بڑے معاشی نقصانات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
یہ بھی پڑھیے بھارت کو شدید دھچکا، چین نے لداخ کے اہم حصے اپنے نام کر لیے
ماہرین اور صنعتکار حکومت سے فوری مداخلت کا مطالبہ کر رہے ہیں تاکہ اس بحران سے نمٹا جا سکے اور بھارت کی صنعتی خودمختاری کو یقینی بنایا جا سکے۔ سوال یہ بھی اٹھ رہا ہے کہ کیا مودی سرکار چینی انحصار سے نکلنے میں کامیاب ہو پائے گی یا یہ نعرے صرف ’میک ان انڈیا‘ کے دعوے تک ہی محدود رہیں گے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بزنس بھارت چین