گرینڈ ہیلتھ الائنس میں شامل 40 تنظیموں نے ہسپتالوں کے آؤٹ ڈور بند کر دیئے
اشاعت کی تاریخ: 10th, April 2025 GMT
ڈاکٹرز رہنماوں کا کہنا ہے کہ ہم نے جناح اور جنرل ہسپتال کے آؤٹ ڈور سے ڈاکٹرز اور عملہ اور نرسوں کو وڈرا کر لیا ہے، دیکھتے ہیں حکومت آؤٹ ڈورز ڈاکٹرز، نرسز اور پیرامیڈیکل سٹاف کے بغیر کیسے چلاتی ہے۔ ڈاکٹر سلمان حسیب نے کہا کہ پھر تو ہم یہ کہتے ہیں کہ حکومت سے حکومت نہیں چل رہی تو اس کو بھی آؤٹ سورس کر دیا جائے پورا صوبہ آؤٹ سورس کر دیا جائے اور ملک آؤٹ سورس کر دیا جائے۔ اسلام ٹائمز۔ لاہور میں مال روڈ پر فیصل چوک میں ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن اور گرینڈ ہیلتھ الائنس کا دھرنا جاری ہے۔ اس موقع پر الائنس میں شامل 40 تنظیموں نے ہسپتالوں کے آؤٹ ڈور بند کر دیئے ہیں اور تمام تنظیموں نے متفقہ فیصلہ کیا ہے کہ لاہور جنرل ہسپتال اور جناح ہسپتال کے آؤٹ ڈور کا بائیکاٹ آج سے شروع کر دیا گیا ہے۔ اس کیساتھ ساتھ اضلاع ڈویژن اور ڈسٹرکٹ لیول پر بھی سروسز کے بائیکاٹ کر دیا گیا ہے۔ فیصلے میں پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن بھی شامل ہو گئی ہے۔ الائنس کے چیئرمین ڈاکٹر سلمان حسیب چودھری نے کہا کہ اس کے علاوہ کوئی چارہ نہیں، کئی روز سے کھلے آسمان تلے پنجاب سے آئے ہوئے عورتیں، مرد اور بچے بیٹھے ہیں، مگر حکومت ٹس سے مس نہیں ہو رہی۔ کسی نے پوچھا تک نہیں کہ کیا لینے آئے ہو اور اب سینہ زوری کرتے ہوئے محکمہ پرائمری اینڈ سیکنڈری ہیلتھ 315 بنیادی مراکز صحت کو مریم نواز ہسپتال کا نام دے کر آؤٹ سورس کر رہا ہے اور پرائیویٹ مافیا کے حوالے کر رہا ہے، جو منظور نہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے جناح اور جنرل ہسپتال کے آؤٹ ڈور سے ڈاکٹرز اور عملہ اور نرسوں کو وڈرا کر لیا ہے، دیکھتے ہیں حکومت آؤٹ ڈورز ڈاکٹرز، نرسز اور پیرامیڈیکل سٹاف کے بغیر کیسے چلاتی ہے۔ ڈاکٹر سلمان حسیب نے کہا کہ پھر تو ہم یہ کہتے ہیں کہ حکومت سے حکومت نہیں چل رہی تو اس کو بھی آؤٹ سورس کر دیا جائے پورا صوبہ آؤٹ سورس کر دیا جائے اور ملک آؤٹ سورس کر دیا جائے۔ انہوں نے بتایا کہ ڈویژنل سطح پر بھی ہسپتالوں کی آؤٹ ڈورز کا بائیکاٹ کر دیا گیا ہے، حکومت نہ مانی تو پورا پنجاب بند کر دیں گے، ہم غریب مریضوں کی جنگ لڑ رہے ہیں، عوام ہمارا ساتھ دیں اور ہمارے ساتھ آ کر بیٹھیں۔ یاد رہے کہ ڈاکٹرز اور پیرا میڈیکس ہسپتالوں کی پرائیویٹائزیشن کیخلاف سراپا احتجاج ہیں۔ آج لاہور میں مال روڈ کے مرکزی دھرنے کے علاوہ بھی لاہور میں چار مختلف مقامات پر مظاہرے کئے گئے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: ا ؤٹ سورس کر دیا جائے کے ا ؤٹ ڈور نے کہا کہ
پڑھیں:
بھارت کے ایک دن میں ایف بی آر پر 1684 سائبر حملے ناکام کر دیئے گئے
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن)سینیٹر سلیم مانڈوی والا کی زیرِ صدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا اجلاس ہوا، جس میں ممبر ایف بی آر ڈاکٹر حامد عتیق سرور نے بتایا بھارت نے ایک دن میں ایف بی آر پر 1684 سائبر حملے کیے، بھارت کی پوری کوشش کے باوجود ایف بی آر کا نہ سسٹم بیٹھا اور نہ ہی کوئی ڈیٹا لیک ہوا۔
دوران اجلاس صدر کراچی چیمبر جاوید بلوانی نے کہا کہ ڈیجیٹل انوائسنگ سے ہمارے بزنس سیکریٹ لیک ہونے کا خدشہ ہے۔جس پر ممبر ایف بی آر ڈاکٹر حامد عتیق سرورنے جواب دیا کہ یہ سارا ڈیٹا سیلز ٹیکس کے الیکٹرانک طریقہ کار کے تحت فائل کیا جاتا ہے، یہ ڈیٹا کبھی لیک نہیں ہوا تو پرال سے کس طرح لیک ہو سکتا ہے، ٹیکس دہندہ کا ڈیٹا ایف بی آر کے پاس مکمل محفوظ ہے۔
نور مقدم قتل کیس کے مجرم ظاہر جعفر کو نفسیاتی طور پر صحت مند قرار دے دیا گیا
صدر کراچی چیمبر جاوید بلوانی نے مزید سوال کیا کہ ایف بی آر بتائے فلائنگ انوائسنگ کا حجم کیا ہے؟
ممبر ایف بی آر ڈاکٹر حامد عتیق سرور نے جواب دیا کہ گزشتہ مالی سال 857 ارب روپے کی فلائنگ انوائسنگ پکڑی گئیں جبکہ 24-2023ء میں 1 ہزار 313 ارب روپے کی فلائنگ انوائسنگ پکڑی گئیں، ٹیکس فراڈ کی ایف آئی آر درج ہوئیں، گرفتاریاں ہوئیں اور لوگ جیل گئے۔
صدر فیصل آباد چیمبر نے کہا کہ آپ کو معلوم ہے کہ ٹیکس افسران نوٹس کیوں دیتے ہیں اور معاملہ کس طرح حل ہوتا ہے؟
ممبر ایف بی آر ڈاکٹر حامد عتیق سرور نے جواب دیا کہ ایف بی آر کے گزشتہ 20 دنوں میں بہت زیادہ افسران کو معطل کیا گیا ہے، ملک میں 2 لاکھ سیلز ٹیکس دہندہ ہیں جن میں سے 60 ہزار ٹیکس ادا کرتے ہیں، 3 لاکھ صنعتی اور 50 لاکھ کمرشل کنکشنز ہیں، صرف 5 فیصد اصل مالکان کے نام پر ہیں۔
پاکستان میں ہر سال 11 ہزار خواتین بوجہ حمل و زچگی موت کا شکار ہو جاتی ہیں، پاپولیشن کونسل
انہوں نے کہا کہ صنعتی پیداوار جانچنے کے لیے 400 فیکٹریوں پر 900 افراد کو تعینات کیا ہے، 484 گھی اور خوردنی تیل کی فیکٹریاں ہیں، ٹاپ 20 پر عملہ تعینات کیا گیا ہے، ایف بی آر کے عملے کی سخت نگرانی کی جاتی ہے، 10 دن بعد تبدیل کر دیے جاتے ہیں، ایف بی آر صرف صنعتی پیداوار کا اندازہ کرنا چاہتا ہے تاکہ ٹیکس چوری کو روکا جا سکے۔
مزید :