— فائل فوٹو

سندھ ہائی کورٹ نے این اے 241 کے نتائج میں مبینہ دھاندلی سے متعلق کیس کی اگلی سماعت پر الیکشن کمیشن سمیت دیگر سے دلائل طلب کر لیے۔

این اے 241 میں مبینہ انتخابی دھاندلی سے متعلق پاکستان تحریکِ انصاف کے رہنما خرم شیر زمان کی الیکشن پٹیشن کی منتقلی کے خلاف درخواست کی سماعت ہوئی۔

عدالت نے استفسار کیا کہ الیکشن ٹریبونل کے قیام کے طریقہ کار میں ترمیم سے متعلق لاہور ہائی کورٹ کا فیصلہ کہاں ہے؟

جس کے جواب میں درخواست گزار کے وکیل نے کہا ہے کہ عدالت نے قرار دیا کہ الیکشن ٹریبونلز کو ریگولیٹ کرنا ہائی کورٹ کا دائرہ اختیار ہے۔

عدالت کی جانب سے ریمارکس میں کہا گیا ہے کہ پہلے ہم یہ دیکھیں گے کہ یہ معاملہ ہمارے دائرہ اختیار میں آتا ہے یا نہیں، ٹریبونلز کا قیام چیف جسٹس ہائی کورٹس کی مشاورت سے کیا جاتا ہے۔

عدالت کی جانب سے کہا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن ہائی کورٹ کے انتظامی دائرہ اختیار میں نہیں آتا، الیکشن ٹریبونل کے قیام سے قبل عدالت مداخلت نہیں کرتی ہے۔

جس کے جواب میں درخواست گزار کے وکیل نے کہا ہے کہ الیکشن پٹیشن کی منتقلی الیکشن پراسس کا حصہ نہیں، اس لیے عدالت کے دائرہ اختیار میں آتا ہے۔

سماعت کے دوران قائم مقام چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ نے کہا کہ ججز کو پسند نا پسند کی بنیاد پر منتخب کرنے کا سلسلہ بند ہونا چاہیے۔

قائم مقام چیف جسٹس نے کہا کہ ججز پر اعتماد ہونا چاہیے ورنہ یہ سسٹم نہیں چلے گا، اب نیا طریقہ شروع ہو گیا ہے، جج کے خلاف ریفرنس فائل کر کے رجسٹرار کو کہا جاتا ہے ہمارے کیسز اس جج کے سامنے نہ لگائے جائیں۔

اس کے ساتھ ہی وکیل درخواست گزار علی لاکھانی ایڈووکیٹ کے دلائل مکمل ہو گئے۔

عدالت نے درخواست کی سماعت 8 مئی تک ملتوی کر دی۔

.

ذریعہ: Jang News

کلیدی لفظ: دائرہ اختیار ہائی کورٹ کہ الیکشن نے کہا

پڑھیں:

قومی اسمبلی اور سینیٹ سے ڈی نوٹیفائی کرنیکا معاملہ؛ عمر ایوب، شبلی فراز کا پشاور ہائیکورٹ سے رجوع

پشاور:

پی ٹی آئی رہنما عمر ایوب اور شبلی فراز نے ڈی نوٹیفائی کرنے کے اقدام کے خلاف پشاور ہائیکورٹ سے رجوع کرلیا۔

عمر ایوب اور شبلی فراز نے بشیر وزیر ایڈووکیٹ کی وساطت سے درخواستیں دائر کر دیں جس میں الیکشن کمیشن، اسپیکر قومی اسمبلی اور چیئرمین سینیٹ کو فریق بنایا گیا ہے۔

درخواست میں موقف اپنایا ہے کہ 5 اگست کو الیکشن کمیشن نے اپوزیشن لیڈر قومی اسمبلی عمر ایوب اور سینیٹر شبلی فراز کو نااہلی کیا، الیکشن کمیشن فیصلے کو عمر ایوب اور شبلی فراز نے پشاور ہائیکورٹ میں چیلنج کیا جس پر پشاور ہائیکورٹ نے 6 اگست کو الیکشن کمیشن کو دونوں درخواست گزاروں کے خلاف مزید کارروائی سے روک دیا۔

پشاور ہائیکورٹ نے احکامات جاری کیے کہ الیکشن کمیشن 5 اگست نوٹیفکیشن پر مزید کارروائی نہ کریں، عدالتی احکامات کے بعد اسپیکر قومی اسمبلی نے درخواست گزار عمر ایوب اور چیئرمین سینیٹ نے شبلی فراز کو ڈی نوٹیفائی کرکے ان کی سیٹ خالی قرار دے دی۔

درخواست میں موقف اپنایا گیا کہ عدالتی احکامات کے باوجود اسپیکر قومی اسمبلی اور سینیٹ چیئرمین کا اقدام توہین عدالت ہے۔

متعلقہ مضامین

  • سزاؤں کے بعد نااہلی کے نوٹیفکیشن کیخلاف درخواست پر الیکشن کمیشن سمیت دیگر کو نوٹس
  • سزاؤں کے بعد نااہلی کے نوٹیفکیشن کے خلاف درخواست پر الیکشن کمیشن عدالت طلب
  • سپریم کورٹ کے فیصلے کے تحت اسپیکر کے ریفرنس کے بغیر کسی ممبر کو نااہل نہیں کیا جاسکتا، پشاور ہائی کورٹ
  • بی جے پی انتخابی عمل میں دھاندلی کیلئے الیکشن کمیشن کو استعمال کررہی ہے، تیجسوی یادو
  • ضمنی انتخابات: الیکشن کمیشن نے پوسٹل بیلٹ پیپر کے لیے درخواست جمع کرانے کی تاریخ مقرر کردی
  • پشاور ہائی کورٹ کا سینیٹ اور قومی اسمبلی کے نئے اپوزیشن لیڈرز کی تقرری روکنے کا حکم
  • کراچی میں سینئر وکیل کے قتل میں نامزد ملزم کی پشاور ہائیکورٹ میں راہداری ضمانت کی درخواست
  • یاسین ملک کی سزائے موت کی درخواست پر دہلی ہائی کورٹ میں سماعت
  • قومی اسمبلی اور سینیٹ سے ڈی نوٹیفائی کرنیکا معاملہ؛ عمر ایوب، شبلی فراز کا پشاور ہائیکورٹ سے رجوع
  • عامر لیاقت کی مبینہ ویڈیو وائرل کرنے کا کیس، عدالت نے یاسر شامی کو بری کر دیا