خیبر پختونخوا میں پولیس سرٹیفکیٹ بنوانے کی فیس مقرر
اشاعت کی تاریخ: 11th, April 2025 GMT
کرایہ داری فارم کی فیس 2 ہزار، بیرون ملک جانے کے لئے پولیس کلیرئنس سرٹیفکیٹ کی فیس تین ہزار، سرکاری ملازمت کی ویریفکیشن فیس ایک ہزار جبکہ ویزہ پراسیس کی تصدیق کی بھی فیس مقرر کردی گئی۔ اسلام ٹائمز۔ خیبر پختونخوا حکومت نے پولیس کلیرنس، کریکٹر سرٹیفکیٹ اور ویزہ کلیرنس کے لیے 3 ہزار روپے سرکاری فیس مقرر کردی۔ تفصیلات کے مطابق کرایہ داری فارم کی فیس 2 ہزار، بیرون ملک جانے کے لئے پولیس کلیرئنس سرٹیفکیٹ کی فیس تین ہزار، سرکاری ملازمت کی ویریفکیشن فیس ایک ہزار جبکہ ویزہ پراسیس کی تصدیق کی بھی فیس مقرر کردی گئی۔ اس سے قبل پشاور پولیس لائن اور پال آفس یعنی پولیس اسسٹنس لائن سے یہ تمام سہولیات شہریوں کو مفت مسیر آتی تھیں لیکن صوبائی کابینہ کی منظوری کے بعد پہلی بار شہریوں کے لئے کسی بھی قسم کی پولیس ویریفکیشن یا ویزہ سمیت تصدیقی سرٹیفکیٹ حاصل کرنے کےلئے فیس ادا کرنی ہوگی۔ پشاور میں پولیس سہولت مرکز میں فیس ادائیگی کا باقاعدہ آغاز بھی کردیا گیا محکمہ داخلہ خیبر پختونخوا نے فیسیں مقرر ہونے کے حوالے سے باقاعدہ اعلامیہ جاری کردیا۔
.ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
خیبر پختونخوا میں کسی آپریشن کی اجازت نہیں دیں گے ، گنڈا پور
ادارے سرحدوں کی حفاظت کریں، اے پی سی کا بائیکاٹ کرنے والوںکیلئے ہمارے دروازے کھلے ہیں
محسن نقوی کرکٹ کے فیصلے کر سکتے ہیں، فلائی اوور بنا سکتے ہیں ہمارے صوبے کے فیصلے نہیں کر سکتے، گفتگو
وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ صوبے میں کسی قسم کے آپریشن کی اجازت نہیں دیں گے۔ ادارے سرحدوں کی حفاظت کریں۔آل پارٹیز کانفرنس کے بعد علی امین گنڈاپور نے میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ اے پی سی کا جنہوں نے بائیکاٹ کیا، ان کے لیے ہمارے دروازے کھلے ہیں۔ آج کی کانفرنس صرف امن و امان کے حوالے سے تھی۔انہوں نے کہا کہ ماضی میں دہشتگردی کے خلاف آپریشن ہوا۔ دہشت گردی سے ہمارے صوبے کا بے حد نقصان ہوا ہے۔ قبائلی علاقوں کے مشیروں سے مشاورت کے بعد گرینڈ جرگہ بلا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آپریشن کی اجازت نہ ہی دی جائے گی او نہ ہی کوئی آپریشن قبول ہے۔وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا کا کہنا تھا کہ گڈ طالبان کی اجازت نہیں دیں گے۔ ہمارے ادارے گڈ طالبان کو سپورٹ کررہے ہیں، یہاں گڈ طالبان کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔ پہلے ادارے ڈرون سے کارروائی کررہے تھے، اب دہشت گرد بھی ڈرون کے ذریعے حملے کررہے ہیں۔ ہم صوبے میں ڈرون کے ذریعے کارروائی کی اجازت بھی نہیں دیں گے۔گنڈاپور کا کہنا تھا کہ قبائلی اضلاع میں 300 پولیس اہلکار مقامی اقوام کے ذریعے تعینات کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ سرحدوں کی حفاظت وفاقی حکومت کی ذمے داری ہے، وفاقی ادارے سرحدوں کی حفاظت کریں، ہم اپنی سرزمین کی حفاظت کر سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ صوبے اور قبائلی علاقوں سے جو وعدے کیے گئے تھے وہ پورے کیے جائیں۔اگست میں این ایف سی کا وعدہ کیا گیا، ہم اس کے لیے آئینی مطالبہ کررہے ہیں۔صوبے کے جو اثاثے ہیں وہ ہمارے ہیں، ہمارے اختیار میں ہیں ۔ مائنز اینڈ منرلز بل میں ایسی کوئی شق نہیں ہے کہ صوبے کا اختیار چھینا جارہا ہے۔وزیراعلیٰ کے پی نے کہا کہ فرنٹیٔر کانسٹیبلری کو وفاقی فورس بنانے کے خلاف عدالت جارہے ہیں۔ ہم کسی بھی وفاقی فورس کو صوبے میں کارروائی کی اجازت نہیں دیں گے۔ یہاں کوئی آپریشن نہیں ہونے دیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ آل پارٹیز کانفرنس کا بائیکاٹ کرنے والی جماعتوں کو اگر فیصلوں کا علم تھا تو وہ بھاگ گئے ہیں۔ہم اپنے فیصلے خود کریں گے جوصوبے کے عوام کے لیے ہوں گے۔ یہ چاہتے ہیں دہشت گرد کارروائی کریں، ڈرون حملے ہوں اور آپریشن ہو۔واقی وزیر داخلہ پر تنقید کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ محسن نقوی ان کی آنکھوں کا تارا ہے، یہ کرکٹ کے فیصلے کرسکتا ہے، فلائی اوور بنا سکتا ہے لیکن ہمارے صوبے کے فیصلے نہیں کر سکتا۔