محمد بن سلمان اہلبیت اطہارؑ کی قبروں کی تعمیر کرا دیں تو حج سے زیادہ مالی فائدہ ہوگا، علامہ ریاض نجفی
اشاعت کی تاریخ: 11th, April 2025 GMT
جمعہ کے اجتماع سے خطاب میں وفاق المدارس الشیعہ کے صدر کا کہنا تھا کہ آج کا سعودی فرما نروا محمد بن سلمان روشن خیال ہے اور وہ اپنے ملک کی آمدن میں اضافے کا خواہاں بھی ہے، اگر وہ اہلبیت اطہار کی قبروں کو دوبارہ تعمیر کر دیں تو یقینی طور پر انہیں حج سے زیادہ مالی فائدہ ہوگا اور اگر محمد بن سلمان یہ کام کر دیں تو سعودی عرب کی نہ صرف آمدنی میں اضافہ ہوگا بلکہ اسلامی دنیا میں ان کا وقار اور عزت بڑھ جائے گی۔ اسلام ٹائمز۔ وفاق المدارس الشیعہ پاکستان کے صدر علامہ حافظ سید ریاض حسین نجفی نے جامع علی مسجد حوزہ علمیہ جامعتہ المنتظر لاہور میں خطبہ جمعہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ حضرت آدم علیہ السلام زمین پر اللہ تعالیٰ کے پہلے نمائندہ اور حجت خدا ہیں، اگر حجت خدا سے زمانہ خالی ہو جائے تو کائنات کا نظام درہم برہم ہو جائے گا، انہوں نے کہا سید الانبیا ءحضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ایسے نمائندہ خدا ہیں کہ جن کے بھیجنے پر اللہ نے انسانیت پر اپنا احسان جتلایا کہ میں نے اپنی مخلوق کیلئے ایسا نمائندہ بھیجا ہے۔
انہوں نے سعودی عرب کے فرمانروا محمد بن سلمان سے اپیل کی ہے کہ وہ جنت البقیع کے مزارات کو تعمیر کریں تو ان کی آمدن حج سے بھی زیادہ بڑھ سکتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ آئمہ معصومین علیہم السلام میں سے خاتون جنت دختر رسول سیدہ فاطمة الزہرا سلام اللہ علیہا سب سے زیادہ مظلوم ہیں کیونکہ آپ کسی بھی ملک میں چلے جائیں سب معصومین کی قبریں محفوظ ہیں لیکن سعودی عرب میں کہ جہاں سے اسلام شروع ہوا یہاں اہل بیت اطہار علیہم السلام کی قبروں کو مسمار کر دیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ ٓاج کا سعودی فرما نروا محمد بن سلمان روشن خیال ہے اور وہ اپنے ملک کی آمدن میں اضافے کا خواہاں بھی ہے، اگر وہ اہلبیت اطہار کی قبروں کو دوبارہ تعمیر کر دیں تو یقینی طور پر انہیں حج سے زیادہ مالی فائدہ ہوگا اور اگر محمد بن سلمان یہ کام کر دیں تو سعودی عرب کی نہ صرف آمدنی میں اضافہ ہوگا بلکہ اسلامی دنیا میں ان کا وقار اور عزت بڑھ جائے گی۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کر دیں تو سے زیادہ کی قبروں
پڑھیں:
پاکستان سے معاہدے کے بعد سعودی وزیر دفاع کا اہم بیان سامنے آگیا
ریاض/اسلام آباد: پاکستان اور سعودی عرب نے حال ہی میں ایک اہم دفاعی معاہدہ دستخط کیا ہے جسے “Strategic Mutual Defence Agreement” کہتے ہیں، جس کے تحت اگر کسی ایک ملک پر حملہ کیا جائے گا تو اسے دونوں ممالک کے خلاف حملہ سمجھا جائے گا۔ معاہدے کی تقریب میں سعودی ولی عہد محمد بن سلمان اور وزیراعظم شہباز شریف موجود تھے۔
اس معاہدے کے حوالے سے سعودی وزیر دفاع خالد بن سلمان نے سوشل میڈیا پر پوسٹ کی ہے:
“سعودیہ اور پاکستان۔۔
جارح کے مقابل ایک ہی صف میں۔۔
ہمیشہ اور ابد تک‘‘ـ
خالد بن سلمان کا یہ بیان معاہدے کی معنویت کو ظاہر کرتا ہے کہ دونوں ممالک اب نہ صرف سکیورٹی تعاون کو بہتر کریں گے بلکہ مل کر دفاع اور جارحیت کی صورت میں مشترکہ ردعمل دینے کے عہدی دار ہوں گے۔
معاہدے کی تفصیلات میں یہ بات شامل ہے کہ دونوں طرف فوجی تعاون کو مضبوط کیا جائے گا، مشاورت ہوگی، مشترکہ حکمتِ عملی بنائی جائے گی، اور خطے میں وہ خطرات جن سے دونوں ممالک متاثر ہوں، ان کے خلاف مل کر تیاری کی جائے گی۔
ریاض میں یہ معاہدہ اُس پسِ منظر میں آیا ہے جب خلیجی ممالک اور پاکستان خطے میں بڑھتی ہوئی سلامتی کی کشیدگی، اسرائیل-قطر تنازعے، اور امریکا کے ساتھ دفاعی تعلقات کے حوالے سے متنوع متبادلات تلاش کر رہے ہیں۔
یہ دفاعی معاہدہ محض ایک واقعے یا حملے کا ردِعمل نہیں، بلکہ طویل المدتی تعلقات اور مشترکہ دفاع کی حکمتِ عملی کا نتیجہ ہے۔
https://x.com/kbsalsaud/status/1968431271387787707?s=48&t=jPbJDKkwqDUusoO_M1Urxw
معاہدے سے سعودی عرب اور پاکستان دونوں کو علاقائی سکیورٹی میں ایک دوسرے کے تعاون کی ضمانت ملتی ہے۔
خالد بن سلمان کی بیان بازی نے عوامی جذبات کو بھی نمایاں کیا کہ اب دونوں ممالک “ایک صف” میں کھڑے ہوں گے، خاص طور پر جارحیت کی صورت میں۔