پاک فضائیہ کے سربراہ ائیر چیف مارشل ظہیر احمد بابر سدھو کا دورۂ چین ، چینی وزیر برائے قومی دفاع سمیت اہم شخصیات سے ملاقاتیں
اشاعت کی تاریخ: 11th, April 2025 GMT
راولپنڈی( ڈیلی پاکستان آن لائن )پاک فضائیہ کے سربراہ ائیر چیف مارشل ظہیر احمد بابر سدھو نے اپنے دورۂ چین کے دوران مختلف معززین سے ملاقاتیں کیں۔ ان ملاقاتوں میں ایئر چیف نے چینی وزیر برائے قومی دفاع ایڈمرل ڈونگ جون، پیپلز لبریشن آرمی ایئر فورس کے کمانڈر جنرل چانگ ڈنگ چیو اور فوجی سازوسامان اور تکنیکی تعاون کے بیورو کے ڈائریکٹر جنرل میجر جنرل کاو شیاؤ جیان سے ملاقات کی۔ اس دورے کا مقصد دونوں ممالک کے درمیان موجودہ اسٹریٹجک شراکت داری کو بڑھانا تھا، جس میں اعلیٰ سطحی بات چیت اور فوجی تعاون کو مزید گہرا کرنے کے لیے معاہدے شامل تھے۔
سونا 10ہزار روپے فی تولہ مہنگاہو گیا،قیمت ملکی تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی
آئی ایس پی آرکے مطابق ین کے شہر بیجنگ میں پیپلز لبریشن آرمی ایئر فورس ہیڈ کوارٹر پہنچنے پر ایئر چیف مارشل ظہیر احمد بابر سدھو کو چاق و چوبند دستے نے گارڈ آف آنر پیش کیا۔ PLAAF کے کمانڈر نے PAF کے اہلکاروں کی پیشہ ورانہ مہارت کو سراہا۔ دونوں کمانڈرز نے دونوں فضائی افواج کے درمیان موجودہ تعاون کو مزید بڑھانے کے لیے مشترکہ ورکنگ گروپ کے قیام پر اتفاق کیا۔
کینیڈا نے 13 ممالک کے شہریوں کے لیے ویزا کی شرط ختم کردی
چینی وزیر دفاع ایڈمرل ڈونگ جون سے ملاقات میں دونوں ممالک کے درمیان فوجی سے فوجی تعاون اور تزویراتی اتحاد میں موجودہ دوطرفہ تعلقات کو بحال کرنے کے مشترکہ عزم کا اعادہ کیا گیا۔ دونوں فریقوں نے فضائی مشقوں کے دوران خاص طور پر پیچیدہ اور جارحانہ حکمت عملی کی سطح کے منظرناموں کے ذریعے فضائیہ کے درمیان تعاون کو بڑھانے پر اتفاق کیا۔ اس تعاون کا مقصد مشترکہ مشقوں کے دوران متعدد شعبوں میں چیلنجوں سے نمٹنا، دونوں فضائی افواج کے فضائی اور زمینی عملے کو جدید فضائی اور خلائی جنگی چیلنجوں کا مؤثر طریقے سے مقابلہ کرنے کے لیے ضروری مہارتوں سے لیس کرنا ہے۔
بھارتی ریاست بہار میں ژالہ باری اور آسمانی بجلی گرنے سے 25 افراد ہلاک
آئی ایس پی آر نے یہ بھی بتایا کہ بیورو آف ملٹری ایکوپمنٹ اینڈ ٹیکنیکل کوآپریشن (BOMETEC) کے ڈائریکٹر جنرل میجر جنرل Cao Xiaojian کے ساتھ ایک الگ ملاقات میں، چیف آف دی ایئر سٹاف نے ٹیکنالوجی کی منتقلی کے مواقع تلاش کرنے اور جدید فوجی ہارڈویئر کی باہمی ترقی کی اہمیت پر روشنی ڈالی جس کا مقصد دونوں اطراف کی آپریشنل صلاحیتوں کو بڑھانا ہے۔
آئی ایس پی آر کے مطابق ائیر چیف نے چینی دفاعی صنعت کے صنعتی سربراہوں سے بھی ملاقات کی۔ بات چیت کے ایک حصے کے طور پر، چیف آف دی ایئر سٹاف نے چینی کمپنیوں کو پاکستان ایئر فورس کے زیر قیادت نیشنل ایرو اسپیس سائنس اینڈ ٹیکنالوجی پارک میں شرکت کی دعوت دی۔ انہوں نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ NASTP بغیر پائلٹ کے فضائی نظام، ایڈوانسڈ گائیڈڈ ویپنری، اسپیس پروگرامز، الیکٹرانک وارفیئر ڈومینز، سائبر وارفیئر، آئی ایس آر کے ساتھ ساتھ ملٹی ڈومین آپریشنز میں ابتدائی اقدامات کی ترقی کے لیے ٹیکس فری نظام اور ایک بہترین ماحول فراہم کرتا ہے۔
شدید گرمی کی لہر، محکمہ موسمیات نے ہیٹ ویو الرٹ جاری کردیا
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: سے ملاقات کے درمیان آئی ایس کے لیے
پڑھیں:
بھارتی فضائی حدودکی پابندی سےپاکستان سےبراہ راست فضائی رابطوں میں تاخیرکاسامنا ہے،ہائی کمشنربنگلادیش
پاکستان میں بنگلہ دیش کے ہائی کمشنر اقبال حسین خان نے کہا ہے کہ پاکستانی پروازوں پر بھارتی فضائی حدود کی پابندی سے پاکستان بنگلہ دیش کے درمیان براہ راست فضائی رابطوں میں تاخیر کا سامنا ہے، کراچی اور چٹا گانگ کے درمیان براہ راست بحری رابطوں سے تجارتی سامان کی ترسیل کا دورانیہ بیس روز سے کم ہوکر پانچ چھ دن تک مختصر کیا جاسکتا ہے جس سے تجارتی سرگرمیوں میں تیزی لائی جاسکے گی اور دونوں ممالک کی معیشت کو فائدہ پہنچائے گا۔
یہ بات انہوں نے *ڈاکٹر اے ایس ایم انیس الزمان چوہدری، چیف ایڈوائزر حکومتِ بنگلہ دیش کے خصوصی معاون کے اعزاز میں منعقدہ خیرمقدمی تقریب میں کہی، جس کا اہتمام **بورڈ آف مینجمنٹ، قائداعظم ہاؤس میوزیم – انسٹیٹیوٹ آف نیشن بلڈنگ* نے کراچی میں کیا۔
اقبال حسین خان نے کہا کہ دونوں ممالک کے تعلقات ایک نئے اور مثبت دور میں داخل ہو رہے ہیں۔بنگلہ دیش اور پاکستان کے درمیان تعاون، دوستی اور عوامی رابطوں کو مزید فروغ دینے کی ضرورت ہے۔
اپنے خطاب میں ہائی کمشنر اقبال حسین خان نے دونوں ممالک کے تاریخی روابط کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اگرچہ ماضی میں سیاسی جدائی واقع ہوئی، مگر بنگلہ دیش اور پاکستان کے عوام آج بھی باہمی محبت اور بھائی چارے کے جذبات رکھتے ہیں۔
انہوں نے حالیہ برسوں میں ویزا پالیسی میں مثبت تبدیلیوں کو سراہتے ہوئے بتایا کہ اب بنگلہ دیشی شہری صرف 24 گھنٹوں میں پاکستانی ویزا حاصل کر سکتے ہیں اور پاسپورٹ جمع کرانے کی ضرورت نہیں رہی۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان میں قائم بنگلہ دیش کے ڈپٹی ہائی کمیشن کو اب مکمل اختیار حاصل ہے کہ وہ ویزا براہِ راست جاری کرے، جس سے سابقہ رکاوٹیں ختم ہو گئی ہیں۔
ہائی کمشنر نے *ڈھاکا اور پاکستان کے بڑے شہروں کے درمیان براہِ راست پروازوں * کی ضرورت پر بھی زور دیا۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان فضائی حدود کی پابندیوں کے باعث یہ منصوبہ فی الحال تاخیر کا شکار ہے، تاہم دونوں ممالک کے متعلقہ ادارے اس مسئلے کے حل کے لیے مل کر کام کر رہے ہیں۔
انہوں نے *چٹاگانگ اور کراچی کے درمیان براہِ راست بحری رابطے* کی تجویز بھی پیش کی، جس سے مال برداری کا وقت بیس دن سے کم ہو کر صرف پانچ یا چھ دن رہ جائے گا۔ ان کے مطابق یہ اقدام تجارتی سرگرمیوں میں تیزی اور دونوں ممالک کی معیشت کو فائدہ پہنچائے گا۔
اقبال حسین خان نے تعلیم، سیاحت، صحت اور ثقافتی تبادلوں سمیت مختلف شعبوں میں تعاون بڑھانے پر زور دیتے ہوئے بتایا کہ دونوں ممالک کے درمیان ثقافتی وفود اور جامعاتی سطح پر کھیلوں کے تبادلے شروع ہو چکے ہیں۔
انہوں نے امید ظاہر کی کہ آنے والے دنوں میں بنگلہ دیش اور پاکستان کے تعلقات مزید مضبوط ہوں گے اور دونوں ممالک کے درمیان باہمی اعتماد اور تعاون میں اضافہ ہوگا۔
قائد اعظم ہاؤس میوزیم اور انسٹی ٹیوٹ آف نیشنل بلڈنگ کے وائس چیئرمین اکرام سہگل نے اپنے خطاب میں دونوں ممالک کے تاریخی و ثقافتی تعلقات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اگرچہ پاکستان اور بنگلہ دیش آج دو علیحدہ ممالک ہیں، مگر وہ مشترکہ تاریخ، ثقافت اور اقدار کے رشتے میں بندھے ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ''ہم دو ممالک ضرور ہیں، لیکن ایک قوم ہیں۔''
انہوں نے زور دیا کہ اگر دونوں ممالک ویزا کی پابندیوں کو ختم کر دیں، باہمی تجارت پر محصولات عائد نہ کریں اور ایک دوسرے کی کرنسی کو قابلِ تبادلہ قرار دیں تو خطے میں خیرسگالی، اعتماد اور معاشی ترقی کے نئے دروازے کھل سکتے ہیں۔ ان کے مطابق، یہ اقدامات پیچیدہ معاہدوں کے بغیر ایک ہی صفحے کے فیصلے سے ممکن ہیں۔
اکرام سہگل نے دونوں ممالک کے درمیان *براہِ راست پروازوں اور بحری رابطوں * کی ضرورت پر بھی زور دیا تاکہ کراچی اور چٹاگانگ سمیت دیگر بندرگاہوں سے تجارت تیز رفتار اور مؤثر ہو سکے۔ انہوں نے کہا کہ اگر برآمدات بالخصوص *بنگلہ دیش کی گارمنٹس انڈسٹری* براہِ راست یورپ تک پہنچنے لگے تو دونوں ممالک کی معیشت کو بے پناہ فائدہ ہوگا۔
اپنے خطاب میں انہوں نے 1971 کے واقعات سے متعلق ذاتی مشاہدات کا بھی ذکر کیا اور زور دیا کہ دونوں ممالک کو ''حقیقت پسندی، مفاہمت اور سچائی'' کی بنیاد پر تعلقات کو آگے بڑھانا چاہیے۔
اکرام سہگل نے آخر میں کہا کہ پاکستان اور بنگلہ دیش اگر باہمی اعتماد، سچائی اور نیک نیتی کے ساتھ آگے بڑھیں تو دونوں ممالک مشترکہ اقدار اور مقصد کے تحت خوشحالی کے ایک نئے دور میں داخل ہو سکتے ہیں۔
تقریب سے خطاب میں ڈاکٹر اے ایس ایم انیس الزمان چوہدری مشیر خزانہ بنگلہ دیش نے کہا کہ دونوں ملکوں کو حقیقت تسلیم کرنی ہوگی، دونوں ملکوں کے درمیان بدگمانیاں پھیلائی گئیں ہمیں اپنے دشمن پر نظر رکھنا ہوگی جو اس وقت بھی بدگمانیاں پھیلا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ دونوں ملکوں کے درمیان اعتماد میں کمی اور غلط معلومات نے فاصلے پیدا کیے اسلام آباد میں دو اہم سڑکیں تحریک پاکستان کی سرکردہ بنگالی شخصیات کے نام سے موسوم ہیں اور بنگلہ دیش میں بھی محمد علی جناح اور دیگر سرکردہ شخصیات کے نام پر ادارے آج بھی قائم ہیں ہمیں یہ معلومات اور اعتماد نئی نسل کو منتقل کرنا ہوگی۔
انہوں نے پاکستان کی معاشی صورتحال پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ پاکسان نے ساٹھ کی دہائی مں تیزی سے ترقی کی جب کوریا انتہائی غربت کا شکار تھا اور پاکستان سے مددکا خواہش مند تھا۔ انہوں نے عالمی مالیاتی اداروں کے فنڈز کے بجائے خود انحصاری کو پائیدار ترقی کا راستہ قرار دیا۔