بجٹ میں تنخواہ دار طبقے کو ریلیف پلان، جولائی سے پہلے بجلی مزید سستی کرنے پر کام جاری: وزیر خزانہ
اشاعت کی تاریخ: 12th, April 2025 GMT
اسلام آباد (نمائندہ خصوصی +نوائے وقت رپورٹ) وفاقی وزیر خزانہ نے بجٹ میں تنخواہ دار طبقے کو ریلیف دینے کی نوید سنا دی۔ انہوں نے کہا کہ بجلی کے بلوں میں بھی جولائی یا اس سے پہلے مزید کمی پر کام جاری ہے۔ اس حوالے سے آئی ایم ایف کے ساتھ رابطے میں ہیں۔ آئی ایم ایف ایگزیکٹو بورڈ مئی میں سٹاف لیول معاہدے کی منظوری دے گا۔ تنخواہ دار طبقے کو ریلیف دینے کا مکمل پلان بنایا جا چکا ہے، جسے آئی ایم ایف کو بھی دکھایا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف کے تمام اہداف پورے کر دیے گئے ہیں۔ کچھ کی تکمیل میں تھوڑی تاخیر ضرور ہوئی لیکن وہ بھی مکمل کیے جا چکے ہیں۔ پاکستان کو ایک ارب ڈالر کی اگلی قسط اور کلائمیٹ فنانسنگ کی مد میں بھی فنڈز ملیں گے۔ وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ بجٹ کی تیاری کے لیے سرکاری اور نجی شعبے سے 98 فیصد تجاویز موصول ہو چکی ہیں جن پر حکومت اور نجی شعبہ مل کر کام کر رہے ہیں۔ بجٹ کو اسمبلی میں پیش کرنے سے قبل متعلقہ شعبوں کو آگاہ کر دیا جائے گا کہ کن تجاویز پر عمل درآمد ممکن ہو گا اور جن تجاویز پر عمل نہ ہو سکا، اس کی وجوہات بھی بتائی جائیں گی۔ یکم جولائی سے بجٹ حتمی شکل میں نافذ کر دیا جائے گا۔ اس کے بعد اس میں کوئی تبدیلی نہیں کی جائے گی تاکہ فوری عمل شروع کیا جا سکے۔ محمد اورنگزیب نے کہا کہ تاجروں سے ٹیکس وصولی میں بہتری آئی ہے لیکن تاجر دوست سکیم کو ٹیکس وصولی سے نہ جوڑا جائے۔ ٹیکس کا ایک آسان فارم بنایا جا رہا ہے جو ہر شخص خود بھر سکے گا۔ ٹیکس پالیسی کا شعبہ اب وزارت خزانہ کے ماتحت کام کرے گا۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ امریکہ پاکستان کا سب سے بڑا تجارتی شراکت دار ہے۔ اس کے ساتھ مثبت بات چیت ہوگی۔ امریکہ کے ساتھ تعمیری مذاکرات کرنے جا رہے ہیں۔ دریں اثنا وزارت خزانہ نے بجٹ 2025-26 سے قبل وفاقی تریاتی بجٹ پر سرنڈر آرڈر کے ذریعے نظرثانی کا فیصلہ کیا ہے۔ ذرائع کے مطابق وزارت خزانہ نے نظرثانی شدہ پی ایس ڈی پی سے زیادہ ترقیاتی فنڈز واپس مانگ لئے ہیں۔ یہ فیصلہ مالی سال 2024-25 کے آڈٹ اعتراضات سے بچنے کے تناظر میں کیا گیا ہے۔ وزارت خزانہ نے فیصلے پر عملدرآمد کیلئے تمام وفاقی وزارتوں اور ڈویژنز کو آگاہ کر دیا ہے۔وفاقی وزیر خزانہ و محصولات سینیٹر محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ سماجی ترقی کے عمل کو تیز کرنے کیلئے سرکاری و نجی شعبہ کے اشتراک پر مبنی مضبوط پالیسی فریم ورک ناگزیر ہے۔ غربت کا خاتمہ، صحت و تندرستی، تعلیم و انسانی وسائل کی ترقی، آبادی کے استحکام اور ماحولیاتی بہتری ترجیحی شعبہ جات ہیں۔ انہوں نے یہ بات وزیراعظم کی جانب سے تشکیل دی گئی سوشل امپیکٹ فنانسنگ کمیٹی کے اعلی سطح کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہی۔ اجلاس میں اہم وفاقی وزارتوں، سٹیٹ بنک آف پاکستان، سکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمشن آف پاکستان، ملک کی معروف مائیکرو فنانس اداروں، فلاحی تنظیموں اور سوشل امپیکٹ پارٹنرز کے سینئر نمائندگان نے شرکت کی۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
انٹرنیشنل میری ٹائم نمائش، کراچی کے شہریوں کیلیے ٹریفک پلان جاری
کراچی: پاکستان انٹرنیشنل میری ٹائم ایکسپو اینڈ کانفرنس کے پیش نظر شہریوں کیلیے متبادل ٹریفک پلان جاری کردیا گیا ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق ایکسپو سینٹر کراچی میں پاکستان انٹرنیشنل میری ٹائم اینڈ کانفرنس کا انعقاد 3 سے چھ نومبر تک ہوگا، جس میں کئی ممالک کے وفود شرکت کریں گے۔
ٹریفک پولیس نے نمائش کے دوران کراچی شہریوں کے لیے ٹریفک پلان جاری کر دیا اور اپیل کی ہے کہ زحمت و پریشانی سے بچنے کیلیے عوام اس پر عمل کریں۔
ٹریفک پلان کے مطابق شاہراہ فیصل سے نرسری کی جانب آنے والی ہیوی ٹریفک کو اسٹیڈیم جانے کی اجازت نہیں ہوگی جبکہ ایسی تمام گاڑیوں ڈرگ روڈ سے راشد منہاس روڈ، ملینیئم اور نیپا کا راستہ اختیار کرنے کی ہدایت کی گئی ہے،
اس کے علاوہ ملینیئم مال - ڈالمیا روڈ اسٹیڈیم جانے والی ہیوی ٹریفک پر پابندی ہوگی جبکہ نیپا سے حسن اسکوائر جانے والا روڈ ہیوی ٹریفک کے لیے بند رہے گا۔
اپیل کی گئی ہے کہ ہیوی ٹریفک والے حضرات نیپا سے گلشن چورنگی، صفورا یا سہراب گوٹھ کا راستہ اختیار کریں، اس کے علاوہ نیو ٹاؤن سے یونیورسٹی روڈ اور اسٹیڈیم جانے والی ہیوی ٹریفک کو اجازت نہیں ہوگی جبکہ نیو ٹاؤن آنے والی ہیوی ٹریفک کو بلوچ پل کی جانب موڑ دیا جائے گا۔
اسی طرح لیاقت آباد نمبر 10 سے حسن اسکوائر کی سڑک ہیوی ٹریفک کے لیے بند رہے گی، ہیوی گاڑیوں کو لیاقت آباد نمبر 10 سے بائیں جانب شاہراہ پاکستان، کریم آباد سے سہراب گوٹھ کی طرف جانے کی اجازت ہوگی۔
اس کے علاوہ سر شاہ سلیمان روڈ پر اسٹیڈیم جانے والی ہیوی ٹریفک کے داخلے پر پابندی ہوگی جبکہ حسن اسکوائر سے نیشنل اسٹیڈیم اور واپسی کا راستہ صرف چھوٹی گاڑیوں کے لیے کھلا رہے گا۔
محکمہ ٹریفک پولیس نے ہدایت کی ہے کہ شہری اپنی گاڑیاں یا موٹر سائیکلیں سروس روڈ یا مین روڈ پر پارک نہ کریں۔