وفاقی وزیرِ قانون اعظم نذیر تارڑ—فائل فوٹو

وفاقی وزیرِ قانون اعظم نذیر تارڑ کا کہنا ہے کہ حکومت کا وکلاء کے ساتھ جو معاہدہ ہے اس میں کبھی دھوکا نہیں ہو گا۔

اسلام آباد ہائی کورٹ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے سابقہ اور موجودہ چیف جسٹس کا شکر گزار ہوں، انہوں نے وکلاء کے لیے قانون کے مطابق فیصلے کیے۔

اعظم نذیر تارڑ کا کہنا ہے کہ آنے والے دنوں میں مزید اچھی خبریں آئیں گی، میں نے کبھی کسی بار سے بیک ڈور سے حمایت حاصل نہیں کی۔

پی ٹی آئی کا این آر او کا مطالبہ پورا نہیں ہوسکتا، اعظم نذیر تارڑ

وفاقی وزیر قانون سینیٹر اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ حسین نواز کے خلاف انکوائری شہزاد اکبر نے شروع کی اور خود اس گڑھے میں گر گئے،پی ٹی آئی کا این آر او کا مطالبہ پورا نہیں ہوسکتا۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ میں سمجھتا ہوں کہ حکومت کو کسی بھی بار میں مداخلت نہیں کرنی چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ 26ویں آئینی ترمیم کی خوبصورت بات جوڈیشری کا احتساب ہے، اگر کیسز نہیں سن سکتے تو گھر جائیں یہ شاہی دربار نہیں آئینی عدالتیں ہیں۔

ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ میں بلوچستان اور سندھ سے ججز آئے ہیں۔

.

ذریعہ: Jang News

کلیدی لفظ: اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ

پڑھیں:

اتحادیوں کے ساتھ میثاق جمہوریت میں مجوزہ آئینی عدالت پر اتفاق ہوا، اعظم نذیر تارڑ

اسلام آباد(ویب ڈیسک )وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وفاقی کابینہ کی صدرات وزیراعظم شہباز شریف نے باکو سے آن لائن کی۔

ان کا کہنا تھا کہ کابینہ کو 27ویں آئینی ترمیم سے متعلق بریفنگ دی گئی جو آج سینیٹ میں پیش کیا جائے گا، اس کے بعد اسے ایک جوائنٹ کمیٹی کے سپرد کیا جائے گا تاکہ بل کی شقوں پہ سیر حاصل گفتگو ہوسکے۔

وزیر قانون نے کہا کہ ہم نے اتحادی جماعتوں سے مشاورت کی ہے، مشاورت کے بعد جن نکات پر اتفاق ہوا ان میں میثاق جمہوریت میں مجوزہ آئینی عدالت شامل ہے، بل میں تجویز ہے کہ ججز ٹرانسفر کا معاملہ جوڈیشل کمیشن کے سپرد کیا جائے گا۔

اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ خیبر پختونخوا میں سینیٹ الیکشن تاخیر کا شکار ہوئے، سینیٹ کی مدت 6 برس ہے اور یہ تحلیل نہیں ہوتی، اس مسئلے کو حل کرنے کے لیے متعلقہ شق میں ترمیم تجویز کی گئی ہے جس کے بعد ممبران کی مدت میں اگر کچھ عرصہ ضائع ہوا ہو تو وہ بھی مدت میں شامل ہوگا تاکہ ایک ساتھ الیکشن ہوسکے۔

انہوں نے کہا کہ چھوٹے صوبوں کی شکایت تھی کہ کابینہ کا تھریش ہولڈ 11 فیصد رکھا گیا تھا جس سے وزارتیں پوری نہیں ہورہی ہیں، اب سے 13 فیصد کیا جائے گا تاکہ ایک وزیر کو زیادہ محکمے سنبھالنے نہ پڑے۔

وزیر قانون نے کہا کہ حالیہ پاک بھارت جنگ کے بعد ضرورت اس امر کی ہے کہ فیلڈ مارشل کے عہدے کا آئین میں ذکر کرکے اسے تاحیات رہنا چاہیے، اسی طرح بحری اور فضائی افواج میں بھی متوازن ٹائٹل ہونے چاہئیں۔ ایم کیو ایم نے کچھ ترامیم تجویز کی تھیں، کوشش ہوگی کہ وہ بھی پاس ہوں۔

انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی ترمیم کے نکات اپنی کمیٹی میں لے گئی اور جن چیزوں پر کمیٹی کا اتفاق ہوا ہمیں انہیں پارلیمان میں لانے کا کہا تاکہ اتفاق سے انہیں پاس کیا جائے، باقی نکات کو ابھی روکا جا رہا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • وزیراعظم کو استثنیٰ کا علم ہوا تو فوری استثنیٰ شق نکالنے کی ہدایت دی: اعظم نذیر تارڑ
  • وزیراعظم کو استثنیٰ سے متعلق علم ہوا تو فوری استثنیٰ کی شق نکالنے کی ہدایت دی: اعظم نذیر تارڑ
  • ترامیم کی مخالفت ووٹ سے کرنی چاہیے، سیاست سے نہیں، وزیرقانون اعظم نذیر تارڑ
  • 27ویں ترمیم پر سو فیصد اتفاق رائے تک مشاورت جاری رہے گی، اعظم نذیر تارڑ
  • وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ کا 27 نومبر کو چیئرمین جوائنٹ چیفس کا عہدہ ختم ہونے کا اعلان
  • چیئرمین جوائنٹ چیفس کا عہدہ 27 نومبر کو ختم ہو جائے گا؛ اعظم نذیر تارڑ
  • 27 ویں آئینی ترمیم کا بل سینیٹ میں پیش
  • آئینی عدالت کے قیام پر اتفاق ہوگیا ہے، وزیر قانون
  • اتحادیوں کے ساتھ میثاق جمہوریت میں مجوزہ آئینی عدالت پر اتفاق ہوا، اعظم نذیر تارڑ
  • اتحادیوں کے ساتھ میثاق جمہوریت میں مجوزہ آئینی عدالت پر اتفاق ہوا ہے، اعظم نذیر تارڑ