پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان آئندہ مالی سال کے بجٹ پر مذاکرات آئندہ ہفتے شروع ہونے کا امکان ہے جب کہ بجٹ میں ریٹیلرز، ہول سیلرز اور مختلف شعبوں کو ٹیکس نیٹ میں لانے کا فیصلہ کیا گیا ہے، زیادہ پنشن لینے والوں کیلئے ٹیکس استثنیٰ ختم کرنے کی تجویز بھی زیر غور ہے۔

رپورٹ کے مطابق ان مذاکرات میں  بجٹ میں ٹیکس اصلاحات کے حوالے سے آئی ایم ایف کو اعتماد میں لیا جائے گا جس کے تحت اقتصادی زونز کو ٹیکس چھوٹ نہ دینے، پیٹرول و ڈیزل پر کاربن لیوی عائد کرنے اور الیکٹرک گاڑیوں کو مراعات دینے کی تجاویز زیر غور ہیں۔

ذرائع کے مطابق آئندہ مالی سال 26-2025 کے بجٹ کیلئے ٹیکس تجاویز پر کام تیزی سے جاری ہے، آئی ایم ایف کے تکنیکی وفد سے مذاکرات آئندہ ہفتے شروع ہونے کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے۔

ذرائع کے مطابق ان مذاکرات میں وزارت خزانہ اور ایف بی آر کے اعلیٰ حکام شریک ہوں گے۔

فیصلہ کیا گیا ہے کہ نئے اقتصادی اور ایکسپورٹ پراسسنگ زونز کو ٹیکس مراعات نہیں دی جائیں گی جب کہ موجودہ خصوصی اقتصادی زونز کو حاصل مراعات 2035 تک ختم کردی جائیں گی۔

ذرائع کے مطابق کلائمیٹ فنانسنگ پروگرام کے تحت پیٹرول اور ڈیزل پر فی لیٹر پانچ روپے کاربن لیوی عائد کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف کے ساتھ کاربن لیوی کی حد اور اس کے نفاذ کے طریقہ کار پر مشاورت کی جائے گی، کاربن لیوی کو اگلے مالی سال کے فنانس ایکٹ کا حصہ بنایا جائے گا۔

ذرائع کے مطابق نئے بجٹ میں الیکٹرک گاڑیوں کے استعمال کو فروغ دینے کی تجویز بھی زیر غور ہے، اس حوالے سے ای وی گاڑیوں پر سبسڈی جبکہ دھواں چھوڑنے والی گاڑیوں پر اضافی ٹیکس لگانے کی تجویز دی گئی ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ پانچ سالہ نئی قومی الیکٹرک وہیکل پالیسی متعارف کرانے کی بھی تیاری ہورہی ہے جس کے تحت ملک بھر میں ای وی چارجنگ اسٹیشنز قائم کیے جائیں گے۔

ریٹیلرز، ہول سیلرز اور مختلف شعبوں کو ٹیکس نیٹ میں لانے کا فیصلہ کیا گیا ہے جبکہ زیادہ پنشن لینے والوں کیلئے ٹیکس استثنیٰ ختم کرنے کی تجویز بھی زیر غور ہے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: ذرائع کے مطابق کاربن لیوی کی تجویز ایم ایف کو ٹیکس

پڑھیں:

دوبارہ سرکاری ملازمت پر پنشن یا تنخواہ میں سے صرف ایک سہولت ملے گی، وزارت خزانہ

ویب ڈیسک: وفاقی حکومت نے سرکاری ملازمین کی ریٹائرمنٹ کے بعد دوبارہ تقرری سے متعلق اہم فیصلہ کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ ایسی صورت میں صرف تنخواہ یا پنشن میں سے کسی ایک کی سہولت دی جائے گی۔

وزارتِ خزانہ کی جانب سے جاری کیے گئے آفس میمورنڈم کے مطابق اگر وفاقی حکومت کا کوئی ریٹائرڈ سرکاری ملازم 60 سال کی عمر کے بعد دوبارہ ریگولر یا کنٹریکٹ بنیاد پر ملازمت حاصل کرتا ہے تو وہ صرف پینشن یا تنخواہ میں سے ایک چیز کا ہی حقدار ہوگا۔

پی ایس ایل10؛ ملتان سلطانز کا ٹاس جیت کر بیٹنگ کا فیصلہ

وزارتِ خزانہ نے یہ فیصلہ پے اینڈ پنشن کمیشن 2020 کی سفارشات کی روشنی میں کیا ہے۔ میمورنڈم میں کہا گیا ہے کہ دوبارہ تقرری کی صورت میں ملازمین کو واضح آپشن دیا جائے گا کہ وہ پینشن لیں گے یا نئی ملازمت کی تنخواہ۔

متعلقہ مضامین

  • قومی سلامتی کمیٹی اجلاس؛ سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی پر عالمی فورمز سے رجوع کا فیصلہ 
  • دوبارہ سرکاری ملازمت پر پنشن یا تنخواہ میں سے صرف ایک سہولت ملے گی، وزارت خزانہ
  • بیک وقت پنشن اور تنخواہ لینے والے سرکاری ملازمین کو بڑا جھٹکا 
  • کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کا اسپنر عثمان طارق کا بولنگ ایکشن ٹیسٹ کرانے کا فیصلہ
  • کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کا اسپنر عثمان طارق کا بولنگ ایکشن ٹیسٹ کرانے کا فیصلہ
  • پنجاب میں بلدیاتی انتخابات ستمبر میں کرانیکا فیصلہ ، امیدواروں کیلئے تعلیمی قابلیت کی نئی شرط
  • پاکستان اور ترکیہ کا توانائی، کان کنی اور آئی ٹی سمیت مختلف شعبوں میں تعاون پر اتفاق
  • وفاقی حکومت کا 168 نامکمل ترقیاتی منصوبے بند کرنے کا فیصلہ
  • چین کیساتھ اسپیس ٹیکنالوجی سمیت دیگر شعبوں میں تعاون بڑھانے کے خواہاں ہیں، شہباز شریف
  • چین کیساتھ اسپیس ٹیکنالوجی سمیت دیگر شعبوں میں تعاون بڑھانے کے خواہاں ہیں، وزیراعظم