غزہ میں شہداء کی تعداد 51 ہزار تک جا پہنچی
اشاعت کی تاریخ: 12th, April 2025 GMT
عالمی برادری خصوصا امت مسلمہ کی مکمل خاموشی میں غزہ کے عوام کیخلاف غاصب و سفاک صیہونی رژیم کی وحشیانہ بمباری کا سلسلہ جاری ہے جبکہ آج جنگ کے 554ویں روز بھی قابض و سفاک صیہونی مرڈر مشین غزہ میں ہر اُس چیز کو انسانیت سوز بمباری کا نشانہ بنا رہی ہے کہ جسمیں زندگی کا ذرا سا رنگ بھی باقی ہو! اسلام ٹائمز۔ جنگ غزہ کے آغاز کو 1 سال، 6 ماہ اور 6 دن گزر چکے ہیں جبکہ غزہ میں جنگ بندی کے بعد قابض صیہونی رژیم کے وحشیانہ حملوں کا نیا دور 18 مارچ کے روز شروع ہوا جس کے بعد سے وہ پہلے سے بھی کہیں بڑھ کر بے دردی کے ساتھ بے گناہ فلسطینی عوام کا اجتماعی قتل عام کر رہی ہے۔ اس سلسلے میں آج غزہ کی وزارت صحت نے اعلان کیا ہے کہ گذشتہ 24 گھنٹوں کے دوران مزید 21 شہداء اور 64 زخمیوں کو غزہ کے ہسپتالوں میں منتقل کیا گیا ہے۔ اس رپورٹ کے مطابق 18 مارچ 2025 سے لے کر اب تک فلسطینی شہداء کی تعداد 1 ہزار 563 ہو گئی ہے جبکہ 4 ہزار 4 فلسطینی شہری زخمی بھی ہوئے ہیں۔ غزہ کی وزارت صحت نے یہ اعلان بھی کیا کہ 7 اکتوبر 2023 سے شروع ہونے والی اسرائیلی جارحیت کے متاثرین کی کل تعداد بھی بڑھ گئی ہے جن میں 50 ہزار 933 شہید اور 1 لاکھ 16 ہزار 45 زخمی شامل ہیں۔
.ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
مقبوضہ کشمیر میں جدوجہد آزادی، بھارتی ریاست کی بوکھلاہٹ آشکار
مودی سرکار نے مقبوضہ کشمیر میں عوامی نمائندوں کو نظر بند کر کے نام نہاد جمہوریت کو بے نقاب کر دیا۔
کشمیری شہداء کی توہین ہندوتوا نظریے کے تحت مسلم شناخت کو دبانے کی گھناؤنی سازش ہے۔
بھارتی اخبار دی وائر کے مطابق جموں و کشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر نے 13 جولائی کو منتخب سرکاری عہدیداران بشمول وزیر اعلیٰ کو گھروں میں نظر بند کر دیا۔
دی وائر نیوز کے مطابق حکومت کی جانب سے آرٹیکل 370 کی منسوخی اور یوم شہداء کی سرکاری تعطیل ختم کر دی گئی تھی، 1931 کا واقعہ کشمیری عوام کی خود مختار سیاسی اور آئینی تشخص کی نمائندگی کرتا ہے۔ بی جے پی کے اپوزیشن لیڈر نے 1931 میں ڈوگرہ حکمران کے ہاتھوں مارے گئے 22 افراد کو غدار قرار دیا۔
بھارتی اخبار کے مطابق آرٹیکل 370 کے خاتمے کے بعد، بی جے پی جلد از جلد جموں و کشمیر کو باقی ملک کے قوانین کے تحت ضم کرنے کی کوشش میں ہے، لیفٹیننٹ گورنر کے آئینی طور پر مشکوک اقدامات جموں و کشمیر کے ساتھ دیگر ریاستوں کے لیے بھی باعث تشویش ہونے چاہئیں۔
دی وائر کے مطابق بی جے پی کے اقدامات کا پہلا مسئلہ قوم پرست تاریخ اور شناخت کی یک جہتی کی سوچ سے جڑا ہے، بی جے پی مرکزی حکومت وفاقی اکائیوں پر اپنا تاریخی بیانیہ تھوپ رہی ہے۔
بی جے پی کا 1931 کے شہداء کو ’’غدار‘‘ کہنا کشمیری جدوجہد کو دبانے کوشش ہے، کشمیریوں کے یادگار دنوں پر پابندی لگانا مودی سرکار کی ذہنی شکست کی علامت ہے۔
مقبوضہ کشمیر پر زبردستی حکمرانی مودی سرکار کی غیر جمہوری سوچ اور آمریت کی عکاس ہے۔ مودی سرکار کے ان جارحانہ اقدامات سے مقبوضہ جموں و کشمیر پر گرفت مضبوط نہیں بلکہ غیر مستحکم ہو رہی ہے۔