ایک رنگ جو ہمیں دکھتا تو ہے، لیکن حقیقت میں موجود نہیں
اشاعت کی تاریخ: 12th, April 2025 GMT
اسلام آباد(نیوز ڈیسک)جامنی رنگ، جو دنیا بھر میں لاکھوں لوگوں کا پسندیدہ رنگ ہے، دراصل ایک بصری دھوکہ ہے جو ہمارے دماغ کی کارکردگی کا نتیجہ ہے۔
سائنسدانوں کے مطابق، جب ہماری آنکھیں سرخ اور نیلی روشنی کی طول موجوں کو بیک وقت دیکھتی ہیں، تو دماغ ان دونوں رنگوں کو ملا کر جامنی رنگ کا تاثر پیدا کرتا ہے۔
جب سرخ اور نیلی روشنی ہماری آنکھوں میں داخل ہوتی ہے، تو یہ دو مختلف قسم کے شنک خلیات (cones) کو متحرک کرتی ہے۔
ایس کونز (S-cones): جو نیلے اور بنفشی رنگوں کا احساس کرتی ہیں۔
ایل کونز (L-cones): جو سرخ اور نارنجی رنگوں کا احساس کرتی ہیں۔
ان دونوں شنک خلیات کی متحرک ہونے سے دماغ میں ایک الجھن پیدا ہوتی ہے، کیونکہ یہ نظر آنے والے روشنی کے سپیکٹرم کے مخالف سروں پر واقع ہیں۔
اس الجھن کو دور کرنے کے لیے، دماغ ان دونوں رنگوں کو ملا کر جامنی رنگ کا تاثر پیدا کرتا ہے، جو کہ دراصل ایک غیر موجود رنگ ہے۔
دماغ کی رنگوں کی تفریق کی صلاحیت
ہمارا بصری نظام تقریباً ایک ملین مختلف رنگوں میں فرق کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ جب روشنی کی مختلف طول موجیں ہماری آنکھوں میں داخل ہوتی ہیں، تو یہ مختلف شنک خلیات کو متحرک کرتی ہیں، اور دماغ ان سگنلز کا تجزیہ کرکے ہمیں رنگوں کا تاثر دیتا ہے۔
چجامنی رنگ کا مقبولیت میں اضافہ
اگرچہ جامنی رنگ دراصل ایک بصری تاثر ہے، لیکن یہ آج بھی دنیا بھر میں پسندیدہ رنگوں میں شامل ہے۔ اس کی مقبولیت ثقافتی، نفسیاتی اور جمالیاتی وجوہات کی بنا پر ہے، جو اسے فیشن، ڈیزائن اور آرٹ میں نمایاں بناتی ہیں۔
اس تحقیق سے یہ واضح ہوتا ہے کہ رنگوں کا تاثر ہمارے دماغ کی پیچیدہ کارکردگی کا نتیجہ ہے، اور جامنی رنگ اس کی ایک دلچسپ مثال ہے۔
مزیدپڑھیں:بورڈنگ پاس اور چیک ان کا خاتمہ؟ عالمی فضائی سفر کی انڈسٹری میں بڑی تبدیلیوں کا امکان
ذریعہ: Daily Ausaf
پڑھیں:
وفاق نے معاملہ خراب کردیا، حکومت گرانا نہیں چاہتے لیکن گراسکتے ہیں، وزیراعلیٰ سندھ
خصوصی گفتگو کرتے ہوئے مراد علی شاہ نے کہا کہ سندھ کے لوگ اب ایک چیز پر راضی ہوں گے کہ اس منصوبے کو ختم کیا جائے، ہمیں اس نہج پر نہ لے کر جائیں کہ ایسا فیصلہ ہو جس سے سب کا نقصان ہو، سندھ حکومت اس پروجیکٹ کو رکوانے میں کامیاب ہے۔ اسلام ٹائمز۔ وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ وفاقی حکومت نے نہروں کے معاملے کو بہت خراب کردیا، حکومت گرانا نہیں چاہتے لیکن گراسکتے ہیں، وفاقی حکومت منصوبہ ختم کرنے کا اعلان کرے تاکہ بے چینی ختم ہو۔ خصوصی گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت کینالز منصوبے کو رکوانے میں کامیاب ہے، کینالز کے معاملے پر بات آگے بڑھ رہی ہے، اس پروجیکٹ پر ابھی کام نہیں چل رہا، سندھ کے لوگ اب ایک چیز پر راضی ہوں گے کہ اس منصوبے کو ختم کیا جائے، ہمیں اس نہج پر نہ لے کر جائیں کہ ایسا فیصلہ ہو جس سے سب کا نقصان ہو، سندھ حکومت اس پروجیکٹ کو رکوانے میں کامیاب ہے۔ وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ ہمارے پاس دلیل موجود ہے کہ یہ منصوبہ ملک کے لیے فائدہ مند نہیں، دھرنے کے باعث مسافر پھنسے ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دھرنے کے باعث مویشی لانے والی گاڑیاں پھنسی ہوئی ہیں، احتجاج کریں لیکن سڑکیں بند نہ کریں۔
سید مراد علی شاہ نے یہ بھی کہا کہ ہم نے ارسا کے سرٹیفکیٹ کو چیلنج کیا ہے، جون سے یہ کیس سی سی آئی میں پڑا ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ارسا میں ان کی درخواست ہے 27 فیصد پانی سمندر میں جارہا ہے اس لیے کینالز کی اجازت دیں، درخواست میں یہ نہیں لکھا کہ پانی بچانے کے اقدامات کریں گے۔ وزیراعلی سندھ نے کہا کہ یہ نئی درخواست دیں کہ اتنا پانی بچائیں گے ان اقدامات سے اتنی بہتری ہے، پوچھتا ہوں کہ جولائی سے ستمبر تک کونسی گندم اگتی ہے؟ انہوں نے کہا کہ یہ وضاحت کریں ان نئے کینالز کے لیے پانی کہاں سے لائیں گے؟ بالائی علاقوں میں پانی کے پروجیکٹ پر زیریں علاقوں کی رضامندی لازمی ہے۔ سید مراد علی شاہ نے کہا کہ پانی سے متعلق یہی مسئلہ پاکستان کا بھارت اور بھارت کا چین کے ساتھ ہے، سندھ میں کینالز کی لائننگ پر سرمایہ کاری کی گئی۔